الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2610
´قرآن کریم کے ساتھ دشمن کی سر زمین میں جانا کیسا ہے؟`
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کو دشمن کی سر زمین میں لے کر سفر کرنے سے منع فرمایا ہے، مالک کہتے ہیں: میرا خیال ہے اس واسطے منع کیا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ دشمن اسے پا لے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2610]
فوائد ومسائل:
جہاں بھی یہ اندیشہ ہو کہ قرآن کریم کی ہتک کی جائےگی۔
اسے وہاں نہ لے جایا جائے۔
لیکن اگر کافر قرآن سمجھنا چاہتا ہو۔
اور اسے اسلام کی دعوت دینا مقصود ہو تو اس غرض سے اس کو دینا جائز ہے۔
جیسے کہ ہرقل کے نام خط لکھا گیا۔
اور اس میں قرآن مجید کی آیت (آل عمران:64) لکھی گئی تھی۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2610