الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حدود کا بیان
The Book of Legal Punishments
6. باب رَجْمِ الْيَهُودِ أَهْلِ الذِّمَّةِ فِي الزِّنَا:
6. باب: ذمی یہودی کو زنا میں سنگسار کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4440
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، وابو بكر بن ابي شيبة كلاهما، عن ابي معاوية، قال يحيى: اخبرنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن عبد الله بن مرة ، عن البراء بن عازب ، قال: " مر على النبي صلى الله عليه وسلم بيهودي محمما مجلودا، فدعاهم صلى الله عليه وسلم، فقال: هكذا تجدون حد الزاني في كتابكم؟، قالوا: نعم، فدعا رجلا من علمائهم، فقال: انشدك بالله الذي انزل التوراة على موسى اهكذا تجدون حد الزاني في كتابكم؟، قال: لا ولولا انك نشدتني بهذا لم اخبرك، نجده الرجم ولكنه كثر في اشرافنا، فكنا إذا اخذنا الشريف تركناه وإذا اخذنا الضعيف اقمنا عليه الحد، قلنا: تعالوا فلنجتمع على شيء نقيمه على الشريف والوضيع، فجعلنا التحميم والجلد مكان الرجم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اللهم إني اول من احيا امرك إذ اماتوه فامر به فرجم " فانزل الله عز وجل يايها الرسول لا يحزنك الذين يسارعون في الكفر إلى قوله إن اوتيتم هذا فخذوه سورة المائدة آية 41 يقول ائتوا محمدا صلى الله عليه وسلم، فإن امركم بالتحميم والجلد فخذوه، وإن افتاكم بالرجم فاحذروا، فانزل الله تعالى ومن لم يحكم بما انزل الله فاولئك هم الكافرون سورة المائدة آية 44، ومن لم يحكم بما انزل الله فاولئك هم الظالمون سورة المائدة آية 45، ومن لم يحكم بما انزل الله فاولئك هم الفاسقون سورة المائدة آية 47 في الكفار كلها،حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ كِلَاهُمَا، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: " مُرَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَهُودِيٍّ مُحَمَّمًا مَجْلُودًا، فَدَعَاهُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: هَكَذَا تَجِدُونَ حَدَّ الزَّانِي فِي كِتَابِكُمْ؟، قَالُوا: نَعَمْ، فَدَعَا رَجُلًا مِنْ عُلَمَائِهِمْ، فَقَالَ: أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى أَهَكَذَا تَجِدُونَ حَدَّ الزَّانِي فِي كِتَابِكُمْ؟، قَالَ: لَا وَلَوْلَا أَنَّكَ نَشَدْتَنِي بِهَذَا لَمْ أُخْبِرْكَ، نَجِدُهُ الرَّجْمَ وَلَكِنَّهُ كَثُرَ فِي أَشْرَافِنَا، فَكُنَّا إِذَا أَخَذْنَا الشَّرِيفَ تَرَكْنَاهُ وَإِذَا أَخَذْنَا الضَّعِيفَ أَقَمْنَا عَلَيْهِ الْحَدَّ، قُلْنَا: تَعَالَوْا فَلْنَجْتَمِعْ عَلَى شَيْءٍ نُقِيمُهُ عَلَى الشَّرِيفِ وَالْوَضِيعِ، فَجَعَلْنَا التَّحْمِيمَ وَالْجَلْدَ مَكَانَ الرَّجْمِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَوَّلُ مَنْ أَحْيَا أَمْرَكَ إِذْ أَمَاتُوهُ فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ " فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَأَيُّهَا الرَّسُولُ لا يَحْزُنْكَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْكُفْرِ إِلَى قَوْلِهِ إِنْ أُوتِيتُمْ هَذَا فَخُذُوهُ سورة المائدة آية 41 يَقُولُ ائْتُوا مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنْ أَمَرَكُمْ بِالتَّحْمِيمِ وَالْجَلْدِ فَخُذُوهُ، وَإِنْ أَفْتَاكُمْ بِالرَّجْمِ فَاحْذَرُوا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ سورة المائدة آية 44، وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ سورة المائدة آية 45، وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ سورة المائدة آية 47 فِي الْكُفَّارِ كُلُّهَا،
ابومعاویہ نے اعمش سے، انہوں نے عبداللہ بن مرہ سے اور انہوں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ایک یہودی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب سے گزارا گیا جس کا منہ کالا کیا ہوا تھا اسے کوڑے لگائے گئے تھے، آپ نے انہیں (ان کے عالموں کو) بلایا اور پوچھا: "کیا تم اپنی کتاب میں زانی کی حد اسی طرح پاتے ہو؟" انہوں نے کہا: جی ہاں۔ (بعد ازاں آپ کے حکم سے تورات منگوائی گئی۔ انہوں نے آیت رجم چھپا لی، وہ ظاہر ہو گئی۔ اس کے بعد) آپ نے ان کے علماء میں سے ایک آدمی کو بلایا اور فرمایا: "میں تمہیں اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جس نے موسیٰ علیہ السلام پر تورات نازل کی! کیا تم لوگ اپنی کتاب میں زانی کی حد اسی طرح پاتے ہو؟" اس نے جواب دیا: نہیں، اور اگر آپ مجھے یہ قسم نہ دیتے تو میں آپ کو نہ بتاتا۔ (ہم کتاب مین) رجم (کی سزا لکھی ہوئی) پاتے ہیں۔ لیکن ہمارے اشراف میں زنا بہت بڑھ گیا۔ (اس وجہ سے) ہم جب کسی معزز کو پکڑتے تھے تو اسے چھوڑ دیتے تھے اور جب کسی کمزور کو پکڑتے تو اس پر حد نافذ کر دیتے تھے۔ ہم نے (آپس میں) کہا: آؤ! کسی ایسی چیز (سزا) پر جمع ہو جائیں جسے ہم معزز اور معمولی آدمی (دونوں) پر لاگو کر سکیں، تو ہم نے رجم کے بجائے منہ کالا کرنے اور کوڑے لگانے (کی سزا) بنا لی۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اے اللہ! میں وہ پہلا شخص ہوں جس نے تیرے حکم کو زندہ کیا جبکہ انہوں نے اسے مردہ کر دیا تھا۔" پھر آپ نے اس کے بارے میں حکم دیا تو اسے رجم کر دیا گیا۔ اس پر اللہ عزوجل نے (یہ آیت) نازل فرمائی: "اے رسول! آپ ان لوگوں کے پیچھے نہ کڑھیے جو تیزی سے کفر میں داخل ہوتے ہیں۔۔" اس فرمان تک: "اگر تمہیں یہی حکم دیا جائے تو قبول کر لینا۔" (النائدہ: 41: 5) (ان کو مشورہ دینے والا) کہتا تھا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ، اگر وہ تمہیں (یہی) منہ کالا کرنے اور کوڑے لگانے کا حکم دیں تو قبول کر لینا اور اگر رجم کا فتویٰ دیں تو احتراز کرنا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) نازل فرمائی: "اور جو لوگ اس (حکم) کے مطابق فیصلہ نہ کریں جو اللہ نے نازل کیا ہے تو وہی لوگ کافر ہیں۔" (المائدہ: 44: 5) "اور جو اس کے مطابق فیصلہ نہ کریں جو اللہ نے نازل کیا ہے تو وہی لوگ ظالم ہیں۔" (المائدۃ؛ 45: 5) "اور جو اس کے مطابق فیصلہ نہ کریں جو اللہ نے اتارا ہے تو وہی لوگ فاسق ہیں۔" (المائدہ: 47: 5) یہ ساری آیات کفار کے بارے میں ہیں
حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے ایک یہودی گزارا گیا، جس کو کوڑے لگا کر منہ کالا کیا گیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بلا کر پوچھا: کیا تمہاری کتاب میں زانی کی یہی حد موجود ہے؟ انہوں نے کہا، ہاں، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ایک صاحب علم آدمی کو بلا کر پوچھا گیا: میں تمہیں اس اللہ کی قسم دیتا ہوں، جس نے موسیٰ علیہ السلام پر تورات اتاری، کیا تم اپنی کتاب میں زانی کی حد یہی پاتے ہو؟ اس نے کہا، نہیں اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے یہ قسم نہ دیتے تو میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کو نہ بتاتا، تورات میں رجم کی سزا ہے، لیکن صورت حال یہ پیدا ہوئی، ہمارے معزز اور صاحب مقام لوگ بکثرت اس کے مرتکب ہونے لگے، اس لیے جب ہم کسی عزت دار کو پکڑتے تو اسے چھوڑ دیتے اور جب کمزور، کم مرتبہ کو پکڑتے، اس پر حد قائم کر دیتے، پھر ہم نے آپس میں کہا آؤ! ہم کسی ایسی سزا پر متفق ہو جائیں، جو مرتبے والے اور کم مرتبہ دونوں کو دی جا سکے تو ہم نے رجم کی جگہ منہ کالا کرنا اور کوڑے لگانا مقرر کر دیا، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! میں پہلا فرد ہوں جس نے تیرے حکم کو زندہ کیا ہے، جبکہ یہ اسے مار چکے ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: اے رسول! جو لوگ کفر کی طرف جلدی کرتے ہیں، وہ تمہیں غمزدہ نہ کریں
ترقیم فوادعبدالباقی: 1700

