الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا رافع بن حدیج انصاری رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 414
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
414 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا عمر بن سعيد بن مسروق، عن ابيه، عن عباية بن رفاعة بن رافع، عن رافع بن خديج قال: قلنا يا رسول الله إنا لاقوا العدو غدا وليس معنا مدي افنذكي بالليط؟ فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «ما انهر الدم وذكرتم عليه اسم الله فكلوه إلا ما كان من سن او ظفر فإن السن عظم من الإنسان، وإن الظفر مدي الحبش» 414 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عُمَرُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ: قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لَاقُوا الْعَدُوِّ غَدًا وَلَيْسَ مَعَنَا مُدًي أَفَنُذَكِّي بِاللِّيطِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذَكَرْتُمْ عَلَيْهِ اسْمَ اللَّهِ فَكُلُوهُ إِلَّا مَا كَانَ مِنْ سِنٍّ أَوْ ظُفْرٍ فَإِنَّ السِّنَّ عَظْمٌ مِنَ الْإِنْسَانِ، وَإِنَّ الظُّفْرَ مُدَي الْحَبَشِ»
414- سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ہم نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کل ہمارا دشمن سے سامنا ہوگا، ہمارے پا چھریاں نہیں ہیں، تو کیا ہم درخت کی چھال کے ذریعہ جانور ذبح کرلیں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو چیز خون بہادے اور جس پر تم نے اللہ کا نام لیا ہو اسے تم کھالو، ماسوائے اس کے جسے سن (یعنی ہڈی) یا ظفر (حبشہ کی مخصوص چھری) کے ذریعے ذبح کیا گیا ہو۔
سن انسان کی ہڈی کو کہتے ہیں، اور ظفر حبشیوں کی مخصوص چھری ہے (یہ الفاظ شاید راوی کے ہیں۔



تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «الشركة» برقم: 2488،2507،3075، 5498،5503،5506،5509،5543،5544، ومسلم فى «الْأضاحي» برقم: 1968،وابن الجارود فى «المنتقى» برقم: 963، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4821،5886»

   صحيح البخاري2488رافع بن خديجلهذه البهائم أوابد كأوابد الوحش فما غلبكم منها فاصنعوا به هكذا
   صحيح البخاري5544رافع بن خديجلها أوابد كأوابد الوحش فما غلبكم منها فاصنعوا به هكذا أرن ما نهر أو أنهر الدم وذكر اسم الله فكل غير السن والظفر فإن السن عظم والظفر مدى الحبشة
   جامع الترمذي1492رافع بن خديجلهذه البهائم أوابد كأوابد الوحش فما فعل منها هذا فافعلوا به هكذا
   سنن النسائى الصغرى4415رافع بن خديجلهذه الإبل أوابد كأوابد الوحش فإذا غلبكم منها شيء فافعلوا به هكذا
   سنن النسائى الصغرى4302رافع بن خديجلهذه البهائم أوابد كأوابد الوحش فما غلبكم منها فاصنعوا به هكذا
   سنن النسائى الصغرى4414رافع بن خديجلهذه النعم أو قال الإبل أوابد كأوابد الوحش فما غلبكم منها فافعلوا به هكذا
   سنن ابن ماجه3183رافع بن خديجلها أوابد كأوابد الوحش فما غلبكم منها فاصنعوا به هكذا
   مسندالحميدي414رافع بن خديجما أنهر الدم وذكرتم عليه اسم الله فكلوه إلا ما كان من سن أو ظفر فإن السن عظم من الإنسان، وإن الظفر مدى الحبش
   مسندالحميدي415رافع بن خديجإن لهذه الإبل أوابد كأوابد الوحش فإذا ند منها شيء فاصنعوا به ذلك وكلوه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:414  
414- سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ہم نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کل ہمارا دشمن سے سامنا ہوگا، ہمارے پا چھریاں نہیں ہیں، تو کیا ہم درخت کی چھال کے ذریعہ جانور ذبح کرلیں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو چیز خون بہادے اور جس پر تم نے اللہ کا نام لیا ہو اسے تم کھالو، ماسوائے اس کے جسے سن (یعنی ہڈی) یا ظفر (حبشہ کی مخصوص چھری) کے ذریعے ذبح کیا گیا ہو۔ سن انسان کی ہڈی کو کہتے ہیں، اور ظفر حبشیوں کی مخصوص چھری ہے (یہ الفاظ شاید راوی کے ہیں۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:414]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جس مرضی چیز سے ماکول اللحم جانور کواللہ تعالیٰ کا نام لے کر ذبح کیا جائے وہ حلال ہے سوائے دانت اور ناخن کے۔ دانت سے اس لیے منع فرمایا کہ یہ ایک ہڈی ہے اور اس سے جانور پوری طرح ذبح نہیں ہوتا، اسی طرح ناخن سے ذبح کرنے میں بھی جانور کو تکلیف ہوتی ہے اور اس سے جانور پوری طرح ذبح نہیں ہوتا۔ [صحيح بخاري 4598] میں اس حدیث سے پہلے مفصل واقعہ ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ، اس حدیث سے قبل لکھتے ہیں: ذبح کرتے وقت بسم اللہ پڑھنا اور جس نے بسم اللہ کو عمداً چھوڑ دیا
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر کوئی ذبح کے وقت بسم اللہ پڑھنا بھول گیا تو کوئی حرج نہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: اور اس جانور کو نہ کھاؤ جس پر ذبح کے وقت اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو، بلاشبہ یہ نا فرمانی ہے۔ (الأنعام: 121) بھولنے والے کو فاسق نہیں کہاجا سکتا۔
نیز ارشاد باری تعالیٰ ہے: اور شیاطین تو اپنے دوستوں کے دلوں میں (شکوک و شبہات) القا کرتے رہتے ہیں تا کہ وہ تم سے جھگڑتے رہیں اور اگر تم نے ان کی بات مان لی تو تم بھی مشرک ہی ہوئے۔ (الأنعام: 121) [صحيح البخاري قبل ح: 5498]
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 414   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.