1020 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابن جريج، عن عطاء، قال: سمعنا ابا هريرة، يقول: «في كل الصلاة اقرا، فما اسمعنا رسول الله صلي الله عليه وسلم اسمعناكم، وما اخفي منا اخفينا منكم، كل صلاة لا يقرا فيها بام القرآن، فهي خداج» ، فقال له الرجل: ارايت إن قرات بها وحدها تجزئ عني؟ قال: «إن انتهيت إليها اجزات عنك، فإن زدت فهو احسن» 1020 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: سَمِعْنَا أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: «فِي كُلِّ الصَّلَاةِ اقْرَأَ، فَمَا أَسْمَعَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْمَعْنَاكُمْ، وَمَا أَخْفَي مِنَّا أَخْفَيْنَا مِنْكُمْ، كُلُّ صَلَاةٍ لَا يُقْرَأُ فِيهَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ، فَهِيَ خِدَاجٌ» ، فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: أَرَأَيْتَ إِنْ قَرَأَتُ بِهَا وَحْدَهَا تُجْزِئُ عَنِّي؟ قَالَ: «إِنِ انْتَهَيْتَ إِلَيْهَا أَجْزَأَتْ عَنْكَ، فَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ أَحْسَنُ»
1020- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں ہر نماز میں تلاوت کرتا ہوں، تاہم جن نمازوں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بلند آواز میں تلاوت کرتے تھے ہم بھی تمہارے سامنے ان میں بلند آواز میں تلاوت کرتے ہیں اور جن نمازوں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پست آواز میں تلاوت کرتے تھے ان نمازوں میں ہم بھی تمہارے سامنے پست آواز میں تلاوت کرتے ہیں۔ ہر وہ نماز جس میں سورہ فاتحہ تلاوت نہ کی جائے، وہ نامکمل ہوتی ہے۔ ایک صاحب نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا: آپ کی کیا رائے ہے؟ اگر میں صرف سورہ فاتحہ کی تلاوت کرتا ہوں، تو کیا میرے لیے یہ جائز ہوگا، تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بولے: اگر تم صرف اس کی تلاوت کرتے ہو، تو یہ تمہارے لیے جائز ہوگا، لیکن اگر تم اس کے ساتھ مزید تلاوت کرو تو یہ زیادہ بہتر ہوگا۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، فيه عنعنة ابن جريج، وقد ساق به حديثين: الأول متفق عليه، أخرجه البخاري فى «الأدان» 772، ومسلم فى «الصلاة» 396، وقد استوفينا تخرجه فى صحيح ابن حبان، برقم 1781 1853،. والثاني تقدم مرفوعة برقم 1015، وهناك خرجناه فعد إليه»
في كل الصلاة يقرأ فما أسمعنا رسول الله أسمعناكم وما أخفى منا أخفينا منكم فقال له رجل إن لم أزد على أم القرآن فقال إن زدت عليها فهو خير وإن انتهيت إليها أجزأت عنك
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1020
1020- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں ہر نماز میں تلاوت کرتا ہوں، تاہم جن نمازوں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بلند آواز میں تلاوت کرتے تھے ہم بھی تمہارے سامنے ان میں بلند آواز میں تلاوت کرتے ہیں اور جن نمازوں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پست آواز میں تلاوت کرتے تھے ان نمازوں میں ہم بھی تمہارے سامنے پست آواز میں تلاوت کرتے ہیں۔ ہر وہ نماز جس میں سورہ فاتحہ تلاوت نہ کی جائے، وہ نامکمل ہوتی ہے۔ ایک صاحب نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا: آپ کی کیا رائے ہے؟ اگر میں صرف سورہ فاتحہ کی تلاوت کرتا ہوں، تو کیا میرے لیے یہ جائز ہوگا، تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1020]
فائدہ: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جن نمازوں میں قرأت جہری ثابت ہے، ان میں قرأت جہری کی جائے گی، اور وہ نماز مغرب، نماز عشاء، اور نماز فجر ہیں۔ اور جن نمازوں میں قرٱت مخفی ثابت ہے ان میں سری قرٱت ہی کی جائے گی اور وہ نماز ظہر اور نماز عصر ہیں۔ نیز ہر نماز میں سورۃ الفاتحہ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے، کچھ بحث پہلے گزر چکی ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 1019