الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 621
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
(1)
يَتَبَرَّزُ:
براز کی کھلی جگہ،
جہاں انسان لوگوں کی نظروں سے اوجھل ہوسکے،
یعنی قضائے حاجت کے لیے آپ ﷺ آبادی سے دور تشریف لے جاتے تھے،
تاکہ اس حالت میں آپ پر لوگوں کی نظر نہ پڑے۔
(2)
يَتَغَسَّلُ بِهِ:
پانی سے استنجا کی جگہ کو دھوتے،
مقصد استنجا کرنا ہے۔
فوائد ومسائل:
قضائے حاجت کے وقت رسول اللہ ﷺ نیز ہ ساتھ رکھتے تھے،
تا کہ اس کو سامنے گاڑ کر اس پر کپڑا وغیرہ ڈال کر اوٹ کر لی جائے،
یا اس کو دیکھ کر کوئی ادھر سے گزرنے کا قصد نہ کرے،
یا اس سے سخت زمین کو نرم کر لیا جائے،
تا کہ چھینٹے نہ پڑیں،
یا اگر کوئی موذی کیڑا مکوڑا سامنے آجائے،
اس سے بچاؤ کیا جاسکے،
یا بوقت ضرورت اس کوسترہ بنایا جاسکے۔
(فتح الباري: 1/331)
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 621