الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قسموں کا بیان
The Book of Oaths
8. باب صُحْبَةِ الْمَمَالِيكِ وَكَفَّارَةِ مَنْ لَطَمَ عَبْدَهُ:
8. باب: غلام، لونڈی سے کیونکر سلوک کرنا چاہیئے۔
حدیث نمبر: 4306
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل الجحدري ، حدثنا عبد الواحد يعني ابن زياد ، حدثنا الاعمش ، عن إبراهيم التيمي ، عن ابيه ، قال: قال ابو مسعود البدري : " كنت اضرب غلاما لي بالسوط، فسمعت صوتا من خلفي اعلم ابا مسعود فلم افهم الصوت من الغضب، قال: فلما دنا مني إذا هو رسول الله صلى الله عليه وسلم فإذا هو، يقول: اعلم ابا مسعود اعلم ابا مسعود، قال: فالقيت السوط من يدي، فقال: اعلم ابا مسعود ان الله اقدر عليك منك على هذا الغلام، فقلت: لا اضرب مملوكا بعده ابدا "،حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ الْبَدْرِيُّ : " كُنْتُ أَضْرِبُ غُلَامًا لِي بِالسَّوْطِ، فَسَمِعْتُ صَوْتًا مِنْ خَلْفِي اعْلَمْ أَبَا مَسْعُودٍ فَلَمْ أَفْهَمْ الصَّوْتَ مِنَ الْغَضَبِ، قَالَ: فَلَمَّا دَنَا مِنِّي إِذَا هُوَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا هُوَ، يَقُولُ: اعْلَمْ أَبَا مَسْعُودٍ اعْلَمْ أَبَا مَسْعُودٍ، قَالَ: فَأَلْقَيْتُ السَّوْطَ مِنْ يَدِي، فَقَالَ: اعْلَمْ أَبَا مَسْعُودٍ أَنَّ اللَّهَ أَقْدَرُ عَلَيْكَ مِنْكَ عَلَى هَذَا الْغُلَامِ، فَقُلْتُ: لَا أَضْرِبُ مَمْلُوكًا بَعْدَهُ أَبَدًا "،
عبدالواحد بن زیاد نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں اعمش نے ابراہیم تیمی سے حدیث سنائی، انہوں نے اپنے والد (یزید بن شریک تیمی) سے روایت کی، انہوں نے کہا: حضرت ابو مسعود بدری رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اپنے ایک غلام کو کوڑے سے مار رہا تھا تو میں نے اپنے پیچھے سے آواز سنی: "ابو مسعود! جان لو۔" میں غصے کی وجہ سے آواز نہ پہچان سکا، کہا: جب وہ (کہنے والے) میرے قریب پہنچے تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے، آپ فرما رہے تھے: "ابو مسعود! جان لو، ابو مسعود! جان لو۔" کہا: میں نے اپنے ہاتھ سے کوڑا پھینک دیا، تو آپ نے فرمایا: "ابو مسعود! جان لو۔ اس غلام پر تمہیں جتنا اختیار ہے اس کی نسبت اللہ تم پر زیادہ اختیار رکھتا ہے۔" کہا: تو میں نے کہا: اس کے بعد میں کسی غلام کو کبھی نہیں ماروں گا
حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں اپنے غلام کو کوڑے مار رہا تھا، تو میں نے اپنے پیچھے سے آواز سنی، جان لو! اے ابو مسعود میں غصہ کی وجہ سے آواز پہچان نہ سکا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے قریب ہوئے، تو آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے، جان لو، اے ابو مسعود، جان لو، اے ابو مسعود! تو میں نے اپنے ہاتھ سے کوڑا پھینک دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جان لو، اے ابو مسعود! اللہ تعالیٰ تم پر تمہارے اس غلام پر قدرت رکھنے سے زیادہ قدرت رکھتا ہے۔ تو میں نے عرض کیا، اس کے بعد میں کبھی کسی غلام کو نہیں ماروں گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1659

