الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 111
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
111 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان قال سمعت الاعمش يقول: سمعت الحجاج بن يوسف يقول: لا تقولوا سورة البقرة ولا سورة كذا فذكرته لإبراهيم بن يزيد النخعي فقال: اخبرني عبد الرحمن بن يزيد، انه مشي مع عبد الله بن مسعود في بطن الوادي فلما اتي الجمرة جعلها عن يمينه ثم اعترضها فرماها، فقلت له: يا ابا عبد الرحمن إن ناسا يرمونها من فوقها، فقال «من هاهنا والذي لا إله غيره رايت الذي انزلت عليه سورة البقرة رماها» 111 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ الْأَعْمَشَ يَقُولُ: سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ بْنَ يُوسُفَ يَقُولُ: لَا تَقُولُوا سُورَةُ الْبَقَرَةِ وَلَا سُورَةُ كَذَا فَذَكَرْتُهُ لِإِبْرَاهِيمَ بْنِ يَزِيدَ النَّخَعِيِّ فَقَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ، أَنَّهُ مَشَي مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ فِي بَطْنِ الْوَادِي فَلَمَّا أَتَي الْجَمْرَةَ جَعَلَهَا عَنْ يَمِينِهِ ثُمَّ اعْتَرَضَهَا فَرَمَاهَا، فَقُلْتُ لَهُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّ نَاسًا يَرْمُونَهَا مِنْ فَوْقِهَا، فَقَالَ «مِنْ هَاهُنَا وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ رَأَيْتُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ رَمَاهَا»
111- اعمش کہتے ہیں: میں نے حجاج بن یوسف کو یہ کہتے ہوئے سنا: تم لوگ یہ نہ کہو سورہ بقرہ، سورہ فلاں۔اعمش کہتے ہیں: میں نے اس بات کا تذکرہ ابراھیم نخعی سے کیا، تو انہوں نے بتایا: عبدالرحمٰن بن یزید نے مجھے یہ بات بتائی ہے، ایک مرتبہ وہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ وادی کے نشیب میں چل رہتے تھے، جب وہ جمرہ کے پاس آئے، تو سیدنا عبداللہ نے اسے اپنے دائیں طرف رکھا اور پھر ان کے مدمقابل آگئے، پھر انہوں نے اسے کنکریاں ماریں۔ میں نے ان سے کہا: اے ابوعبدالرحمٰن! لوگ تو اوپر سے کنکریاں مارتے یں، تو انہوں نے فرمایا: اس ذات کی قسم! جس کے علاوہ اور کوئی معبود نہیں ہے، وہ ہستی جن پر سورہ بقرہ نازل ہوئی تھی میں نے انہیں یہیں سے کنکریاں مارتے ہوئے دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 1747، ومسلم: 1296، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:4972، 5067، 5185، 5195، وابن حبان فى صحيحه: 3870» ‏‏‏‏

   صحيح البخاري1748عبد الله بن مسعودانتهى إلى الجمرة الكبرى جعل البيت عن يساره ومنى عن يمينه ورمى بسبع
   صحيح البخاري1747عبد الله بن مسعودناسا يرمونها من فوقها
   صحيح البخاري1750عبد الله بن مسعودمن ههنا والذي لا إله غيره قام الذي أنزلت عليه سورة البقرة
   صحيح مسلم3134عبد الله بن مسعودرمى الجمرة بسبع حصيات وجعل البيت عن يساره ومنى عن يمينه
   صحيح مسلم3131عبد الله بن مسعودرمى جمرة العقبة من بطن الوادي بسبع حصيات يكبر مع كل حصاة قال فقيل له إن أناسا يرمونها من فوقها
   صحيح مسلم3132عبد الله بن مسعودأتى جمرة العقبة فاستبطن الوادي فاستعرضها رماها من بطن الوادي بسبع حصيات يكبر مع كل حصاة
   صحيح مسلم3136عبد الله بن مسعودمن ها هنا والذي لا إله غيره رماها الذي أنزلت عليه سورة البقرة
