الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
The Book of Virtue, Enjoining Good Manners, and Joining of the Ties of Kinship
11. باب النَّهْيِ عَنِ الشَّحْنَاءِ وَالتَّهَاجُرِ:
11. باب: کینہ رکھنے کی ممانعت۔
Chapter: The Prohibition Of Holding Grudges
حدیث نمبر: 6547
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو الطاهر ، وعمرو بن سواد ، قالا: اخبرنا ابن وهب ، اخبرنا مالك بن انس ، عن مسلم بن ابي مريم ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " تعرض اعمال الناس في كل جمعة مرتين: يوم الاثنين، ويوم الخميس، فيغفر لكل عبد مؤمن، إلا عبدا بينه وبين اخيه شحناء، فيقال: اتركوا، او اركوا هذين حتى يفيئا ".حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ ، وَعَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " تُعْرَضُ أَعْمَالُ النَّاسِ فِي كُلِّ جُمُعَةٍ مَرَّتَيْنِ: يَوْمَ الِاثْنَيْنِ، وَيَوْمَ الْخَمِيسِ، فَيُغْفَرُ لِكُلِّ عَبْدٍ مُؤْمِنٍ، إِلَّا عَبْدًا بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَخِيهِ شَحْنَاءُ، فَيُقَالُ: اتْرُكُوا، أَوِ ارْكُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَفِيئَا ".
امام مالک بن انس نے مسلم بن ابی مریم سے، انہوں نے ابوصالح سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لوگوں کے اعمال ہر ہفتے میں دو بار پیش کیے جاتے ہیں، پیر کے دن اور جمعرات کے دن اور ہر ایمان رکھنے والے بندے کی مغفرت کر دی جاتی ہے، اس بندے کے سوا کہ اس کے اور اس کے بھائی کے درمیان عداوت اور بغض ہوتا ہے۔ تو (ان کے بارے میں) کہا جاتا ہے: ان دونوں کو چھوڑ دو، یا مؤخر کر دو یہاں تک کہ دونوں (عداوت چھوڑ کر ایک دوسرے کی طرف) واپس آ جائیں۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں،آپ نے فرمایا:لوگوں کے اعمال ہر ہفتہ میں دودن،پیر اور جمعرات کوپیش کیے جاتےہیں تو ہر مومن بندہ کومعاف کردیاجاتا ہے،سوائے اس بندہ کےکہ اس کے اور اس کے بھائی کے درمیان کینہ ہو،ان کے بارے میں کہاجاتاہے،ان دونوں کو چھوڑے رکھو یا مؤخر رکھوحتیٰ کہ یہ آپس کے کینہ اورباہمی عداوت سے باز آجائیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2565

