977 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا الزهري، قال: اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلي الله عليه وسلم، قال: «إن الشيطان ياتي احدكم في صلاته، فيلبس عليه صلاته حتي لا يدري كم صلي، فإذا وجد احدكم ذلك، فليسجد سجدتين وهو جالس» 977 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «إِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْتِي أَحَدَكُمْ فِي صَلَاتِهِ، فَيُلْبِسُ عَلَيْهِ صَلَاتَهُ حَتَّي لَا يَدْرِيَ كَمْ صَلَّي، فَإِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ ذَلِكَ، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ»
977- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: ”شیطان کسی شخص کی نماز کے دوران اس کے پاس آتا ہے اور اس کی نماز کا معاملہ اس کے لیے مشتبہ کر دیتا ہے یہاں تک کہ آدمی کو یہ پتہ نہیں چلتا کہ اس نے کتنی نماز ادا کی ہے، تو جب کسی شخص کو اس طرح کی صورتحال کاسامنا ہو، تو جس وقت وہ بیٹھا ہوا ہواس وقت سجدہ سہو کرلے“۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 608، 1222، 1231، 1232، 3285، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 389، ومالك فى «الموطأ» برقم: 223، 331، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 392، 1020، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 16، 1662، 1663، 1754، 2683، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 669، وأبو داود فى «سننه» برقم: 516، 1030، والترمذي فى «جامعه» برقم: 397، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1240، 1535، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1216، 1217، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2065، 2066، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7406، 7809»
إذا أذن بالصلاة أدبر الشيطان له ضراط حتى لا يسمع التأذين إذا سكت المؤذن أقبل فإذا ثوب أدبر فإذا سكت أقبل فلا يزال بالمرء يقول له اذكر ما لم يكن يذكر حتى لا يدري كم صلى
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:977
977- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: ”شیطان کسی شخص کی نماز کے دوران اس کے پاس آتا ہے اور اس کی نماز کا معاملہ اس کے لیے مشتبہ کر دیتا ہے یہاں تک کہ آدمی کو یہ پتہ نہیں چلتا کہ اس نے کتنی نماز ادا کی ہے، تو جب کسی شخص کو اس طرح کی صورتحال کاسامنا ہو، تو جس وقت وہ بیٹھا ہوا ہواس وقت سجدہ سہو کرلے۔“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:977]
فائدہ: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو شخص نماز میں بھول جائے، وہ نماز کے آخر میں دو سجدے (سجدہ سہو) کرے، اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ شیطان نماز میں بھی انسان کو نہیں چھوڑتا، وہ ہر ممکن اپنی محنت کر رہا ہے، انسان کو ہمیشہ اپنی زبان پر ذکر الٰہی رکھنا چاہیے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 976