الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
107. باب فِي الأَسِيرِ يُكْرَهُ عَلَى الْكُفْرِ
107. باب: مسلمان قیدی کفر پر مجبور کیا جائے تو اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: Regarding A Captive Being Compelled Into Disbelief.
حدیث نمبر: 2649
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عون، اخبرنا هشيم، وخالد، عن إسماعيل، عن قيس بن ابي حازم، عن خباب، قال: اتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو متوسد بردة في ظل الكعبة فشكونا إليه فقلنا: الا تستنصر لنا الا تدعو الله لنا فجلس محمرا وجهه، فقال:" قد كان من قبلكم يؤخذ الرجل فيحفر له في الارض، ثم يؤتى بالمنشار فيجعل على راسه فيجعل فرقتين ما يصرفه ذلك عن دينه، ويمشط بامشاط الحديد ما دون عظمه من لحم وعصب ما يصرفه ذلك عن دينه والله ليتمن الله هذا الامر حتى يسير الراكب ما بين صنعاء وحضرموت ما يخاف إلا الله تعالى، والذئب على غنمه ولكنكم تعجلون".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، وَخَالِدٌ، عَنْ إِسْمَاعِيل، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ خَبَّابٍ، قَالَ: أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَةً فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ فَشَكَوْنَا إِلَيْهِ فَقُلْنَا: أَلَا تَسْتَنْصِرُ لَنَا أَلَا تَدْعُو اللَّهَ لَنَا فَجَلَسَ مُحْمَرًّا وَجْهُهُ، فَقَالَ:" قَدْ كَانَ مَنْ قَبْلَكُمْ يُؤْخَذُ الرَّجُلُ فَيُحْفَرُ لَهُ فِي الْأَرْضِ، ثُمَّ يُؤْتَى بِالْمِنْشَارِ فَيُجْعَلُ عَلَى رَأْسِهِ فَيُجْعَلُ فِرْقَتَيْنِ مَا يَصْرِفُهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ، وَيُمْشَطُ بِأَمْشَاطِ الْحَدِيدِ مَا دُونَ عَظْمِهِ مِنْ لَحْمٍ وَعَصَبٍ مَا يَصْرِفُهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ وَاللَّهِ لَيُتِمَّنَّ اللَّهُ هَذَا الْأَمْرَ حَتَّى يَسِيرَ الرَّاكِبُ مَا بَيْنَ صَنْعَاءَ وَحَضْرمَوْتَ مَا يَخَافُ إِلَّا اللَّهَ تَعَالَى، وَالذِّئْبَ عَلَى غَنَمِهِ وَلَكِنَّكُمْ تَعْجَلُونَ".
خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ کعبہ کے سائے میں ایک چادر پر تکیہ لگائے ہوئے تھے، ہم نے آپ سے (کافروں کے غلبہ کی) شکایت کی اور کہا: کیا آپ ہمارے لیے اللہ سے مدد طلب نہیں کرتے؟ کیا آپ اللہ سے ہمارے لیے دعا نہیں کرتے؟ (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور آپ کا چہرہ سرخ ہو گیا، اور فرمایا: تم سے پہلے آدمی کا یہ حال ہوتا کہ وہ ایمان کی وجہ سے پکڑا جاتا تھا، اس کے لیے زمین میں گڑھا کھودا جاتا تھا، اس کے سر کو آرے سے چیر کر دو ٹکڑے کر دیا جاتا تھا مگر یہ چیز اسے اس کے دین سے نہیں پھیرتی تھی، لوہے کی کنگھیوں سے اس کے ہڈی کے گوشت اور پٹھوں کو نوچا جاتا تھا لیکن یہ چیز اسے اس کے دین سے نہیں پھیرتی تھی، اللہ کی قسم! اللہ اس دین کو پورا کر کے رہے گا، یہاں تک کہ سوار صنعاء سے حضر موت تک جائے گا اور سوائے اللہ کے یا اپنی بکریوں کے سلسلہ میں بھیڑئے کے کسی اور سے نہیں ڈرے گا لیکن تم لوگ جلدی کر رہے ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المناقب 22 (3466) 25 (3829)، والإکراہ 1 (6544)، (تحفة الأشراف: 3519)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/109، 110، 111، 6/395) (صحیح)» ‏‏‏‏

Khabbab said “We came to the Messenger of Allah ﷺ while he was reclining on an outer garment in the shade of the Kaabah. Complaining to him we said “Do you not ask Allaah for help for us? And do you not pray to Allaah for us? He sat aright turning red in his face and said “A man before you (i. e., in ancient times) was caught and a pit was dug for him in the earth and then a saw was brought placed on his head and it was broken into two pieces but that did not turn him away from his religion. They were combed in iron combs in flesh and sinews above the bones. Even that did not turn them away from their religion. I swear by Allaah, Allaah will accomplish this affair until a rider will travel between San’a and Hadramaut and he will not fear anyone except Allaah, Most High (nor will he fear the attack of) a wolf on his sheep, but you are making haste.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2643


