الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حدود کا بیان
The Book of Legal Punishments
6. باب رَجْمِ الْيَهُودِ أَهْلِ الذِّمَّةِ فِي الزِّنَا:
6. باب: ذمی یہودی کو زنا میں سنگسار کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4445
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني عيسى بن حماد المصري ، اخبرنا الليث ، عن سعيد بن ابي سعيد ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، انه سمعه يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إذا زنت امة احدكم فتبين زناها، فليجلدها الحد ولا يثرب عليها، ثم إن زنت، فليجلدها الحد ولا يثرب عليها، ثم إن زنت الثالثة فتبين زناها، فليبعها ولو بحبل من شعر "،وحَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِذَا زَنَتْ أَمَةُ أَحَدِكُمْ فَتَبَيَّنَ زِنَاهَا، فَلْيَجْلِدْهَا الْحَدَّ وَلَا يُثَرِّبْ عَلَيْهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ، فَلْيَجْلِدْهَا الْحَدَّ وَلَا يُثَرِّبْ عَلَيْهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتِ الثَّالِثَةَ فَتَبَيَّنَ زِنَاهَا، فَلْيَبِعْهَا وَلَوْ بِحَبْلٍ مِنْ شَعَرٍ "،
لیث نے سعید بن ابی سعید سے، انہوں نے اپنے والد سے خبر دی، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے (ابوہریرہ رضی اللہ عنہ) یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: "جب تم میں سے کسی کی لونڈی زنا کرے اور اس کا زنا (کسی دلیل سے) واضح (ثابت) ہو جائے تو وہ (مالک) اس پر حد لگائے اور اسے ملامت نہ کرتا رہے، پھر اگر وہ زنا کرے تو اس کو حد لگائے اور اسے ملامت نہ کرتا رہے، پھر اگر وہ تیسری بار زنا کرے اور اس کا زنا واضھ ہو جائے تو اسے فروخت کر دے، چاہے بالوں کی ایک رسی ہی کے عوض کیوں نہ بِکے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا، جب تم میں کسی کی لونڈی زنا کرے اور اس کا زنا واضح ہو جائے (دلیل مل جائے) تو وہ اس پر حد لگائے اور اس پر سرزنش و توبیخ نہ کرے، پھر دوبارہ اگر زنا کرے تو اس کو حد لگائے اور اس پر سرزنش یا ڈانٹ ڈپٹ نہ کرے، پھر اگر تیسری بار زنا کرے اور زنا کی شہادت مل جائے تو اس کو بیچ ڈالے، اگرچہ بالوں کی رسی ہی بدلہ میں ملے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1703

   صحيح البخاري2234عبد الرحمن بن صخرإذا زنت أمة أحدكم فتبين زناها فليجلدها الحد ولا يثرب عليها ثم إن زنت فليجلدها الحد ولا يثرب ثم إن زنت الثالثة فتبين زناها فليبعها ولو بحبل من شعر
   صحيح البخاري6839عبد الرحمن بن صخرإذا زنت الأمة فتبين زناها فليجلدها ولا يثرب ثم إن زنت فليجلدها ولا يثرب ثم إن زنت الثالثة فليبعها ولو بحبل من شعر
   صحيح البخاري2152عبد الرحمن بن صخرإذا زنت الأمة فتبين زناها فليجلدها ولا يثرب ثم إن زنت فليجلدها ولا يثرب ثم إن زنت الثالثة فليبعها ولو بحبل من شعر
   صحيح مسلم4445عبد الرحمن بن صخرإذا زنت أمة أحدكم فتبين زناها فليجلدها الحد ولا يثرب عليها ثم إن زنت فليجلدها الحد ولا يثرب عليها ثم إن زنت الثالثة فتبين زناها فليبعها ولو بحبل من شعر
   جامع الترمذي1440عبد الرحمن بن صخرإذا زنت أمة أحدكم فليجلدها ثلاثا بكتاب الله فإن عادت فليبعها ولو بحبل من شعر
   سنن أبي داود4470عبد الرحمن بن صخرإذا زنت أمة أحدكم فليحدها ولا يعيرها ثلاث مرار فإن عادت في الرابعة فليجلدها وليبعها بضفير أو بحبل من شعر
   بلوغ المرام1039عبد الرحمن بن صخر إذا زنت أمة أحدكم فتبين زناها فليجلدها الحد ولا يثرب عليها ثم إن زنت فليجلدها الحد ولا يثرب عليها ثم إن زنت الثالثة فتبين زناها فليبعها ولو بحبل من شعر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1440  
´لونڈیوں پر حد جاری کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کی لونڈی زنا کرے تو اللہ کی کتاب کے (حکم کے) مطابق تین بار اسے کوڑے لگاؤ ۱؎ اگر وہ پھر بھی (یعنی چوتھی بار) زنا کرے تو اسے فروخت کر دو، چاہے قیمت میں بال کی رسی ہی ملے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الحدود/حدیث: 1440]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی زنا کی حرکت اس سے اگر تین بار سرزد ہوئی ہے تو ہر مرتبہ اسے کوڑے کی سزا ملے گی،
اور چوتھی مرتبہ اسے شہر بدر کردیا جائے گا۔

