الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے منقول مجموعۂ روایات
حدیث نمبر: 1107
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1107 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: سمعت الزهري، يقول: سمعت عبد الرحمن الاعرج، قال: سمعت ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «إذا استاذن احدكم جاره ان يغرز خشبة في جداره، فلا يمنعه» ، فلما حدثهم طاطئوا رءوسهم، فقال: «ما لي اراكم معرضين؟ والله لارمين بها بين اكتافكم» قال سفيان:" إني لاحفظ المكان الذي سمعته من الزهري فيه، ما قال فيه إلا الاعرج ما قال فيه: سعيد بن المسيب"1107 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا اسْتَأْذَنَ أَحَدَكُمْ جَارُهُ أَنْ يَغْرِزَ خَشَبَةَ فِي جِدَارِهِ، فَلَا يَمْنَعْهُ» ، فَلَمَّا حَدَّثَهُمْ طَأْطَئُوا رُءُوسَهُمْ، فَقَالَ: «مَا لِي أَرَاكُمْ مُعْرِضِينَ؟ وَاللَّهِ لَأَرْمِيَنَّ بِهَا بَيْنَ أَكْتَافِكُمْ» قَالَ سُفْيَانُ:" إِنِّي لَأَحْفَظُ الْمَكَانَ الَّذِي سَمِعْتُهُ مِنَ الزُّهْرِيِّ فِيهِ، مَا قَالَ فِيهِ إِلَّا الْأَعْرَجُ مَا قَالَ فِيهِ: سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ"
1107- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: جب کسی شخص سے اس کا پڑوسی اس کی دیوار میں اپنا شہتیر گاڑنے کے لیے اجازت مانگے، تو وہ اسے منع نہ کرے۔
راوی بیان کرتے ہیں: جب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو یہ حدیث سنائی، تو انہوں نے اپنے سر جھکا لیے۔ تو انہوں نے فرمایا: کیا وجہ ہے کہ میں دیکھ رہا ہوں تم لوگ اعراض کررہے ہو؟ اللہ کی قسم! میں تمہارے کندھوں کے درمیان پٹائی کروں گا۔
سفیان کہتے ہیں: میں نے امام زہری سے جس جگہ یہ روایت سنی تھی وہ جگہ بھی مجھے یاد ہے۔ انہوں نے اس میں صرف اعرج کا تذکرہ کیا تھا انہوں نے سعید بن مستیب کا تذکرہ نہیں کیا تھا۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2463، 5627، 5628، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1609، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 515، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7306، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3634، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1353، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2164، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2335، 3420، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11491، 11492، 11493، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7274، 7275، 7398، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6249، 6309»

   صحيح البخاري2463عبد الرحمن بن صخرلا يمنع جار جاره أن يغرز خشبه في جداره
   صحيح مسلم4130عبد الرحمن بن صخرلا يمنع أحدكم جاره أن يغرز خشبة في جداره
   جامع الترمذي1353عبد الرحمن بن صخرإذا استأذن أحدكم جاره أن يغرز خشبه في جداره فلا يمنعه
   سنن أبي داود3634عبد الرحمن بن صخرإذا استأذن أحدكم أخاه أن يغرز خشبة في جداره فلا يمنعه
   سنن ابن ماجه2335عبد الرحمن بن صخرإذا استأذن أحدكم جاره أن يغرز خشبة في جداره فلا يمنعه
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم463عبد الرحمن بن صخرا يمنع احدكم جاره ان يغرز خشبة فى جداره
   بلوغ المرام736عبد الرحمن بن صخرلا يمنع جار جاره أن يغرز خشبة في جداره
   مسندالحميدي1107عبد الرحمن بن صخرإذا استأذن أحدكم جاره أن يغرز خشبة في جداره، فلا يمنعه
   مسندالحميدي1108عبد الرحمن بن صخرلا يمنعن أحدكم جاره أن يغرز خشبة في جداره
   مسندالحميدي1175عبد الرحمن بن صخرنهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يشرب من في السقاء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1107  
1107- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: جب کسی شخص سے اس کا پڑوسی اس کی دیوار میں اپنا شہتیر گاڑنے کے لیے اجازت مانگے، تو وہ اسے منع نہ کرے۔‏‏‏‏ راوی بیان کرتے ہیں: جب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو یہ حدیث سنائی، تو انہوں نے اپنے سر جھکا لیے۔ تو انہوں نے فرمایا: کیا وجہ ہے کہ میں دیکھ رہا ہوں تم لوگ اعراض کررہے ہو؟ اللہ کی قسم! میں تمہارے کندھوں کے درمیان پٹائی کروں گا۔ سفیان کہتے ہیں: میں نے امام زہری سے جس جگہ یہ روایت سنی تھی وہ جگہ بھی مجھے یاد ہے۔ انہوں نے اس میں صرف اعرج کا تذکرہ کیا تھا انہوں نے سعید ب۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1107]
فائدہ:
اس حدیث میں بیان ہے کہ ہمسائے کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے گھر کی چھت کا گاڈر وغیرہ آپ کی اجازت لینے کے بعد آپ کی دیوار پر رکھ سکتا ہے۔ نیز اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ سیدنا ابوہریرہ ﷜ کس قدر زیادہ قرآن و حدیث پرعمل کرتے اور کرواتے تھے، کیونکہ وہ والی تھے، اس لیے انہوں نے انداز سخت رکھا اور اس سے بڑھ کر وہ حدیث کی مخالفت برداشت نہیں کرتے تھے۔
اس حدیث میں مسلمانوں کو آپس میں صلۂ رحمی کا درس دیا گیا ہے لیکن بعض علاقوں میں اس حدیث پر ماشاء اللہ بہت زیادہ عمل ہے، لیکن بعض علاقوں میں اس کی بہت زیادہ مخالفت ہے، اصل میں موجودہ دور میں دھوکا عام ہے، جو کسی کی دیوار پر گاڈر رکھ لے کل کو وہ اس دیوار کا مالک ہونے کا دعوی کر دیتا ہے، اوریہ ا نداز غلط ہے، اور حرام چیز کا حصول ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 1107   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.