1080 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «اتاكم اهل اليمن هم الين قلوبا، وارق افئدة الإيمان يمان، والحكمة يمانية، والجفاء والقسوة وغلظ القلوب في الفدادين اهل الوبر، عند اصول اذناب الإبل من ربيعة، ومضر» قال سفيان: وإنما يعني قوله: «اتاكم اهل اليمن اهل تهامة؛ لان مكة يمن، وهي تهاميه، وهو قوله الإيمان يمان، والحكمة يمانية» 1080 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَتَاكُمْ أَهْلُ الْيَمَنِ هُمْ أَلْيَنُ قُلُوبًا، وَأَرَقُّ أَفْئِدَةً الْإِيمَانُ يَمَانٌ، وَالْحِكْمَةُ يَمَانِيَّةٌ، وَالْجَفَاءُ وَالْقَسْوَةُ وَغِلَظُ الْقُلُوبِ فِي الْفَدَّادِينَ أَهْلِ الْوَبَرِ، عِنْدَ أُصُولِ أَذْنَابِ الْإِبِلِ مِنْ رَبِيعَةَ، وَمُضَرَ» قَالَ سُفْيَانُ: وَإِنَّمَا يَعْنِي قَوْلُهُ: «أَتَاكُمْ أَهْلُ الْيَمَنِ أَهْلُ تِهَامَةَ؛ لِأَنَّ مَكَّةَ يَمَنٌ، وَهِيَ تِهَامِيَّهٌ، وَهُوَ قَوْلُهُ الْإِيمَانُ يَمَانٌ، وَالْحِكْمَةُ يَمَانِيَّةٌ»
1080- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”اہل یمن تمہارے پاس آئے ہیں یہ نرم دل اور رفیق ذہین کے مالک ہیں ایمان ایمانی ہے۔ حکمت یمانی ہے، جبکہ جفا کاری، سختی اور دلوں کا سخت ہونا بیعہ اور مضر قبیلے سے تعلق رکھنے والے اونٹوں کے مالکان میں پایا جاتا ہے“۔ سفیان کہتے ہیں: روایت کے یہ الفاظ ”اہل یمن تمہارے پاس آئے ہیں“ اس سے مراد اہل تہامیہ ہیں، کیونکہ مکہ یمن ہے اور یہی تہامیہ ہیں۔ حدیث کے الفاظ سے بھی یہی ظاہر ہوتا ہے کہ ایمان یمانی ہے اور حکمت یمانی ہے۔“(یعنی یمنی لوگوں کا ایمان مضبوط ہے)
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3301، 3499، 4388، 4389، 4390، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 52، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5774، 6810، 7297، 7299، 7300، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2243، 3935، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1841، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7322، 7550، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6340، 6459، 6510»
الإيمان يمان الكفر من قبل المشرق السكينة لأهل الغنم الفخر والرياء في الفدادين أهل الخيل وأهل الوبر يأتي المسيح إذا جاء دبر أحد صرفت الملائكة وجهه قبل الشام وهنالك يهلك
أتاكم أهل اليمن هم ألين قلوبا، وأرق أفئدة الإيمان يمان، والحكمة يمانية، والجفاء والقسوة وغلظ القلوب في الفدادين أهل الوبر، عند أصول أذناب الإبل من ربيعة، ومضر
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1080
1080- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”اہل یمن تمہارے پاس آئے ہیں یہ نرم دل اور رفیق ذہین کے مالک ہیں ایمان ایمانی ہے۔ حکمت یمانی ہے، جبکہ جفا کاری، سختی اور دلوں کا سخت ہونا بیعہ اور مضر قبیلے سے تعلق رکھنے والے اونٹوں کے مالکان میں پایا جاتا ہے۔“ سفیان کہتے ہیں: روایت کے یہ الفاظ ”اہل یمن تمہارے پاس آئے ہیں“ اس سے مراد اہل تہامیہ ہیں، کیونکہ مکہ یمن ہے اور یہی تہامیہ ہیں۔ حدیث کے الفاظ سے بھی یہی ظاہر ہوتا ہے کہ ایمان یمانی ہے اور حکمت یمانی ہے۔“(یعنی یمنی لوگوں کا ایمان مضبوط ہے)[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1080]
فائدہ: اس حدیث سے اہل یمن کی فضیلت ثابت ہوتی ہے، اس سے یمن کے تمام لوگ، جو قیامت تک آنے والے ہیں، مراد نہیں ہیں، بلکہ بعض خاص لوگ مراد ہیں، کیونکہ یمن کی موجودہ صورتحال انتہائی خطرناک ہے، وہاں رافضیوں کا قبضہ ہے، اور وہ قرآن و حدیث کے دشمن ہیں، نہ ان میں ایمان ہے اور نہ دانائی، یہ لوگ اس حدیث کے مصداق نہیں ہیں، نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ جفاکش اور سخت دل ہونا اچھے انسان کی علامت نہیں، بلکہ اچھا انسان نرم دل، اور مہربان دل والا ہوتا ہے۔ «اللهم اجعلنا منهم»
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 1078