عبد الوہاب ثقفی نے خالد حذاء سے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ روایت کی کہ انہوں نے (صحابہ) نے (اس پر) بات کی کہ کسی ایسی چیز کے ذریعے سے نماز کے وقت کی علامت مقرر کریں جس کو لوگ پہچان لیا کریں۔ انہوں نے کہا کہ وہ آگ روشن کریں یا ناقوس (گھنٹی) بجائیں، پھر (آخر کار) بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا گیا کہ وہ دہری اذان اور اکہری اقامت کہیں۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ جب نمازیوں کی تعداد بڑھ گئی تو انہوں نے آپس میں اس مسئلہ پر گفتگو کی کہ کسی ایسی چیز کے ذریعہ نماز کے وقت کا اعلان کریں، جس کو لوگ پہچان لیا کریں (تاکہ نماز کے لیے بروقت آسکیں) تو انہوں نے اس چیز کا بھی ذکر کیا کہ آگ روشن کریں یا ناقوس بجائیں، آخرکار بلال کو حکم دیا گیا کہ وہ اذان میں کلمات دو دو دفعہ کہیں اور اقامت میں ایک ایک دفعہ۔