590 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال إسماعيل بن امية، عن ابن ابي مليكة انه سمع عقبة بن الحارث يقول: تزوجت ابنة ابي إهاب فجاءت امراة سوداء فقالت: إني قد ارضعتكما فاتيت رسول الله صلي الله عليه وسلم من عن يمينه فسالته فاعرض عني، ثم اتيته من عن يساره، فاعرض عني، ثم استقبلته فسالته فقلت: يا رسول الله وإنها سوداء وإنها وإنها فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «كيف وقد قيل» 590 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ الْحَارِثِ يَقُولُ: تَزَوَّجْتُ ابْنَةَ أَبِي إِهَابٍ فَجَاءَتِ امْرَأَةٌ سَوْدَاءُ فَقَالَتْ: إِنِّي قَدْ أَرْضَعْتُكُمَا فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَنْ يَمِينِهِ فَسَأَلْتُهُ فَأَعْرَضَ عَنِّي، ثُمَّ أَتَيْتُهُ مِنْ عَنْ يَسَارِهِ، فَأَعْرَضَ عَنِّي، ثُمَّ اسْتَقْبَلْتُهُ فَسَأَلْتُهُ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَإِنَّهَا سَوْدَاءُ وَإِنَّهَا وَإِنَّهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَيْفَ وَقَدْ قِيلَ»
590- سیدنا عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔میں نے سیدنا ابواہاب رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی کے ساتھ شادی کر لی تو ایک سیاہ فام عورت آئی اور بولی۔ میں نے تم دونوں(میاں،بیوی) کو دودھ پلایا ہے۔(سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں)میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دائیں طرف سے حاضر ہوا۔میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال کیا،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے اعراض کیا۔ پھر میں بائیں طرف سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر مجھ سے اعراض کیا۔پھر میں سامنے کی طرف سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے آیا۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ دریافت کیا: میں نے عرص کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !وہ ایک سیاہ فام عورت ہےاور یہ ہےاور وہ ہے،تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب بات کردی گئی ہے، تو پھر اب کیا ہوسکتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 88، 2052، 2640، 2659، 2660، 5104، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4216، 4217، 4218، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 5885، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3330، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5460، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3603، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1151، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2301، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15771، 15772، 15773، 15774»
تزوج ابنة لأبي إهاب بن عزيز فأتته امرأة فقالت قد أرضعت عقبة والتي تزوج فقال لها عقبة ما أعلم أنك أرضعتني ولا أخبرتني فأرسل إلى آل أبي إهاب يسألهم فقالوا ما علمنا أرضعت صاحبتنا فركب إلى النبي بالمدينة فسأله فقال رسول الله كيف وقد قيل ففارقها ونكحت زوجا غير
تزوج أم يحيى بنت أبي إهاب قال فجاءت أمة سوداء فقالت قد أرضعتكما فذكرت ذلك للنبي فأعرض عني قال فتنحيت فذكرت ذلك له قال وكيف وقد زعمت أن قد أرضعتكما فنهاه عنها
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:590
590- سیدنا عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔میں نے سیدنا ابواہاب رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی کے ساتھ شادی کر لی تو ایک سیاہ فام عورت آئی اور بولی۔ میں نے تم دونوں(میاں،بیوی) کو دودھ پلایا ہے۔(سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں)میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دائیں طرف سے حاضر ہوا۔میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال کیا،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے اعراض کیا۔ پھر میں بائیں طرف سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر مجھ سے اعراض کیا۔پھر میں سامنے کی طرف سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے آیا۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ دریافت کیا:۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:590]
فائدہ: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ رضاعی رشتہ حرام ہے، رضاعی بھائی بہن کی شادی نہیں ہو سکتی، اگر غلطی سے ہو بھی جائے تو ان کو الگ الگ کر دینا چاہیے، یہی حدیث صحیح البخاری (2659) میں ہے اور اس میں وضاحت ہے کہ عقبہ نے اس عورت کو جدا کر دیا اور اس خاتون نے دوسرے مرد سے نکاح کر لیا۔ نیز یہ بھی ثابت ہوا کہ مسئلہ رضاعت میں دودھ پلانے والی عورت کی بات قبول کی جائے گی۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 590