   صحيح مسلم6544عبد الرحمن بن صخرتفتح أبواب الجنة يوم الاثنين ويوم الخميس فيغفر لكل عبد لا يشرك بالله شيئا إلا رجلا كانت بينه وبين أخيه شحناء فيقال أنظروا هذين حتى يصطلحا أنظروا هذين حتى يصطلحا أنظروا هذين حتى يصطلحا
   صحيح مسلم6547عبد الرحمن بن صخرتعرض أعمال الناس في كل جمعة مرتين يوم الاثنين ويوم الخميس فيغفر لكل عبد مؤمن إلا عبدا بينه وبين أخيه شحناء فيقال اتركوا أو اركوا هذين حتى يفيئا
   صحيح مسلم6547عبد الرحمن بن صخرتعرض الأعمال في كل يوم خميس واثنين فيغفر الله في ذلك اليوم لكل امرئ لا يشرك بالله شيئا إلا امرأ كانت بينه وبين أخيه شحناء فيقال اركوا هذين حتى يصطلحا اركوا هذين حتى يصطلحا
   جامع الترمذي2023عبد الرحمن بن صخرتفتح أبواب الجنة يوم الاثنين والخميس فيغفر فيهما لمن لا يشرك بالله شيئا إلا المهتجرين يقال ردوا هذين حتى يصطلحا
   جامع الترمذي747عبد الرحمن بن صخرتعرض الأعمال يوم الاثنين والخميس فأحب أن يعرض عملي وأنا صائم
   سنن أبي داود4916عبد الرحمن بن صخرتفتح أبواب الجنة كل يوم اثنين وخميس فيغفر في ذلك اليومين لكل عبد لا يشرك بالله شيئا إلا من بينه وبين أخيه شحناء فيقال أنظروا هذين حتى يصطلحا
   سنن ابن ماجه1740عبد الرحمن بن صخريصوم الاثنين والخميس فقيل يا رسول الله إنك تصوم الاثنين والخميس فقال إن يوم الاثنين والخميس يغفر الله فيهما لكل مسلم إلا مهتجرين يقول دعهما حتى يصطلحا
   مسندالحميدي1005عبد الرحمن بن صخر
   صحيح مسلم6544عبد الرحمن بن صخرتفتح أبواب الجنة يوم الاثنين ويوم الخميس فيغفر لكل عبد لا يشرك بالله شيئا إلا رجلا كانت بينه وبين أخيه شحناء فيقال أنظروا هذين حتى يصطلحا أنظروا هذين حتى يصطلحا أنظروا هذين حتى يصطلحا
   صحيح مسلم6547عبد الرحمن بن صخرتعرض أعمال الناس في كل جمعة مرتين يوم الاثنين ويوم الخميس فيغفر لكل عبد مؤمن إلا عبدا بينه وبين أخيه شحناء فيقال اتركوا أو اركوا هذين حتى يفيئا
   صحيح مسلم6547عبد الرحمن بن صخرتعرض الأعمال في كل يوم خميس واثنين فيغفر الله في ذلك اليوم لكل امرئ لا يشرك بالله شيئا إلا امرأ كانت بينه وبين أخيه شحناء فيقال اركوا هذين حتى يصطلحا اركوا هذين حتى يصطلحا
   جامع الترمذي2023عبد الرحمن بن صخرتفتح أبواب الجنة يوم الاثنين والخميس فيغفر فيهما لمن لا يشرك بالله شيئا إلا المهتجرين يقال ردوا هذين حتى يصطلحا
   جامع الترمذي747عبد الرحمن بن صخرتعرض الأعمال يوم الاثنين والخميس فأحب أن يعرض عملي وأنا صائم
   سنن أبي داود4916عبد الرحمن بن صخرتفتح أبواب الجنة كل يوم اثنين وخميس فيغفر في ذلك اليومين لكل عبد لا يشرك بالله شيئا إلا من بينه وبين أخيه شحناء فيقال أنظروا هذين حتى يصطلحا
   سنن ابن ماجه1740عبد الرحمن بن صخريصوم الاثنين والخميس فقيل يا رسول الله إنك تصوم الاثنين والخميس فقال إن يوم الاثنين والخميس يغفر الله فيهما لكل مسلم إلا مهتجرين يقول دعهما حتى يصطلحا
   مسندالحميدي1005عبد الرحمن بن صخر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1740  
´دوشنبہ (سوموار) اور جمعرات کا روزہ۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دوشنبہ اور جمعرات کو روزہ رکھتے تھے، تو پوچھا گیا: اللہ کے رسول! آپ دوشنبہ اور جمعرات کو روزہ رکھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو شنبہ اور جمعرات کو اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو بخش دیتا ہے سوائے دو ایسے لوگوں کے جنہوں نے ایک دوسرے سے قطع تعلق کر رکھا ہو، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ان دونوں کو چھوڑو یہاں تک کہ باہم صلح کر لیں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1740]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سوموار اور جمعرات کو نفل روزہ رکھنے کا اہتمام کرنا چا ہیے۔

(2)
روزہ ایک بڑا نیک عمل ہے جس کی برکت سے مغفرت کی زیادہ امید کی جا سکتی ہے۔

(3)
مسلمانو ں کا ایک دوسرے سے بلا وجہ ناراض رہنا بڑا گنا ہ ہے
(4)
کسی دینی وجہ سے ناراضی رکھنا اور اہل و عیال کو تنبیہ کرنے کے لئے ناراض ہو جانا اس وعید میں شامل نہیں۔

