309 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن زينب بنت ابي سلمة، عن ام حبيبة زوج النبي صلي الله عليه وسلم انها قالت: يا رسول الله هل لك في درة بنت ابي سفيان؟ قال «فافعل ماذا» ؟ قالت: قلت: تنكحها قال: «اوتحبين ذلك» ؟ قلت: لست لك بمخلية واحب من يشركني فيك اختي قال: «فإنها لا تحل لي» قلت فإنه قد بلغني انك تخطب زينب بنت ابي سلمة فقال: «ابنة ام سلمة» ؟ قلت: نعم قال: «فوالله لو لم تكن ربيبتي في حجري ما حلت لي لقد ارضعتني واباها ثويبة فلا تعرضن علي بناتكن ولا اخواتكن» 309 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ لَكَ فِي دُرَّةَ بِنْتِ أَبِي سُفْيَانَ؟ قَالَ «فَأَفْعَلُ مَاذَا» ؟ قَالَتْ: قُلْتُ: تَنْكِحُهَا قَالَ: «أَوَتُحِبِّينَ ذَلِكَ» ؟ قُلْتُ: لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ وَأَحَبُّ مَنْ يُشْرِكُنِي فِيكَ أُخْتِي قَالَ: «فَإِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِي» قُلْتُ فَإِنَّهُ قَدْ بَلَغَنِي أَنَّكَ تَخْطُبُ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ فَقَالَ: «ابْنَةُ أُمِّ سَلَمَةَ» ؟ قُلْتُ: نَعَمْ قَالَ: «فَوَاللَّهِ لَوْ لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حِجْرِي مَا حَلَّتْ لِي لَقَدْ أَرْضَعَتْنِي وَأَبَاهَا ثُوَيْبَةُ فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ»
309- سیدہ زینب بنت ابوسلمہ رضی اللہ عنہما، سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کا یہ بیان نقل کرتی ہیں، انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ابوسفیان کی صاحبزادی ”درہ“ میں دلچسپی ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں کیا کروں؟“ سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے ساتھ شادی کرلیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: ”کیا تمہیں یہ بات پسند ہے؟“ میں نے جواب دیا: میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی اکلوتی بیوی نہیں ہوں میں یہ چاہتی ہوں کہ میری بہن بھی میری شراکت دار ہوجائے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ میرے لئے حلال نہیں ہے“، تو میں نے عرض کی مجھے تو یہ پتہ چلا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم زینب بنت ابوسلمہ کے لئے نکاح کا پیغام بھیجنے والے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: ”ام سلمہ کی بیٹی کے لئے؟“ میں نے جواب دیا: جی ہاں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! اگر وہ میری سوتیلی بیٹی نہ ہوتی، تو بھی میرے لئے حلال نہ ہوتی کیونکہ مجھے اور اس کے والد کو ثوبیہ نے دودھ پلایا ہے، تم لوگ اپنی بیٹیوں، یا بہنوں کا رشتہ میرے سامنے نہ پیش کیا کرو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «النكاح» برقم: 5101، 5106، 5107، 5123، 5372، ومسلم برقم: 1449، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4110، والنسائي فى ”المجتبى“ برقم: 3284، والنسائي فى «الكبرى» ،85، برقم: 5392، وابن ماجه فى ”سننه“،20، برقم: 1939، وأحمد فى "مسنده" 1،394، برقم: 27137، وأبو يعلى فى "مسنده" 1،9، برقم: 7128»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:309
فائدہ: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ رضاعت سے حرمت ثابت ہو جاتی ہے، اور رضاعی بہن سے شادی کرنا حرام ہے، نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ رضاعی رشتوں کو یاد رکھنا چاہیے، اور ان کا علم ہونا ضروری ہے، تاکہ کہیں غلطی سے رضاعی بہن سے شادی نہ ہو جائے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 309