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6943)

   صحيح البخاري3612خباب بن الأرتكان الرجل فيمن قبلكم يحفر له في الأرض فيجعل فيه فيجاء بالمنشار فيوضع على رأسه فيشق باثنتين وما يصده ذلك عن دينه ويمشط بأمشاط الحديد ما دون لحمه من عظم أو عصب وما يصده ذلك عن دينه والله ليتمن هذا الأمر حتى يسير الراكب من صنعاء إلى حضرموت لا يخاف إلا الله و
   صحيح البخاري6943خباب بن الأرتكان من قبلكم يؤخذ الرجل فيحفر له في الأرض فيجعل فيها فيجاء بالمنشار فيوضع على رأسه فيجعل نصفين ويمشط بأمشاط الحديد ما دون لحمه وعظمه فما يصده ذلك عن دينه والله ليتمن هذا الأمر حتى يسير الراكب من صنعاء إلى حضرموت لا يخاف إلا الله والذئب على غنمه ولكنكم تست
   صحيح البخاري3852خباب بن الأرتكان من قبلكم ليمشط بمشاط الحديد ما دون عظامه من لحم أو عصب ما يصرفه ذلك عن دينه ويوضع المنشار على مفرق رأسه فيشق باثنين ما يصرفه ذلك عن دينه وليتمن الله هذا الأمر حتى يسير الراكب من صنعاء إلى حضرموت ما يخاف إلا الله
   سنن أبي داود2649خباب بن الأرتكان من قبلكم يؤخذ الرجل فيحفر له في الأرض ثم يؤتى بالمنشار فيجعل على رأسه فيجعل فرقتين ما يصرفه ذلك عن دينه ويمشط بأمشاط الحديد ما دون عظمه من لحم وعصب ما يصرفه ذلك عن دينه والله ليتمن الله هذا الأمر حتى يسير الراكب ما بين صنعاء و حضرموت ما يخاف إلا الله
   مسندالحميدي157خباب بن الأرتإن كان من كان قبلكم ليمشط أحدهم بأمشاط الحديد ما دون عظمه من لحم أو عصب ما يصرفه ذلك عن دينه، ويوضع المنشار على مفرق رأسه فيشق باثنين ما يصرفه ذلك عن دينه، وليتمن الله هذا الأمر حتى يسير الراكب من صنعاء إلى حضرموت لا يخاف إلا الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2649  
´مسلمان قیدی کفر پر مجبور کیا جائے تو اس کے حکم کا بیان۔`
خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ کعبہ کے سائے میں ایک چادر پر تکیہ لگائے ہوئے تھے، ہم نے آپ سے (کافروں کے غلبہ کی) شکایت کی اور کہا: کیا آپ ہمارے لیے اللہ سے مدد طلب نہیں کرتے؟ کیا آپ اللہ سے ہمارے لیے دعا نہیں کرتے؟ (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور آپ کا چہرہ سرخ ہو گیا، اور فرمایا: تم سے پہلے آدمی کا یہ حال ہوتا کہ وہ ایمان کی وجہ سے پکڑا جاتا تھا، اس کے لیے زمین میں گڑھا کھودا جاتا تھا، اس کے سر کو آرے سے چیر کر دو ٹکڑے کر دیا جاتا تھا مگر یہ چیز اسے اس کے د۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2649]
فوائد ومسائل:
مسلمان اگرکفار کے نڑغے میں ہوں۔
اور اپنی جان بچانے کےلئے بظاہر کفریہ کلمات بول دیں۔
تو رخصت ہے۔
قرآن مجید نے اس ضمن میں بیان کیا ہے۔
(مَن كَفَرَ بِاللَّـهِ مِن بَعْدِ إِيمَانِهِ إِلَّا مَنْ أُكْرِهَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِيمَانِ) (النحل۔
106)
جس نے ایمان لے آنے کے بعد اللہ کے ساتھ کفر کیا (تو اس پر اللہ کا غضب ہے۔
)
سوائے اس کے جسے مجبور کر دیا گیا اور اس کا دل ایمان پر مطئمین رہا۔
سورہ آل عمران (آیت 28) میں ہے۔
(إِلَّا أَن تَتَّقُوا مِنْهُمْ تُقَاةً ۗ) اگر تم کفار سے بچائو کی کوئی صورت بنالو تو (کوئی حرج نہیں)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2649   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.