   صحيح مسلم4440براء بن عازبهكذا تجدون حد الزاني في كتابكم قالوا نعم فدعا رجلا من علمائهم فقال أنشدك بالله الذي أنزل التوراة على موسى أهكذا تجدون حد الزاني في كتابكم قال لا ولولا أنك نشدتني بهذا لم أخبرك نجده الرجم
   سنن أبي داود4448براء بن عازباللهم إني أول من أحيا أمرك إذ أماتوه فأمر به فرجم فأنزل الله يأيها الرسول لا يحزنك الذين يسارعون في الكفر إلى قوله يقولون إن أوتيتم هذا فخذوه وإن لم تؤتوه فاحذروا
   سنن أبي داود4447براء بن عازباللهم إني أول من أحيا ما أماتوا من كتابك
   سنن ابن ماجه2558براء بن عازبهكذا تجدون في كتابكم حد الزاني قالوا نعم فدعا رجلا من علمائهم فقال أنشدك بالله الذي أنزل التوراة على موسى أهكذا تجدون حد الزاني قال لا ولولا أنك نشدتني لم أخبرك نجد حد الزاني في كتابنا الرجم
   سنن ابن ماجه2327براء بن عازبأنشدك بالله الذي أنزل التوراة على موسى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2558  
´یہودی مرد اور عورت کے رجم کا بیان۔`
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک یہودی کے پاس سے ہوا جس کا منہ کالا کیا گیا تھا اور جس کو کوڑے لگائے گئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان یہودیوں کو بلایا اور پوچھا: کیا تم لوگ اپنی کتاب توریت میں زانی کی یہی حد پاتے ہو؟ لوگوں نے عرض کیا: ہاں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے عالموں میں سے ایک شخص کو بلایا، اور اس سے پوچھا: میں تمہیں اس اللہ کا واسطہ دے کر کہتا ہوں جس نے موسیٰ پر توراۃ نازل فرمائی: کیا تم اپنی کتاب میں زانی کی حد یہی پاتے ہو؟ اس نے جواب دیا: نہیں، اور اگر آپ نے مجھے اللہ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2558]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اللہ کے قوانین کوتبدیل کرکے اپنے بنائے ہوئے قوانین کو اللہ کے قوانین کہنا یہودیوں کی صفت ہے۔
مسلمانوں کو اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔

