الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 1331
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1331 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا مجالد بن سعيد الهمداني، عن الشعبي، عن جابر بن عبد الله، قال: زني رجل من اهل فدك، فكتب اهل فدك إلي اناس من اليهود بالمدينة، ان سلوا محمدا عن ذلك، فإن امركم بالجلد، فخذوه عنه، وإن امركم بالرجم، فلا تاخذوه عنه، فسالوه عن ذلك، فقال: «ارسلوا إلي اعلم رجلين فيكم» ، فجاءوا برجل اعور يقال له ابن صوريا، وآخر، فقال لهما النبي صلي الله عليه وسلم: «انتما اعلم من قبلكما؟» ، فقالا: قد نحانا قومنا لذلك، فقال النبي صلي الله عليه وسلم لهما: «اليس عندكما التوراة فيها حكم الله تعالي؟» ، قالا: بلي، فقال النبي صلي الله عليه وسلم: «فانشدكم بالذي فلق البحر لبني إسرائيل، وظلل عليكم الغمام، وانجاكم من آل فرعون، وانزل المن والسلوي علي بني إسرائيل، ما تجدون في التوراة من شان الرجم؟» ، فقال احدهما للآخر: ما نشدت بمثله قط، ثم قالا: نجد ترداد النظر زنية، والاعتناق زنية، والقبل زنية، فإذا اشهد اربعة انهم راوه يبدي ويعيد كما يدخل الميل في المكحلة، فقد وجب الرجم، فقال النبي صلي الله عليه وسلم: «هو ذاك فامر به» ، فرجم، فنزلت: ﴿ فإن جاءوك فاحكم بينهم او اعرض عنهم وإن تعرض عنهم فلن يضروك شيئا وإن حكمت فاحكم بينهم بالقسط﴾ الآية1331 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مُجَالِدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: زَنَي رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ فَدَكٍ، فَكَتَبَ أَهْلُ فَدَكٍ إِلَي أُنَاسٍ مِنَ الْيَهُودِ بِالْمَدِينَةِ، أَنْ سَلُوا مُحَمَّدًا عَنْ ذَلِكَ، فَإِنْ أَمَرَكُمْ بِالْجَلْدِ، فَخُذُوهُ عَنْهُ، وَإِنْ أَمَرَكُمْ بِالرَّجْمِ، فَلَا تَأْخُذُوهُ عَنْهُ، فَسَأَلُوهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: «أَرْسِلُوا إِلَيَّ أَعْلَمَ رَجُلَيْنِ فِيكُمْ» ، فَجَاءُوا بِرَجُلٍ أَعْوَرَ يُقَالُ لَهُ ابِنُ صُورِيَّا، وَآخَرَ، فَقَالَ لَهُمَا النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنْتُمَا أَعْلَمُ مَنْ قِبَلَكُمَا؟» ، فَقَالَا: قَدْ نَحَّانَا قَوْمُنَا لِذَلِكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُمَا: «أَلَيْسَ عِنْدَكُمَا التَّوْرَاةُ فِيهَا حُكْمُ اللَّهِ تَعَالَي؟» ، قَالَا: بَلَي، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَأُنْشِدُكُمْ بَالَّذِي فَلَقَ الْبَحْرَ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ، وَظَلَّلَ عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ، وَأَنْجَاكُمْ مِنْ آلِ فِرْعَوْنَ، وَأَنْزَلَ الْمَنَّ وَالسَّلْوَي عَلَي بَنِي إِسْرَائِيلَ، مَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ مِنْ شَأْنِ الرَّجْمِ؟» ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِلْآخَرِ: مَا نُشِدْتُ بِمِثْلِهِ قَطُّ، ثُمَّ قَالَا: نَجِدُ تَرْدَادَ النَّظَرِ زَنْيَةً، وَالِاعْتِنَاقَ زَنْيَةً، وَالْقُبَلُ زَنْيَةً، فَإِذَا أَشْهَدَ أَرْبَعَةً أَنَّهُمْ رَأَوْهُ يُبِدِي وَيُعِيدُ كَمَا يَدْخُلُ الْمِيلُ فِي الْمِكْحَلَةِ، فَقَدْ وَجَبَ الرَّجْمُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هُوَ ذَاكَ فَأَمَرَ بِهِ» ، فَرُجِمَ، فَنَزَلَتْ: ﴿ فَإِنْ جَاءُوكَ فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ أَوْ أَعْرِضْ عَنْهُمْ وَإِنْ تُعْرِضْ عَنْهُمْ فَلَنْ يَضُرُّوكَ شَيْئًا وَإِنْ حَكَمْتَ فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ بِالْقِسْطِ﴾ الْآيَةَ
1331- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: فدک کے رہنے والے ایک شخص نے زنا کا ارتکاب کیا، تو فدک کے رہنے والے لوگوں نے مدینہ منورہ میں رہنے والے کچھ یہودیوں کو خط لکھا کہ تم لوگ سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں دریافت کرو اگر وہ تمہیں کوڑے مارنے کاحکم دیں، تو تم اسے حاصل کر لینا اور اگر تمہیں سنگسار کرنے کاحکم دیں، تو تم اسے اختیار نہ کرنا ان لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں دریافت کیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے میں سے دو زیادہ علم رکھنے والے افراد کو میرے پاس بھجواؤ، تو وہ لوگ ایک کانے شخص کولے کر آئے جس کا نام صوریا تھا اور ایک اور شخص کو لے کر آئے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں سے دریافت کیا: تم دونوں زیادہ علم رکھنے والے ہو؟ ان دونوں نے جواب دیا: ہماری قوم نے اسی لیے ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں سے دریافت کیا: کیا تمہارے پاس تورات میں اللہ تعالیٰ کا حکم موجود نہیں؟ انہوں نے جواب دیا: جی ہاں ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو میں تمہیں اس ذات کی قسم دیتا ہوں جس نے بنی اسرائیل کے لیے دریا کو چیر دیا تھا اور جس نے بادلوں کے ذریعے تم پر سایہ کیا تھا اور تمہیں فرعون کے ساتھیوں سے نجات عطا کی تھی جس نے بنی اسرائیل پرمن وسلویٰ نازل کیا تھا۔سنگسار کرنے کے بارے میں تم تورات میں کیا پاتے ہو؟