2؎:
کیوں کہ باب کی حدیث کا مفہوم یہی ہے،
مالک کے پاس اپنی لونڈی یاغلام کی بدکاری سے متعلق اگر معتبر شہادت موجود ہوتو مالک بذات خود حد قائم کرسکتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1440   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4470  
´غیر شادی شدہ لونڈی زنا کرے تو اس کا کیا حکم ہے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کی لونڈی زنا کرے تو اس پر حد قائم کرنا چاہیئے، یہ نہیں کہ اسے ڈانٹ ڈپٹ کر چھوڑ دے، ایسا وہ تین بار کرے، پھر اگر وہ چوتھی بار بھی زنا کرے تو چاہیئے کہ ایک رسی کے عوض یا بال کی رسی کے عوض اسے بیچ دے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4470]
فوائد ومسائل:
1) لونڈی کا مالک ہی اس بات کا مکاف ہے کہ اسے حد لگائے اور صرف زجرو توبیخ یا عارلانے پر کفایت نہ کرے کہ حد شرعی کو موقوٖف کردے۔

2) عارنہ دلائے کا مفہوم یہ بھی ہوسکتا ہے کہ بہت زیادہ عار نہ دلائے۔
کیونکہ بعض اوقات بعض طبیعتیں اس انداز سے اور زیادہ ڈھیٹ ہوجاتی ہیں اور ان کے منفی جذبات ابھر آتے ہیں اور پھر عمدًا گناہ کرنے پر آمادہ ہوتی ہے۔
یہ ایک نفسیاتی مسائل ہے۔

3) بدفطرت غلام نوکر کو اپنے سے دور کردینا چاہئے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4470   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4445  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
(1)
تَبَيَّنَ زنَاهَا:
دلیل سے اس کا زنا سامنے آ جائے،
بقول احناف،
اس کے خلاف شہادت مل جائے،
کیونکہ ان کے نزدیک حد صرف امام جاری کر سکتا ہے،
لیکن جن کے نزدیک (ائمہ ثلاثہ)
آقا،
اپنے غلام،
لونڈی پر حد نافذ کر سکتا ہے،
ان کے نزدیک آقا کو یہ حرکت دیکھ کر،
حد نافذ کرنا جائز ہے۔
(2)
فَلْيَجْلِدْهَا الحد:
آقا اس پر حد نافذ کرے،
ائمہ حجاز (مالک،
شافعی،
احمد)

نے اس سے استدلال کیا ہے کہ مالک اپنے مملوک پر حد لگا سکتا ہے،
امام شافعی،
امام احمد،
اسحاق،
ابو ثور اور بعض صحابہ مثلا ابن عمر،
ابن مسعود،
انس بن مالک رضی اللہ عنہم کے نزدیک مالک،
اپنے مملوک پر تمام حدود جاری کر سکتا ہے،
لیکن سفیان ثوری اور اوزاعی کے نزدیک صرف حد زنا لگا سکتا ہے اور امام مالک اور لیث کے نزدیک زنا،
قذف اور شراب نوشی پر حد لگا سکتا ہے اور احناف کے نزدیک کسی قسم کی حد جاری کرنا،
امام کا کام ہے،
آقا کوئی حد نہیں لگا سکتا۔
(3)
وَلَا يُثَرِّبْ عَلَيْهَا:
جب حد لگا دی ہے تو اس کے بعد اس کو سرزنش و توبیخ یا ملامت کرنا درست نہیں ہے یا محض لعن طعن اور ڈانٹ ڈپٹ کرنا کافی نہیں ہے،
اس کو سزا دینی چاہیے اور لونڈی کی حد،
پچاس کوڑے ہیں،
کیونکہ غلامی کی خست کی بناء پر لونڈیوں کے لیے یہ حرکت عربوں میں معیوب خیال نہیں کی جاتی تھی اور ان کو آزادوں کی طرح پورا تحفظ اور دفاع حاصل نہیں تھا،
اس لیے ان کی عزت و ناموس عدم پردہ کی وجہ سے اور عام خلا ملا کی بناء پر پوری طرح محفوظ نہیں ہوتی،
اس لیے ان کی سزا میں تخفیف ملحوظ رکھی گئی ہے۔
(4)
زني فليبعها:
جمہور کے نزدیک بیچنا فرض نہیں ہے،
استحبابی حکم ہے،
کیونکہ ایک آقا کے ہاں اس حرکت کا بار بار ارتکاب اس بات کی دلیل ہے کہ اس کے ہاں اس کی جنسی ضرورت پوری نہیں ہوتی اور وہ اس کی صحیح نگرانی نہیں کر سکتا،
دوسرے انسان کو اس عیب سے آگاہ کر کے بیچے گا تاکہ وہ سوچ لے کہ میں اس کی خواہش پوری کر سکتا ہوں یا نہیں یا میں اس پر قابو پا سکتا ہوں یا نہیں،
اس طرح پورے غوروفکر اور مکمل بصیرت کے ساتھ وہ یہ سودا کرے گا،
مزید براں لونڈی کو بھی پتہ ہو گا،
اگر میں نے اب پھر یہ حرکت کی تو مجھے یہاں سے بھی نکال دیا جائے گا اور بار بار آقا تبدیل کرنا کوئی غلام پسند نہیں کرتا،
امام ابو ثور اور داود ظاہری کے نزدیک،
آگے فروخت کرنا فرض ہے۔
(5)
وَلَوْ بِحَبْل مِنْ شَعْرٍ:
اگرچہ بالوں کی رسی کے عوض بیچنا پڑے،
مقصد یہ ہے کہ وہ ایسی لونڈی کو گھر سے نکال دے،
کہیں اس کا اثر دوسروں پر نہ پڑے،
اگرچہ اسے قیمت میں نقصان یا خسارہ ہی برداشت کرنا پڑے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4445   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.