1242- حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا سليمان التيمي، اول شيء سمعنا منه، قال: سمعت انس بن مالك، يقول: عطس رجلان عند النبي صلي الله عليه وسلم فشمت او سمت احدهما، ولم يشمت، او لم يسمت الآخر، فقال: يا رسول الله شمت او سمت هذا، ولم تشمتني، او تسمتني، فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «إن هذا حمد الله وإنك لم تحمده» 1242- حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، أَوَّلُ شَيْءٍ سَمِعْنَا مِنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: عَطِسَ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَمَّتَ أَوْ سَمَّتَ أَحَدَهُمَا، وَلَمْ يُشَمِّتْ، أَوْ لَمْ يُسَمِّتِ الْآخَرَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ شَمَّتْ أَوْ سَمَّتْ هَذَا، وَلَمْ تُشَمِّتْنِي، أَوْ تُسَمَّتْنِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ هَذَا حَمِدَ اللَّهَ وَإِنَّكَ لَمْ تَحْمَدْهُ»
1242- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں دوآدمیوں کو چھینک آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کو جواب دیا اور دوسرے کو جواب نہیں دیا۔ اس نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جواب دیا ہے مجھے جوا ب نہیں دیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اس نے اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کی تھی جبکہ تم نے حمد بیان نہیں کی“۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6221، 6225، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2991، 2991، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 600، 601، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 9979، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5039، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2742، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2702، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3713، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12143، 12350، 12995، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 2178، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 4060، 4073»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1242
1242- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں دوآدمیوں کو چھینک آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کو جواب دیا اور دوسرے کو جواب نہیں دیا۔ اس نے عرض کی: یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جواب دیا ہے مجھے جوا ب نہیں دیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اس نے اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کی تھی جبکہ تم نے حمد بیان نہیں کی۔“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1242]
فائدہ: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس کو چھینک آئے اور وہ حمد وثناء نہ کرے تو اس کو دعا (یرحمک اللہ) نہیں دینی چاہیے، اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی بڑی فکر ہوتی تھی۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 1240