الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل
The Office of the Judge (Kitab Al-Aqdiyah)
26. باب الرَّجُلِ يَحْلِفُ عَلَى عِلْمِهِ فِيمَا غَابَ عَنْهُ
26. باب: آدمی سے کسی ایسے مسئلہ میں جو اس کی موجودگی میں نہ ہوا ہو اس کے علم کی بنیاد پر قسم دلانے کا بیان۔
Chapter: When a man swears an oath on a basis of what he knows and not on the basis of what he has witnessed.
حدیث نمبر: 3623
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا هناد بن السري، حدثنا ابو الاحوص، عن سماك، عن علقمة بن وائل بن حجر الحضرمي، عن ابيه، قال:" جاء رجل من حضرموت، ورجل من كندة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال الحضرمي: يا رسول الله، إن هذا غلبني على ارض كانت لابي، فقال الكندي: هي ارضي في يدي ازرعها ليس له فيها حق، فقال النبي صلى الله عليه وسلم للحضرمي: الك بينة؟ قال: لا، قال: فلك يمينه، فقال: يا رسول الله، إنه فاجر ليس يبالي ما حلف ليس يتورع من شيء، فقال: ليس لك منه إلا ذلك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" جَاءَ رَجُلٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ، وَرَجُلٌ مِنْ كِنْدَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ هَذَا غَلَبَنِي عَلَى أَرْضٍ كَانَتْ لِأَبِي، فَقَالَ الْكِنْدِيُّ: هِيَ أَرْضِي فِي يَدِي أَزْرَعُهَا لَيْسَ لَهُ فِيهَا حَقٌّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْحَضْرَمِيِّ: أَلَكَ بَيِّنَةٌ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَلَكَ يَمِينُهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ فَاجِرٌ لَيْسَ يُبَالِي مَا حَلَفَ لَيْسَ يَتَوَرَّعُ مِنْ شَيْءٍ، فَقَالَ: لَيْسَ لَكَ مِنْهُ إِلَّا ذَلِكَ".
وائل بن حجر حضرمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک حضرمی اور ایک کندی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو حضرمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس شخص نے میرے والد کی زمین مجھ سے چھین لی ہے، کندی نے کہا: یہ تو میری زمین ہے میں اسے جوتتا ہوں اس میں اس کا حق نہیں ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرمی سے فرمایا: کیا تیرے پاس کوئی گواہ ہے؟ اس نے کہا: نہیں، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کندی سے) فرمایا: تو تیرے لیے قسم ہے تو حضرمی نے کہا: اللہ کے رسول! یہ تو ایک فاجر شخص ہے اسے قسم کی کیا پرواہ؟ وہ کسی چیز سے پرہیز نہیں کرتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سوائے اس کے اس پر تیرا کوئی حق نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (3245)، (تحفة الأشراف: 11768) (صحیح)» ‏‏‏‏

Alqamah bin Wail bin Hujr al-Hadrami said on the authority of the father: A man from Hadramaw and a man from kindah came to the Messenger of Allah ﷺ. The hadrami said: Messenger of Allah, this (man) has seized land which belonged to my father. Al-Kindi said: That is my land in my possession and I cultivate it; he has no right to it. The Holy prophet (may be peace upon him) said to the Hadrami: Have you any proof? We said: No. he (the Prophet)said: Then he will swear an oath for you. He said: Messenger of Allah, he is a reprobate and he would not care to swear to anything and stick at nothing. He said: That is only your recourse
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3616


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (139)

   جامع الترمذي1340وائل بن حجرألك بينة قال لا قال فلك يمينه قال يا رسول الله إن الرجل فاجر لا يبالي على ما حلف عليه وليس يتورع من شيء قال ليس لك منه إلا ذلك قال فانطلق الرجل ليحلف له فقال رسول الله لما أدبر لئن حلف على مالك ليأكله ظلما
   سنن أبي داود3623وائل بن حجرألك بينة قال لا قال فلك يمينه فقال يا رسول الله إنه فاجر ليس يبالي ما حلف ليس يتورع من شيء فقال ليس لك منه إلا ذلك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3623  
´آدمی سے کسی ایسے مسئلہ میں جو اس کی موجودگی میں نہ ہوا ہو اس کے علم کی بنیاد پر قسم دلانے کا بیان۔`
وائل بن حجر حضرمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک حضرمی اور ایک کندی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو حضرمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس شخص نے میرے والد کی زمین مجھ سے چھین لی ہے، کندی نے کہا: یہ تو میری زمین ہے میں اسے جوتتا ہوں اس میں اس کا حق نہیں ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرمی سے فرمایا: کیا تیرے پاس کوئی گواہ ہے؟ اس نے کہا: نہیں، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کندی سے) فرمایا: تو تیرے لیے قسم ہے تو حضرمی نے کہا: اللہ کے رسول! یہ تو ایک فاجر شخص ہے اسے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأقضية /حدیث: 3623]
فوائد ومسائل:

مدعا علیہ متقی ہو یا فاجر قسم اٹھا کر مدعی کے دعوے سے بری ہوجائے گا۔


مدعی مدعاعلیہ سے اس کے علم کے حوالے سے قسم کا مطالبہ کرسکتا ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے اس مطالبے پر اعتراض نہیں کیا۔


یہ دونوں احادیث پیچھے 3244 اور3245 میں بھی گزرچکی ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3623   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.