1326 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا جعفر بن محمد، عن ابيه، عن جابر بن عبد الله، قال: خرج رسول الله صلي الله عليه وسلم من المدينة صائما حتي إذا كان بكراع الغميم رفع إناء، فوضعه علي كفه، وهو علي الرحل، فحبس من بين يديه، حتي ادركه من خلفه، ثم شرب والناس ينظرون إليه، ثم بلغه بعد ذلك ان ناسا صاموا، فقال النبي صلي الله عليه وسلم: «اولئك العصاة» 1326 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمَدِينَةِ صَائِمًا حَتَّي إِذَا كَانَ بِكُرَاعِ الْغَمِيمِ رَفَعَ إِنَاءً، فَوَضَعَهُ عَلَي كَفِّهِ، وَهُوَ عَلَي الرَّحْلِ، فَحَبَسَ مَنْ بَيْنَ يَدَيْهِ، حَتَّي أَدْرَكَهُ مَنْ خَلْفَهُ، ثُمَّ شَرِبَ وَالنَّاسُ يَنْظُرُونَ إِلَيْهِ، ثُمَّ بَلَغَهُ بَعْدَ ذَلِكَ أَنَّ نَاسًا صَامُوا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أُولَئِكَ الْعُصَاةُ»
1326- سیدنا جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ سے روانہ ہوئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھا ہوا تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ”کراع غمیم“ کے مقام پر پہنچے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک برتن بلند کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ہتھیلی پر رکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت اپنی سواری پر سواری پر سوار تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سے آگے والے افراد کو روک لیا یہاں تک کہ پیچھے والے لوگ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم تک آگئے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس برتن میں سے پی لیا لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھ رہے تھے اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پتہ چلا کہ کچھ لوگوں نے ابھی بھی روزہ رکھا ہوا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ لوگ نافرمان ہیں“۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1114، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2019، 2020، 2536، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2706، 3549، 3551، 3565، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1587، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2262، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2583، والترمذي فى «جامعه» برقم: 710، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8243، 8244، 8272، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14732، 14753، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1780، 1880، 2129، 2252»
خرج عام الفتح إلى مكة في رمضان فصام حتى بلغ كراع الغميم فصام الناس ثم دعا بقدح من ماء فرفعه حتى نظر الناس إليه ثم شرب فقيل له بعد ذلك إن بعض الناس قد صام فقال أولئك العصاة أولئك العصاة
خرج رسول الله إلى مكة عام الفتح في رمضان فصام حتى بلغ كراع الغميم فصام الناس فبلغه أن الناس قد شق عليهم الصيام فدعا بقدح من الماء بعد العصر فشرب والناس ينظرون فأفطر بعض الناس وصام بعض فبلغه أن ناسا صاموا فقال أولئك العصاة
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1326
1326- سیدنا جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ سے روانہ ہوئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھا ہوا تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ”کراع غمیم“ کے مقام پر پہنچے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک برتن بلند کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ہتھیلی پر رکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت اپنی سواری پر سواری پر سوار تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سے آگے والے افراد کو روک لیا یہاں تک کہ پیچھے والے لوگ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم تک آگئے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس برتن میں سے پی لیا لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھ رہے تھے اس کے بعد آپ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1326]
فائدہ: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سفر میں روزے کا اختیار ہے، اگر کوئی چھوڑ نا چاہے تو چھوڑ سکتا ہے، بعض موقعوں پر سفر مشکل اور پر کٹھن ہوتا ہے، امیر سفر، سفر کی نوعیت کا لحاظ رکھتے ہوئے تمام مسافروں کو بھی روزہ افطار کرنے کا حکم دے سکتا ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 1326