الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سلامتی اور صحت کا بیان
The Book of Greetings
15. باب تَحْرِيمِ مُنَاجَاةِ الاِثْنَيْنِ دُونَ الثَّالِثِ بِغَيْرِ رِضَاهُ:
15. باب: تین آدمی ہوں تو ان میں دو چپکے چپکے سرگوشی نہ کریں بغیر تیسرے کی رضا کے۔
Chapter: The Prohibition Of Two People Conversing Privately To The Exclusion Of A Third Without His Consent
حدیث نمبر: 5694
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا كان ثلاثة فلا يتناجى اثنان دون واحد ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قال: قرأت على مالك ، عن نافع ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا كَانَ ثَلَاثَةٌ فَلَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ وَاحِدٍ ".
مالک نےنافع سے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تین شخص (موجود) ہوں تو ایک کو چھوڑ کر دو آدمی آ پس میں سرگوشی نہ کریں۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تین آدمی بیٹھے ہوں تو ایک کو چھوڑ کر دو باہمی سرگوشی نہ کریں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2183

   صحيح البخاري6288عبد الله بن عمرإذا كانوا ثلاثة فلا يتناجى اثنان دون الثالث
   صحيح مسلم5694عبد الله بن عمرإذا كان ثلاثة فلا يتناجى اثنان دون واحد
   سنن ابن ماجه3776عبد الله بن عمرأن يتناجى اثنان دون الثالث
   المعجم الصغير للطبراني757عبد الله بن عمرلا يتناجى اثنان دون الثالث
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم465عبد الله بن عمرإذا كان ثلاثة فلا يتناجى اثنان دون واحد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 465  
´تین آدمیوں کی موجودگی میں سرگوشی ممنوع ہے`
«. . . 258- وبه من رواية عيسى: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إذا كان ثلاثة فلا يتناجى اثنان دون واحد . . .»
. . . سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تین آدمی ہوں تو تیسرے کو چھوڑ کر، دو آدمی آپس میں سرگوشی نہ کریں . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 465]

[وأخرجه البخاري 6288، ومسلم 2183، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ دو آدمیوں کا آپس میں دوسروں سے خفیہ راز دارانہ باتیں کرنا تناجی اور نجویٰ کہلاتا ہے۔
➋ اگر مجلس میں کل تین آدمی ہوں تو دو آدمیوں کا بلا اجازت ایسی زبان میں باتیں کرنا ممنوع ہے جسے تیسرا آدمی نہیں سمجھتا۔
➌ دینِ اسلام کا تقاضا ہے کہ مسلمانوں میں ہمیشہ اتفاق و اتحاد رہے اور آپس میں کسی قسم کی غلط فہمی یا سوئے ظن نہ ہو۔
➍ ایک مسلمان کو دوسرے مسلمان کی عزت نفس کا ہمیشہ خیال رکھنا چاہئے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 258   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3776  
´اگر تین آدمی ہوں تو ان میں سے دو آدمی کانا پھوسی نہ کریں۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا کہ اگر تین آدمی موجود ہوں تو تیسرے کو اکیلا چھوڑ کر دو آدمی باہم سرگوشی کریں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3776]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  مسلمان کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والی ہر حرکت سے اجتناب کرنا چاہیے۔

(2)
جب تین آدمیوں میں سے دو الگ ہو کر بات کریں گے تو تیسرا محسوس کرے گا کہ انہوں نے مجھے اس لائق نہیں سمجھا کہ بات چیت میں شریک کریں، علاوہ ازیں شیطان کے وسوسے سے یہ خیال بھی آسکتا ہے کہ شاید یہ دونوں میرے خلاف کوئی مشورہ کر رہے ہیں۔

(3)
ایسے عمل سے پر ہیز کرنا چا ہیے جس کے نتیجے میں بدگمانی پیدا ہونے کا اندیشہ ہو۔

(4)
جب تین آدمی ہوں تو دو آدمیوں کو آپس میں ایسی زبان میں گفتگو نہیں کرنی چاہیے جسے تیسرا سمجھ نہ سکے۔

(5)
اگر مجلس میں زیادہ افراد موجود ہوں تو دو آدمی الگ ہو کر بات چیت کر سکتے ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3776   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5694  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو تمام ایسے کاموں سے منع فرمایا ہے،
جو باہمی بدگمانی اور بدظنی کا باعث بنتے ہوں،
یا ان سے باہمی حسد و بغض اور نفرت پیدا ہوتی ہے اس لیے ایک دوسرے کے جذبات و احساسات کو ٹھیس پہنچانے سے روک دیا ہے،
اگر ایک آدمی کو چھوڑ کر دو یا چند آدمی باہمی کانا پھوسی کریں تو یہ چیز اس کے لیے رنج اور تکلیف کا باعث بن سکتی ہے کہ انہیں مجھ پر اعتماد نہیں ہے،
یا یہ میرے خلاف کوئی سازش کرنا چاہتے ہیں،
یا میرے خلاف گفتگو کر رہے ہیں،
ہاں اگر دو آدمی بیٹھ کر گفتگو کر رہے ہوں اور تیسرا ان سے دور بیٹھا ہو تو پھر اس کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ ان کے قریب آ کر ان کی گفتگو سننے کی کوشش کرے اور بلاوجہ یہ تجسس کرے کہ یہ کیا باتیں کر رہے ہیں،
اگر وہ خود ان کو شریک کر لیں یا وہ خود ان سے علیحدہ ہو جائے تو پھر کوئی حرج نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5694   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.