245 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة ان رجلا قال للنبي صلي الله عليه وسلم: إن امي ماتت واظنها لو تكلمت لتصدقت فهل لها من اجر إن تصدقت عنها؟ قال «نعم» قال سفيان: وحفظه الناس عن هشام كلمة لم احفظها انه قال: إن امي افتلتت نفسها فماتت ولم احفظ من هشام إنما هذه الكلمة اخبرنيها ايوب السختياني عن هشام245 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَأَظُنُّهَا لَوْ تَكَلَّمَتْ لَتَصَدَّقَتْ فَهَلْ لَهَا مِنْ أَجْرٍ إِنْ تَصَدَّقْتُ عَنْهَا؟ قَالَ «نَعَمْ» قَالَ سُفْيَانُ: وَحَفِظَهُ النَّاسُ عَنْ هِشَامٍ كَلِمَةً لَمْ أَحْفَظْهَا أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ أُمِّي افْتَلَتَتْ نَفْسُهَا فَمَاتَتْ وَلَمْ أَحْفَظْ مِنْ هِشَامٍ إِنَّمَا هَذِهِ الْكَلِمَةُ أَخْبَرَنِيهَا أَيُّوبُ السِّخْتِيَانِيُّ عَنْ هِشَامٍ
245- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، ایک صاحب نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کی: میری والدہ کا انتقال ہوگیا ہے ان کے بارے میں میرا گمان یہ ہے، اگر انہیں بات کرنے کا موقع ملتا تو وہ صدقہ کرنے کے لئے کہتیں اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا انہیں اجر ملے گا؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔ یہاں سفیان نامی راوی نے یہ بات بیان کی ہے لوگوں نے ہشام کے حوالے سے ایک کلمہ یاد رکھا ہے جسے میں یاد نہیں رکھ سکا، ان صاحب نے یہ عرض کی تھی: میری والدہ کا اچانک انتقال ہوگیا، لیکن ہشام کے حوالے سے مجھے یہ لفظ یاد نہیں ہیں۔ ایوب سختیانی نے ہشام کے حوالے سے اس لفظ کے بارے میں مجھے بتایا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، والحديث متفق عليه، فقد أخرجه البخاري فى الجنائز 1388، -وطرفه -، ومسلم فى الوصية 1004، وقد استوفينا تخريجه فى مسند الموصلي برقم 4434، وفي صحيح ابن حبان، برقم 3353»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:245
فائدہ: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اگر اولاد اپنے والدین کی طرف سے صدقہ کرے تو ثواب والدین کو پہنچتا ہے۔ یاد رہے ثواب پہنچنا اور ہے اور پہنچانا اور، جیسے ایصال ثواب کے لیے کہا جا تا ہے، اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ افسوس کہ بعض لوگوں نے بہت زیادہ غیر شرعی ایصال ثواب کے طریقے بنا رکھے ہیں، جن کا قرآن و حدیث سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 245