(2)
جو رسم و رواج شریعت کے خلاف ہوں انھیں شریعت کے مطابق ڈھالنا چاہیے۔

(3)
بائبل کے موجوہ نسخوں میں بھی زنا کے مجرم کےلیے سزائے موت کا ذکرموجود ہے۔
حضرت موسیٰ کی طرف منسوب کتاب استثنا میں اس طرح درج ہے۔
اگر کوئی مرد کسی شوہر والی عورت سے زنا کرتے پکڑا جائے تو دونوں مار ڈالے جائیں یعنی وہ مرد بھی جس نے عورت سے صحبت کی اور وہ عورت بھی۔
یوں تو اسرئیل میں سے ایسی برائی کو دفع کرنا اگر کوئی کنواری لڑکی کسی شخص سے منسوب ہو گئی ہو دوسرا آدمی اسے شہر میں پا کر اس سے صحبت کرے تو تم ان دونوں کو اس شہر کے پھاٹک تک نکال لانا اور اسے سنگسار کر دینا کہ وہ مر جائیں۔ (استثناء باب: 22فقرہ22تا24)

(4)
قانون کا نفاذ امیرغریب سب پر یکساں ہونا چاہیے۔

(5)
صیحح مسئلہ چھپا لینا یہودیوں کی عادت ہے۔

(6)
غیرمسلم سے بھی غیراللہ کی قسم لینا جائز نہیں بلکہ اس سےاللہ کی صفت کا ذکر کر کے قسم لی جائےجس کا وہ بھی قائل ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2558   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4447  
´دو یہودیوں کے رجم کا بیان۔`
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے لوگ ایک یہودی کو لے کر گزرے جس کو ہاتھ منہ کالا کر کے گھمایا جا رہا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اللہ کا واسطہ دے کر پوچھا کہ ان کی کتاب میں زانی کی حد کیا ہے؟ ان لوگوں نے آپ کو اپنے میں سے ایک شخص کی طرف اشارہ کر کے پوچھنے کے لیے کہا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اللہ کا واسطہ دے کر پوچھا کہ تمہاری کتاب میں زانی کی حد کیا ہے؟ تو اس نے کہا: رجم ہے، لیکن زنا کا جرم ہمارے معزز لوگوں میں عام ہو گیا، تو ہم نے یہ پسند نہیں کیا کہ معزز اور شریف آدمی کو چھوڑ دیا جائ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4447]
فوائد ومسائل:
کسی مردہ سنت کو زندہ کر نا اوراس پرعمل کرنا کرانا بہٹ بڑی عزیمت کا کام ہے اور اس کی فضیلت میں وارد ہے کہ بعد میں اس پر عمل کرنے والے سب لوگوں کے ثواب کے برابر اس پہلے آدمی کو ثواب ملتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4447   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.