الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 27
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
27 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان قال: سمعت الزهري يقول: اخبرني عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس انه سمع عمر بن الخطاب علي المنبر يقول: سمعت النبي صلي الله عليه وسلم يقول: «لا تطروني كما اطرت النصاري ابن مريم فإنما انا عبده فقولوا عبده ورسوله» 27 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ يَقُولُ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ عَلَي الْمِنْبَرِ يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا تُطْرُونِي كَمَا أَطْرَتِ النَّصَارَي ابْنَ مَرْيَمَ فَإِنَّمَا أَنَا عَبْدُهُ فَقُولُوا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ»
27- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: انہوں نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو منبر پر یہ بیان کرتے ہوئے سنا: وہ کہتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: تم لوگ مجھے اس طرح نہ بڑھا دینا جس طرح عیسائیوں نے ابن مریم کو بڑھا دیا تھا میں (اللہ) کا بندہ ہوں، تو تم لوگ یوں کہو اس کے بندے اور اس کے رسول۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، أخرجه البخاري 3445، أخرجه البغوي فى شرح السنة 246/13 برقم 3681، وفي مسنده الموصلي: 153، وعبدالرزاق: 20524، والبيهقي فى دلائل النبوة: 498/5»

   صحيح البخاري3445عبد الله بن عباسلا تطروني كما أطرت النصارى ابن مريم فإنما أنا عبده فقولوا عبد الله ورسوله
   مسندالحميدي27عبد الله بن عباسلا تطروني كما أطرت النصارى ابن مريم فإنما أنا عبده فقولوا عبده ورسوله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:27  
27- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: انہوں نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو منبر پر یہ بیان کرتے ہوئے سنا: وہ کہتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: تم لوگ مجھے اس طرح نہ بڑھا دینا جس طرح عیسائیوں نے ابن مریم کو بڑھا دیا تھا میں (اللہ) کا بندہ ہوں، تو تم لوگ یوں کہو اس کے بندے اور اس کے رسول۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:27]
فائدہ:
اس حدیث میں انبیاء علیہم السلام کی ذاتوں میں غلو کرنے سے منع کیا گیا ہے، محبت اور عقیدت کے بھی اللہ تعالی نے کچھ اصول مقرر کیے ہیں، انھی اصولوں کی روشنی میں ہر برگزیدہ شخصیت سے محبت ہونی چاہیے۔ پہلے جو قومیں گمراہ ہوئیں ان میں عیسائی بھی شامل ہیں کہ جنھوں نے سید نا عیسی علیہ السلام کے متعلق غلو کیا حتی کہ انھیں خدا کا درجہ دے دیا اور ان کی والدہ مریم کو بھی خدا کہہ دیا۔ حالانکہ یہ ان کی صریح گمراہی تھی، اس طرح کے غلو سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سختی سے منع فرمایا ہے کہ ان کی طرح میری ذات کے بارے میں بھی غلو نہ کرنا، پس میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) ہوں۔ کچھ گمراہ فرقے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو «نور من نور الله» کہتے ہیں، جس کا مطلب واضح ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اللہ تعالی کی ذات سے جدا ہوئے ہیں، کیونکہ اللہ تعالی کی ذات نور ہے، اور انہوں نے ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی نور کہنا شروع کر دیا ہے جو کہ صریح جہالت ہے۔ اور بعض نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مختار کل اور مشکل کشا سمجھ لیا ہے، حالانکہ یہ صفات صرف اللہ تعالی کے ساتھ خاص ہیں۔ حقیقت اور انصاف سے دیکھیں تو یہ لوگ قرآن وحدیث کی مخالفت میں ڈٹے ہوئے ہیں، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عشق کے جھوٹے دعوے دار ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت وحی الٰہی کی روشنی میں کرنی چاہیے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 27   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.