   صحيح مسلم4306عقبة بن عمروالله أقدر عليك منك على هذا
   صحيح مسلم4309عقبة بن عمرولله أقدر عليك منك عليه قال فأعتقه
   صحيح مسلم4308عقبة بن عمرولله أقدر عليك منك عليه فالتفت فإذا هو رسول الله فقلت يا رسول الله هو حر لوجه الله فقال أما لو لم تفعل للفحتك النار أو لمستك النار
   جامع الترمذي1948عقبة بن عمرولله أقدر عليك منك عليه
   سنن أبي داود5159عقبة بن عمرولو لم تفعل للفعتك النار أو لمستك النار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1948  
´خادم کو مارنا پیٹنا اور اسے گالی دینا اور برا بھلا کہنا منع ہے۔`
ابومسعود انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے غلام کو مار رہا تھا کہ پیچھے سے کسی کہنے والے کی آواز سنی وہ کہہ رہا تھا: ابومسعود جان لو، ابومسعود جان لو (یعنی خبردار)، جب میں نے مڑ کر دیکھا تو میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تم پر اس سے کہیں زیادہ قادر ہے جتنا کہ تم اس غلام پر قادر ہو۔‏‏‏‏ ابومسعود کہتے ہیں: اس کے بعد میں نے اپنے کسی غلام کو نہیں مارا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1948]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
غلاموں اور نوکروں چاکروں پرسختی برتنا مناسب نہیں،
بلکہ بعض روایات میں ان پر بے جا سختی کرنے یا جرم سے زیادہ سزادینے پر وعید آئی ہے،
نبی اکرمﷺ اللہ کی جانب سے جلالت و ہیبت کے جس مقام پر فائز تھے اس حدیث میں اس کی بھی ایک جھلک دیکھی جاسکتی ہے،
چنانچہ آپﷺ کے خبردار کہنے پر ابومسعود اس غلام کو نہ صرف یہ کہ مارنے سے رک گئے بلکہ آئندہ کسی غلام کو نہ مارنے کا عہد بھی کر بیٹھے اور زندگی اس پر قائم رہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1948   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5159  
´غلام اور لونڈی کے حقوق کا بیان۔`
ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے ایک غلام کو مار رہا تھا اتنے میں میں نے اپنے پیچھے سے ایک آواز سنی: اے ابومسعود! جان لو، اللہ تعالیٰ تم پر اس سے زیادہ قدرت و اختیار رکھتا ہے جتنا تم اس (غلام) پر رکھتے ہو، یہ آواز دو مرتبہ سنائی پڑی، میں نے مڑ کر دیکھا تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تھے، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ اللہ کی رضا کے لیے آزاد ہے، آپ نے فرمایا: اگر تم اسے (آزاد) نہ کرتے تو آگ تمہیں لپٹ جاتی یا آگ تمہیں چھو لیتی۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5159]
فوائد ومسائل:

انسان اپنے غصے اور قدرت کا اظہار کرتے ہوئے ہمیشا یاد رکھے کہ اللہ عز وجل اس سے بڈھ کر قدرت رکھنے والا ہے، اس لیے ہمیشا ظلم سے باز رہے، ورنہ اس کا انجام آگ ہے۔


اس حدیث میں ابو مسعود کی فضیلت کا اظہار ہے کہ انھوں نے فوراً اپنی غلطی کی تلافی کی اور ایک افضل عمل سے کی۔
 
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5159   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4306  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
غلام ایک انسان ہے جو غلطی کا ارتکاب کر سکتا ہے،
اور انسان بھی اللہ کا غلام اور اس کی مخلوق ہے،
جس کے ایک آقا کے اپنے غلام پر بڑھ کر حقوق ہیں،
جن میں انسان کوتاہی کرتا ہے،
اس کے باوجود اللہ تعالیٰ انتہائی قادر ہونے کے باوجود انسان کے قصور اور کوتاہی سے درگزر کرتا ہے،
اور اس کو توبہ کا موقع دیتا ہے،
تو انسان کو بھی چاہیے،
اگر اس کا غلام اور ماتحت کسی غلطی یا قصور کا ارتکاب کر بیٹھے تو وہ درگزر اور چشم پوشی سے کام لے،
تاکہ وہ مؤاخذہ کے وقت اللہ تعالیٰ کی معافی اور غفران کا امیداوار بن سکے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4306   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.