وہ روایات جن میں یہ الفاظ ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا، یا میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کرتے ہوئے دیکھا۔
484 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا عمرو قال: سمعت سعيد بن الحويرث يقول: سمعت ابن عباس يقول: «كنا عند رسول الله صلي الله عليه وسلم فخرج من الغائط فاتي بطعام» فقيل له الا توضا؟ فقال: «لم اصل فاتوضا» 484 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَمْرٌو قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْحُوَيْرِثِ يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: «كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ مِنَ الْغَائِطِ فَأُتِيَ بِطَعَامٍ» فَقِيلَ لَهُ أَلَا تَوَضَّأُ؟ فَقَالَ: «لَمْ أُصَلِّ فَأَتَوَضَّأُ»
484- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کرکے تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا، تو عرض کی گئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو نہیں کریں گے؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نماز تو نہیں پڑھنے لگا، جو وضو کروں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 374 وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 35، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5208، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 132، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6703، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3760، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1847»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:484
484- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کرکے تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا، تو عرض کی گئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو نہیں کریں گے؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نماز تو نہیں پڑھنے لگا، جو وضو کروں۔“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:484]
فائدہ: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پیشاب کر کے فورا بعد وضو کرنا واجب نہیں ہے، وضو کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 484