الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
The Book of Jihad and Expeditions
12. باب الأَنْفَالِ:
12. باب: لوٹ کا بیان۔
Chapter: Spoils of War
حدیث نمبر: 4560
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا علي بن مسهر ، وعبد الرحيم بن سليمان ، عن عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: " بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم سرية إلى نجد، فخرجت فيها، فاصبنا إبلا وغنما، فبلغت سهماننا اثني عشر بعيرا اثني عشر بعيرا، ونفلنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بعيرا بعيرا "،وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، وَعَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً إِلَى نَجْدٍ، فَخَرَجْتُ فِيهَا، فَأَصَبْنَا إِبِلًا وَغَنَمًا، فَبَلَغَتْ سُهْمَانُنَا اثْنَيْ عَشَرَ بَعِيرًا اثْنَيْ عَشَرَ بَعِيرًا، وَنَفَّلَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعِيرًا بَعِيرًا "،
علی بن مسہر اور عبدالرحیم بن سلیمان نے عبیداللہ بن عمر سے، انہوں نے نافع سے اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کی جانب ایک دستہ بھیجا، میں بھی اس میں گیا۔ ہمیں اونٹ اور بکریاں ملیں تو ہمارے حصے بارہ بارہ اونٹوں تک پہنچ گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ایک اونٹ زائد بھی دیا
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دستہ نجد کی طرف بھیجا، میں بھی اس کے ساتھ نکلا اور ہمیں بہت سے اونٹ اور بکریاں غنیمت میں حاصل ہوئیں، اس لیے ہمارا عمومی حصہ بارہ بارہ اونٹ بنے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بطور انعام ایک ایک اونٹ دیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1749

   صحيح البخاري3134عبد الله بن عمربعث سرية فيها عبد الله بن عمر قبل نجد فغنموا إبلا كثيرا فكانت سهامهم اثني عشر بعيرا أو أحد عشر بعيرا نفلوا بعيرا بعيرا
   صحيح البخاري4338عبد الله بن عمربعث النبي سرية قبل نجد فكنت فيها فبلغت سهامنا اثني عشر بعيرا نفلنا بعيرا بعيرا فرجعنا بثلاثة عشر بعيرا
   صحيح مسلم4558عبد الله بن عمربعث النبي سرية وأنا فيهم قبل نجد فغنموا إبلا كثيرة فكانت سهمانهم اثنا عشر بعيرا أو أحد عشر بعيرا نفلوا بعيرا بعيرا
   صحيح مسلم4559عبد الله بن عمربعث سرية قبل نجد وفيهم ابن عمر وأن سهمانهم بلغت اثني عشر بعيرا نفلوا سوى ذلك بعيرا فلم يغيره رسول الله
   صحيح مسلم4560عبد الله بن عمربعث رسول الله سرية إلى نجد فخرجت فيها فأصبنا إبلا وغنما فبلغت سهماننا اثني عشر بعيرا اثني عشر بعيرا نفلنا رسول الله بعيرا بعيرا
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم566عبد الله بن عمربعث سرية فيها عبد الله بن عمر قبل نجد، فغنموا إبلا كثيرة، فكانت سهمانهم اثني عشر بعيرا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 566  
´مال غنیمت کا بیان`
«. . . 213- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث سرية فيها عبد الله بن عمر قبل نجد، فغنموا إبلا كثيرة، فكانت سهمانهم اثني عشر بعيرا أو أحد عشر بعيرا ونفلوا بعيرا بعيرا. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کی طرف (مجاہدین کا) ایک دستہ روانہ کیا جس میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی تھے۔ پھر انہیں مال غنیمت میں بہت سے اونٹ ملے تو ہر آدمی کے حصے میں بارہ بارہ یا گیارہ گیارہ اونٹ آئے پھر ہر ایک کو ایک ایک اونٹ زائد دیا گیا . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 566]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 3134، ومسلم 35/1749، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ اگر امیر المؤمنین یا ان کا مامور خُمس نکالنے کے بعد مالِ غنیمت یا اس میں سے کچھ اپنے لشکر میں تقسیم کردے تو لشکر والوں کے لئے یہ حلال ہے۔
➋ اگر کفار کی طرف سے حملے کا خطرہ ہو تو خلیفہ کے حکم سے جہادِ تقدیم کے طور پر حملہ کیا جا سکتا ہے۔
➌ کفار سے حالت جنگ میں جو مال ملے اسے مال غنیمت کہتے ہیں۔
➍ سعید بن المسیب رحمہ اللہ فرماتے تھے: لوگ جب میدانِ جہاد میں مالِ غنیمت کی تقسیم کرتے تو ایک اونٹ دس بکریوں کے برابر قرار دیتے تھے۔ [الموطأ 2/450 ح1001، وسنده صحيح]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 213   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.