الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے منقول مجموعۂ روایات
حدیث نمبر: 1114
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1114 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا زياد بن سعد، سمعه من هلال بن ابي ميمونة يحدثه، عن ابي ميمونة، قال: اتي ابا هريرة رجل فارسي، وامراة له يختصمان في ابن لهما، فقال الفارسي: يا ابا هريرة هذا بيبر، قال ابو هريرة: لاقضين بينكما بما شهدت رسول الله صلي الله عليه وسلم قضي به، يا غلام، هذا ابوك وهذه امك، فاختر ايهما شئت، ثم قال ابو هريرة: فشهدت رسول الله صلي الله عليه وسلم، واتاه رجل وامراة يختصمان في ابن لهما، فقال الرجل: يا رسول الله ابني يسقيني من بئر ابي عنبة، قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «يا غلام هذا ابوك، وهذه امك فاختر ايهما شئت» 1114 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا زِيَادُ بْنُ سَعْدٍ، سَمِعَهُ مِنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ يُحَدِّثُهُ، عَنْ أَبِي مَيْمُونَةَ، قَالَ: أَتَي أَبَا هُرَيْرَةَ رَجُلٌ فَارِسِيٌّ، وَامْرَأَةٌ لَهُ يَخْتَصِمَانِ فِي ابْنٍ لَهُمَا، فَقَالَ الْفَارِسِيُّ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ هَذَا بِيبَرُ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِمَا شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَي بِهِ، يَا غُلَامُ، هَذَا أَبُوكَ وَهَذِهِ أُمُّكَ، فَاخْتَرْ أَيَّهُمَا شِئْتَ، ثُمَّ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَشَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَتَاهُ رَجُلٌ وَامْرَأَةٌ يَخْتَصِمَانِ فِي ابْنٍ لَهُمَا، فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْنِي يَسْقِينِي مِنْ بِئْرِ أَبِي عِنَبَةَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا غُلَامُ هَذَا أَبُوكَ، وَهَذِهِ أُمُّكَ فَاخْتَرْ أَيَّهُمَا شِئْتَ»
1114-ابومیمونہ بیان کرتے ہیں: ایک ایرانی شخص اور اس کی بیوی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے وہ دونوں اپنے بیٹے کے بارے میں جھگڑا کررہے تھے۔ ایرانی نے کہا: اے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یہ ہمارا بیٹا ہے، تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بولے: میں تم دونوں کے درمیان وہ فیصلہ دوں گا جو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فیصلہ دیتے ہوئے دیکھا ہے۔ اے لڑکے! یہ تمہارے ابو ہیں اور یہ تمہاری امی ہے تم ان دونوں میں سے جسے چاہو اختیار کرلو۔
پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ بات بیان کی میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا ایک شخص اور اس کی بیوی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے بیٹے کے بارے میں ایک مقدمہ لے کر حاضر ہوئے۔ اس شخص نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ میرا بیٹا ہے، جو ابوعنبہ کے کنوئیں سے مجھے پانی پلاتا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے لڑکے! یہ تمہارے ابوہیں یہ تمہاری امی ہیں تم ان دونوں میں سے جسے چاہواختیار کرلو۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 7131، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3496، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5660، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2277، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1357، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2339، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2351، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2275، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15858، 15859، 15860، 15861، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7469، 9902، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1114، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6131»

   سنن النسائى الصغرى3526عبد الرحمن بن صخرهذا أبوك وهذه أمك فخذ بيد أيهما شئت فأخذ بيد أمه فانطلقت به
   سنن أبي داود2277عبد الرحمن بن صخرهذا أبوك وهذه أمك فخذ بيد أيهما شئت فأخذ بيد أمه فانطلقت به
   سنن ابن ماجه2351عبد الرحمن بن صخرهذه أمك وهذا أبوك
   بلوغ المرام988عبد الرحمن بن صخر يا غلام هذا أبوك وهذه أمك فخذ بيد أيهما شئت
   مسندالحميدي1114عبد الرحمن بن صخريا غلام هذا أبوك، وهذه أمك فاختر أيهما شئت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1114  
1114-ابومیمونہ بیان کرتے ہیں: ایک ایرانی شخص اور اس کی بیوی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے وہ دونوں اپنے بیٹے کے بارے میں جھگڑا کررہے تھے۔ ایرانی نے کہا: اے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یہ ہمارا بیٹا ہے، تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بولے: میں تم دونوں کے درمیان وہ فیصلہ دوں گا جو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فیصلہ دیتے ہوئے دیکھا ہے۔ اے لڑکے! یہ تمہارے ابو ہیں اور یہ تمہاری امی ہے تم ان دونوں میں سے جسے چاہو اختیار کرلو۔ پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ بات بیان کی میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا ایک شخص اور اس کی بیوی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسل۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1114]
فائدہ:
اس سے ثابت ہوا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بہت بڑے فقیہ، مجہتد، مفتی اور قاضی تھے کہ لوگ آپ کی طرف اپنے مسائل کے حل کے لیے رجوع کرتے تھے۔ نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سنت سے بہت زیادہ محبت کرتے تھے، اور اپنے فیصلے قرآن و حدیث کے مطابق کرتے تھے۔
اس حدیث میں جو شرعی مسئلہ ذکر ہوا ہے وہ یہی ہے کہ جب میاں اور بیوی کا کسی بیٹی یا بیٹے کے متعلق اختلاف ہو جائے، اور دونوں ہی اس کو اپنے پاس رکھنے کا مطالبہ کریں تب بچے کو اختیار دیا جائے جس کی طرف وہ جانا چا ہے، اس کو جانے کا کلی اختیار ہوگا، اور اس کے اختیار کو حتمی قرار دیا جائے گا، اور قاضی اس کے مطابق فیصلہ کرے گا۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 1112   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.