993 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم:" لا يقولن احدكم: اللهم اغفر لي إن شئت، اللهم ارحمني إن شئت، ولكن ليعزم المسالة، فإنه لا مكره له، او قال: لا مكره له"993 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي إِنْ شِئْتَ، اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي إِنْ شِئْتَ، وَلَكِنْ لِيَعْزِمِ الْمَسْأَلَةَ، فَإِنَّهُ لَا مُكْرِهَ لَهُ، أَوْ قَالَ: لَا مُكْرِهَ لَهُ"
993- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”کوئی بھی شخص یہ ہر گز نہ کہے: اے اللہ! اگر تو چاہے، تو میری مغفرت کردے۔ اے اللہ! اگر تو چاہے، تو مجھ پر رحم کر۔ آدمی کو پر عزم طریقے سے مانگنا چاہیے کیونکہ اللہ تعالیٰ کو مجبور کرنے والا کوئی نہیں ہے“۔ (یہاں ایک لفظ کے بارے میں راوی کو شک ہے)
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 359، 360، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 516، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 765، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2304، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 768، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 847، وأبو داود فى «سننه» برقم: 626، 627، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1411، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3254، 3255، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7427، 7583، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6262، 6353»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:993
993- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”کوئی بھی شخص یہ ہر گز نہ کہے: اے اللہ! اگر تو چاہے، تو میری مغفرت کردے۔ اے اللہ! اگر تو چاہے، تو مجھ پر رحم کر۔ آدمی کو پر عزم طریقے سے مانگنا چاہیے کیونکہ اللہ تعالیٰ کو مجبور کرنے والا کوئی نہیں ہے۔“(یہاں ایک لفظ کے بارے میں راوی کو شک ہے)[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:993]
فائدہ: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دعا پورے وثوق سے کرنی چاہیے، نہ کہ تردد اور شک سے۔ اللہ تعالیٰ سے جب بھی سوال کرنا ہے یقین کی بنیاد پر کرنا ہے، اور اللہ تعالیٰ سے مانگنا عبادت ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 992