(5)
بعض لوگوں نے سوموار کے روزے سے عید میلاد کا جواز ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ کے سوموار کے دن پیدا ہونے پر علمائے کرام کا اتفاق ہے لیکن استدالال محل نظر ہے اس لئے کہ اس دن روزہ رکھنا سنت ہے نہ کہ عید منانا اور عید روزے کے منافی ہے نیز ہفت روزہ عید پر سالانہ عید کو قیاس کرنا درست نہیں۔
کیونکہ ربیع الاول رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں ہر سال آتا رہا ہے لیکن رسول اللہ ﷺ نے اس مہینے میں عید نہیں منائی۔
مزید تفصیل کے لئے دیکھیے: (عید میلاد کی تار یخی و شرعی حيثیت اور مجوزین کے دلائل کا جائزہ از حا فظ صلاح الد ین یوسف رحمۃ اللہ علیہ)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1740   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1740  
´دوشنبہ (سوموار) اور جمعرات کا روزہ۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دوشنبہ اور جمعرات کو روزہ رکھتے تھے، تو پوچھا گیا: اللہ کے رسول! آپ دوشنبہ اور جمعرات کو روزہ رکھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو شنبہ اور جمعرات کو اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو بخش دیتا ہے سوائے دو ایسے لوگوں کے جنہوں نے ایک دوسرے سے قطع تعلق کر رکھا ہو، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ان دونوں کو چھوڑو یہاں تک کہ باہم صلح کر لیں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1740]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سوموار اور جمعرات کو نفل روزہ رکھنے کا اہتمام کرنا چا ہیے۔

(2)
روزہ ایک بڑا نیک عمل ہے جس کی برکت سے مغفرت کی زیادہ امید کی جا سکتی ہے۔

(3)
مسلمانو ں کا ایک دوسرے سے بلا وجہ ناراض رہنا بڑا گنا ہ ہے
(4)
کسی دینی وجہ سے ناراضی رکھنا اور اہل و عیال کو تنبیہ کرنے کے لئے ناراض ہو جانا اس وعید میں شامل نہیں۔

(5)
بعض لوگوں نے سوموار کے روزے سے عید میلاد کا جواز ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ کے سوموار کے دن پیدا ہونے پر علمائے کرام کا اتفاق ہے لیکن استدالال محل نظر ہے اس لئے کہ اس دن روزہ رکھنا سنت ہے نہ کہ عید منانا اور عید روزے کے منافی ہے نیز ہفت روزہ عید پر سالانہ عید کو قیاس کرنا درست نہیں۔
کیونکہ ربیع الاول رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں ہر سال آتا رہا ہے لیکن رسول اللہ ﷺ نے اس مہینے میں عید نہیں منائی۔
مزید تفصیل کے لئے دیکھیے: (عید میلاد کی تار یخی و شرعی حيثیت اور مجوزین کے دلائل کا جائزہ از حا فظ صلاح الد ین یوسف رحمۃ اللہ علیہ)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1740   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 747  
´سوموار (دوشنبہ) اور جمعرات کے دن روزہ رکھنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اعمال سوموار (دوشنبہ) اور جمعرات کو اعمال (اللہ کے حضور) پیش کئے جاتے ہیں، میری خواہش ہے کہ میرا عمل اس حال میں پیش کیا جائے کہ میں روزے سے ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 747]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں محمد بن رفاعہ لین الحدیث راوی ہے،
لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 747   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 747  
´سوموار (دوشنبہ) اور جمعرات کے دن روزہ رکھنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اعمال سوموار (دوشنبہ) اور جمعرات کو اعمال (اللہ کے حضور) پیش کئے جاتے ہیں، میری خواہش ہے کہ میرا عمل اس حال میں پیش کیا جائے کہ میں روزے سے ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 747]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں محمد بن رفاعہ لین الحدیث راوی ہے،
لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 747   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.