تو ان دونوں میں سے ایک نے دوسرے سے کہا: مجھے اس کی مانند قسم کبھی نہیں دی گئی پھر ان دونوں نے جواب دیا: دوسری مرتبہ ڈالنا بھی زنا ہے، گلے لگانا بھی زنا ہے، بوسہ لینا بھی زنا ہے اور اگر چار آدمی گواہی دے دیں کہ انہوں نے کسی شخص کو زنا کرتے ہوئے دیکھا ہے یوں کہ جس طرح سلائی، سرمہ دانی میں داخل ہوتی ہے، تو سنگسار کرنا لازم ہوجاتا ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ وہی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے تحت اس شخص کو سنگسار کردیا گیا، تو یہ آیت نازل ہوئی: «‏‏‏‏فَإِنْ جَاءُوكَ فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ أَوْ أَعْرِضْ عَنْهُمْ وَإِنْ تُعْرِضْ عَنْهُمْ فَلَنْ يَضُرُّوكَ شَيْئًا وَإِنْ حَكَمْتَ فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ بِالْقِسْطِ» (5-المائدة:42) اگر وہ تمہارے پاس آئیں، تو تم ان کے درمیان فیصلہ دو، یا تم ان سے اعراض کرو، اگر تم ان سے اعراض کرتے ہو، تو وہ تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے اور اگر تم ان کے درمیان فیصلہ دیتے ہو، تو انصاف کے ساتھ ان کے درمیان فیصلہ دو۔


تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، من أجل مجالد بن سعيد، وقد أخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1701، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4452، 4455، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2328، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17032، 17111، 17112، والدارقطني فى «سننه» برقم: 4350، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14671، 15383، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1928، 2032، 2136»

   صحيح مسلم4442جابر بن عبد اللهرجم النبي رجلا من أسلم ورجلا من اليهود وامرأته
   سنن أبي داود4455جابر بن عبد اللهرجم النبي رجلا من اليهود وامرأة زنيا
   سنن أبي داود4452جابر بن عبد اللهائتوني بأعلم رجلين منكم فأتوه بابني صوريا فنشدهما كيف تجدان أمر هذين في التوراة
   سنن ابن ماجه2328جابر بن عبد اللهنشدتكما بالله الذي أنزل التوراة على موسى
   مسندالحميدي1331جابر بن عبد اللهأرسلوا إلي أعلم رجلين فيكم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1331  
1331- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: فدک کے رہنے والے ایک شخص نے زنا کا ارتکاب کیا، تو فدک کے رہنے والے لوگوں نے مدینہ منورہ میں رہنے والے کچھ یہودیوں کو خط لکھا کہ تم لوگ سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں دریافت کرو اگر وہ تمہیں کوڑے مارنے کاحکم دیں، تو تم اسے حاصل کر لینا اور اگر تمہیں سنگسار کرنے کاحکم دیں، تو تم اسے اختیار نہ کرنا ان لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں دریافت کیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے میں سے دو زیادہ علم رکھنے والے افراد کو میرے پاس بھجواؤ، تو وہ لوگ ایک کانے شخص کولے کر آئے جس کا نام صوری۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1331]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ یہودی بھی اپنے بعض مسائل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حل کرواتے تھے، اور اپنا منصف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مقرر کرتے تھے لیکن بعض اوقات اپنے مطلب کے ناکام فتویٰ کی کوشش کرتے تھے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن و حدیث کے مطابق فتویٖ دیتے تھے۔
جب بھی کسی فریق مخالف سے بات کرنی ہو تو ان کے اہل علم سے بات کرنی چاہیے، نہ کہ جاہل سے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے جاہلوں سے اعراض کرنے کا حکم دیا ہے۔ (الاعراف: 199)
یہودی ایک ناکام سازش کے تحت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عدالت مبارکہ میں فیصلہ لے کر آتے تھے لیکن آپ نے انھی کی کتاب سے اور انھی کے اہل علم کی زبانی اقرار کروایا اور شادی شدہ زانی کو رجم کیا گیا۔
یہاں سے ایک اہم اصول مناظرہ سمجھ میں آتا ہے کہ فریق مخالف کی کتاب سے ہی وہ بات ثابت کی جائے، پھر اس بات کا فریق مخالف کے اہل علم سے اقرار کروایا جائے، یہ سب سے مؤثر ترین مناظرہ ہوتا ہے۔ تمام انبیاء علیہم السلام ہمیشہ انصاف کے ساتھ ہی فیصلہ کرتے تھے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 1330   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.