1271 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا عمرو بن دينار، سمعت جابر بن عبد الله، يقول: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم:" دخلت الجنة فرايت فيها قصرا او دارا، فقلت: لمن هذا؟، فقيل لعمر بن الخطاب: فلولا غيرتك يا ابا حفص لدخلته"، قال: فبكي عمر، وقال: ايغار عليك يا رسول الله1271 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَخَلْتُ الْجَنَّةَ فَرَأَيْتُ فِيهَا قَصْرًا أَوْ دَارًا، فَقُلْتُ: لِمَنْ هَذَا؟، فَقِيلَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ: فَلَوْلَا غَيْرَتُكَ يَا أَبَا حَفْصٍ لَدَخَلْتُهُ"، قَالَ: فَبَكَي عُمَرُ، وَقَالَ: أَيُغَارُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ
1271- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”میں جنت میں داخل ہوا تو میں نے وہاں ایک محل (روای کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) میں نے ایک گھر دیکھا میں نے دریافت کیا: یہ گھر کس کا ہے، تو مجھے بتایا گیا: یہ عمر بن خطاب کا ہے، اے ابوحفص! اگر تمہارے مزاج کی تیزی کا خیال نہ ہوتا، تو میں اس کے اندر چلا جاتا“۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ رو پڑے اور عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! کیا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر غصہ کروں گا؟
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3679، 5226، 7024، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2393، 2394، 2457، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6886، 7084، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8070، 8071، 8072، 8178، 8326، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14543، 15233، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1976، 2014، 2063»
رأيتني دخلت الجنة فإذا أنا بالرميصاء امرأة أبي طلحة سمعت خشفة فقلت من هذا فقال هذا بلال رأيت قصرا بفنائه جارية فقلت لمن هذا فقال لعمر فأردت أن أدخله فأنظر إليه فذكرت غيرتك فقال عمر بأبي وأمي يا رسول الله أعليك أغار
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1271
1271- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”میں جنت میں داخل ہوا تو میں نے وہاں ایک محل (روای کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) میں نے ایک گھر دیکھا میں نے دریافت کیا: یہ گھر کس کا ہے، تو مجھے بتایا گیا: یہ عمر بن خطاب کا ہے، اے ابوحفص! اگر تمہارے مزاج کی تیزی کا خیال نہ ہوتا، تو میں اس کے اندر چلا جاتا۔“ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ رو پڑے اور عرض کی: یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)! کیا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر غصہ کروں گا؟ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1271]
فائدہ: اس حدیث سے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی فضیلت اور غیرت ثابت ہوتی ہے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو بھی دنیا میں جنت کی خوشخبری مل گئی تھی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اتنے بہادر ہونے کے باوجود دین کے معاملے میں بہت نرم دل تھے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 1272