الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
ایمان کا بیان
4.08. سعد بن معاذ کے لیے عذاب قبر کا تنگ اور کشادہ ہونا
حدیث نمبر: 136
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن ابن عمر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «هذا الذي تحرك له العرش وفتحت له ابواب السماء وشهده سبعون الفا من الملائكة لقد ضم ضمة ثم فرج عنه» . رواه النسائي ‏‏‏‏وَعَن ابْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «هَذَا الَّذِي تَحَرَّكَ لَهُ الْعَرْشُ وَفُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ السَّمَاءِ وَشَهِدَهُ سَبْعُونَ أَلْفًا مِنَ الْمَلَائِكَةِ لَقَدْ ضُمَّ ضَمَّةً ثُمَّ فُرِّجَ عَنْهُ» . رَوَاهُ النَّسَائِيّ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ (سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ)وہ شخص ہے جس کی خاطر عرش لرز گیا، اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیے گئے اور اس کی نماز جنازہ میں ستر ہزار فرشتوں نے شرکت کی، لیکن اسے بھی (قبر میں) دبایا گیا پھر ان کی قبر کو کشادہ کر دیا گیا۔ اس حدیث کو نسائى نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه النسائي (4/ 100، 101 ح 2057)
٭ وقال الذھبي: ھذه الضمة ليست من عذاب القبر في شئ، بل ھو أمر يجده المؤمن کما يجد ألم فقد ولده و حميمه في الدنيا و کما يجد من ألم مرضه و ألم خروج نفسه... (سير أعلام النبلاء 290/1)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن النسائى الصغرى2057ابن عمرهذا الذي تحرك له العرش، وفتحت له ابواب السماء، وشهده سبعون الفا من الملائكة، لقد ضم ضمة، ثم فرج عنه
   مشكوة المصابيح136ابن عمرهذا الذي تحرك له العرش وفتحت له ابواب السماء وشهده سبعون الفا من الملائكة لقد ضم ضمة ثم فرج عنه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 136  
´ سعد بن معاذ کے لیے عذاب قبر کا تنگ اور کشادہ ہونا`
«. . . ‏‏‏‏وَعَن ابْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «هَذَا الَّذِي تَحَرَّكَ لَهُ الْعَرْشُ وَفُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ السَّمَاءِ وَشَهِدَهُ سَبْعُونَ أَلْفًا مِنَ الْمَلَائِكَةِ لَقَدْ ضُمَّ ضَمَّةً ثُمَّ فُرِّجَ عَنْهُ» . رَوَاهُ النَّسَائِيّ . . .»
. . . سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ (سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ) ایسے شخص ہیں جب ان کی روح آسمان پر پہنچی تو خوشی کی وجہ سے عرش الہٰی جھومنے لگا اور آسمان کے دروازے کھول دئے گئے اور ستر ہزار فرشتے ان کے جنازے میں آئے لیکن اس کے باوجود قبر تنگ کر دی گئی پھر یہ تنگی دور کر دی گئی اور قبر کشادہ ہو گئى۔ اس حدیث کو نسائى نے روایت کیا ہے۔ (یہ قبر کا چمٹنا محبت کے طور پر تھا، لیکن چونکہ تکلیف دہ صورت میں اس کا اظہار ہوا، اس لیے اس باب میں ذکر کر دیا گیا ہے۔) واللہ اعلم . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 136]

تحقیق الحدیث:
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔
سنن النسائی کے علاوہ یہ روایت دلائل النبوہ للبیھقی [28/4] میں بھی مذکور ہے۔

فقہ الحدیث:
➊ ہر مرنے والے کے لئے قبر کا جھٹکا برحق ہے۔
➋ حافظ ذہبی فرماتے ہیں:
«هٰذا الضمة ليست من عذاب القبر فى شي بل هو أمر يجده المؤمن كما يجد ألم فقد ولده وحميمه فى الدنيا وكما يجد ألم مرضه وألم خروج روحه . . .»
یہ جھٹکا (مومن کے لئے) عذاب قبر میں سے نہیں بلکہ یہ ایسے ہی ہے جس طرح مومن کو اپنی اولاد یا محبوب چیز کے گم ہونے کا دکھ ہوتا ہے اور جس طرح بیماری کی تکلیف اور روح نکلنے کا درد ہوتا ہے۔۔۔ [سیر اعلام النبلاء 1؍290]
◄ پھر حافظ ذہبی فرماتے ہیں:
ہم جانتے ہیں کہ سعد (رضی اللہ عنہ) جنتی ہیں اور آپ عالی شان شہداء میں سے ہیں۔ [ایضاً ص 290]
➌ اس حدیث میں سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی زبردست فضیلت ہے کہ اللہ تعالیٰ کا عرش ان کی شہادت پر پیار و محبت سے متحرک ہو کر ہل گیا تھا، اور ستر ہزار فرشتوں نے نماز جنازہ میں حاضری دی۔ «سبحان الله»
➍ آسمان کے کئی دروازے ہیں جنہیں اللہ ہی جانتا ہے۔
➎ ایک روایت میں آیا ہے کہ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ پیشاب کے قطروں سے بچنے میں احتیاط نہیں کرتے تھے۔
یہ روایت مجہول راوی اور منقطع ہونے کی وجہ سے ضعیف و مردود ہے۔
اس سلسلے کی دوسری ضعیف اور مردود روایتوں کے لئے دیکھئے: [مرعاة المفاتيح ج1 ص232]
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 136   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.