   جامع الترمذي901عبد الله بن مسعودمن هاهنا رمى الذي أنزلت عليه سورة البقرة
   سنن أبي داود1974عبد الله بن مسعودجعل البيت عن يساره ومنى عن يمينه ورمى الجمرة بسبع حصيات
   سنن ابن ماجه3030عبد الله بن مسعودمن هاهنا والذي لا إله غيره رمى الذي أنزلت عليه سورة البقرة
   سنن النسائى الصغرى3072عبد الله بن مسعودمن ههنا والذي لا إله غيره رمى الذي أنزلت عليه سورة البقرة
   سنن النسائى الصغرى3073عبد الله بن مسعودها هنا مقام الذي أنزلت عليه سورة البقرة
   سنن النسائى الصغرى3074عبد الله بن مسعودها هنا والذي لا إله غيره مقام الذي أنزلت عليه سورة البقرة
   سنن النسائى الصغرى3075عبد الله بن مسعودها هنا والذي لا إله غيره رأيت الذي أنزلت عليه سورة البقرة رمى
   بلوغ المرام627عبد الله بن مسعودانه جعل البيت عن يساره ومني عن يمينه ورمى الجمرة بسبع حصيات
   مسندالحميدي111عبد الله بن مسعودمن هاهنا والذي لا إله غيره رأيت الذي أنزلت عليه سورة البقرة رماها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:111  
111- اعمش کہتے ہیں: میں نے حجاج بن یوسف کو یہ کہتے ہوئے سنا: تم لوگ یہ نہ کہو سورہ بقرہ، سورہ فلاں۔اعمش کہتے ہیں: میں نے اس بات کا تذکرہ ابراھیم نخعی سے کیا، تو انہوں نے بتایا: عبدالرحمٰن بن یزید نے مجھے یہ بات بتائی ہے، ایک مرتبہ وہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ وادی کے نشیب میں چل رہتے تھے، جب وہ جمرہ کے پاس آئے، تو سیدنا عبداللہ نے اسے اپنے دائیں طرف رکھا اور پھر ان کے مدمقابل آگئے، پھر انہوں نے اسے کنکریاں ماریں۔ میں نے ان سے کہا: اے ابوعبدالرحمٰن! لوگ تو اوپر سے کنکریاں مارتے یں، تو انہوں نے فرمایا: اس ذات کی قسم! جس کے علاوہ اور کوئی معبود نہیں ہے، وہ ہستی جن۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:111]
فائدہ:
حجاج بن یوسف بعض دفعہ اہل علم سے علمی بحث کرتے تھے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ وہ بعض مسائل میں غلطیاں بھی کرتے تھے۔ اس حدیث میں رمی کرنے کے بعض مسائل بیان کیے گئے ہیں۔ رمی کرتے وقت کنکریاں ایک ایک کر کے مارنی چاہئیں۔ ہر رمی کرتے وقت اللہ کبر پڑھنا چاہیے۔ (بخاری: 175)
کنکریاں مارتے وقت کس طرف منہ کر نا چا ہیے سنن ابن ماجہ (3030) میں ہے کہ کعبہ کی طرف منہ کیا جائے، جبکہ صحیح بخاری میں ہے کہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیت اللہ کو بائیں طرف اور منٰی کو دائیں طرف رکھتے تھے۔ (حـديـث: 1749) اس میں راجح بات صحيح بخاری والی ہے، اور یاد رہے کہ جہاں بھی کھڑے ہو کر رمی کی جائے، جائز ہے، خواہ اس کی طرف منہ کرے، یا اسے دائیں یا بائیں رکھے، اس کے اوپر کی سمت سے کنکریاں پھینکے یا نیچے کی سمت سے یا درمیان سے۔ (فتح الباری: 734/3)
اس حدیث میں صحابی نے سورہ بقرہ کا ذکر اس لیے کیا ہے کہ اس سورہ میں حج کے اکثر مسائل مذکور ہیں۔ وہ یہ سمجھانا چاہتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (جن پر قرآن نازل ہوا ہے) سے بڑھ کر کون ہے، جو دین کے مسائل سمجھتا ہو۔ یہ بھی ثابت ہوا کہ سورۃ البقرہ، سورۃ الناس وغیرہ کہنا حدیث سے ثابت ہے۔ حجاج بن یوسف کو غلطی لگ گئی تھی، جس طرح ان کو لوگوں کے قتل کرنے میں غلطی لگ گئی تھی۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 111   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.