(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي، عن مالك، عن ابن شهاب، عن ابي سلمة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن البتع؟، فقال: كل شراب اسكر فهو حرام"، قال ابو داود: قرات على يزيد بن عبد ربه الجرجسي، حدثكم محمد بن حرب، عن الزبيدي، عن الزهري، بهذا الحديث بإسناده، زاد: والبتع: نبيذ العسل، كان اهل اليمن يشربونه، قال ابو داود: سمعت احمد بن حنبل، يقول: لا إله إلا الله ما كان اثبته ما كان فيهم مثله يعني في اهل حمص يعني الجرجسي. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْبِتْعِ؟، فَقَالَ: كُلُّ شَرَابٍ أَسْكَرَ فَهُوَ حَرَامٌ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَرَأْتُ عَلَى يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ الْجُرْجُسِيِّ، حَدَّثَكُمْ مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، بِهَذَا الْحَدِيثِ بِإِسْنَادِهِ، زَادَ: وَالْبِتْعُ: نَبِيذُ الْعَسَلِ، كَانَ أَهْلُ الْيَمَنِ يَشْرَبُونَهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ، يَقُولُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مَا كَانَ أَثْبَتَهُ مَا كَانَ فِيهِمْ مِثْلُهُ يَعْنِي فِي أَهْلِ حِمْصَ يَعْنِي الْجُرْجُسِيَّ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شہد کی شراب کا حکم پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ”ہر شراب جو نشہ آور ہو حرام ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے یزید بن عبدربہ جرجسی پر اس روایت کو یوں پڑھا: آپ سے محمد بن حرب نے بیان کیا انہوں نے زبیدی سے اور زبیدی نے زہری سے یہی حدیث اسی سند سے روایت کی، اس میں اتنا اضافہ ہے کہ ”بتع شہد کی شراب کو کہتے ہیں، اہل یمن اسے پیتے تھے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد بن حنبل کو کہتے ہوئے سنا: «لا إله إلا الله» جرجسی کیا ہی معتبر شخص تھا، اہل حمص میں اس کی نظیر نہیں تھی۔
Aishah said: The Messenger of Allah ﷺ was asked about bit’. He replied: Every liquor which intoxicates is forbidden. Abu Dawud said: I read out this tradition to Yazid bin Abd Rabbihi al-Jurjisi. Muhammad bin Hard told you this tradition from al-Zabidi from al-Zuhri through his chain of narrators. This version added: Bit' is the nabidh from honey, which the people of the Yemen would drink. Abu Dawud said: I heard Ahmad bin Hanbal say: There is no god but Allah. there was none stronger in memory and like al-Jurjisi among the people of Hims.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3674
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5585) صحيح مسلم (2001) مشكوة المصابيح (3651)
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 392
´ہر نشہ دینے والی شراب حرام ہے` «. . . سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن البتع فقال: ”كل شراب اسكر حرام.“» رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تبع (شہد کی شراب) کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر وہ مشروب جو نشہ دے حرام ہے۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 392]
تخریج الحدیث: [الموطأ رواية يحييٰ بن يحييٰ 845/2 ح 1640، ك 42 ب 4 ح 9، التمهيد 124/7، الاستذكار: 1569 و أخرجه البخاري 5585، ومسلم 2001 ● من حديث مالك به من رواية يحيي] تفقه: ➊ یہ حدیث متواتر ہے کہ ہر نشہ دینے والی شراب حرام ہے۔ دیکھئے: [قطف الازهار المتناثره فى الاخبار المواتره للسيوطي 85 ولفظ الآلي المتناثره فى الاحاديث المتواتره للزيبدي 40، ونظم المتناثر من الحديث المتواتر للكتاني 165، و ذم المسكر للامام ابن ابي الدنيا البغدادي] سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ» ہر مسکر (نشہ دینے والی چیز) خمر ہے اور مسکر حرام ہے۔ [صحيح مسلم 2003] ● سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «مَا أَسْكَرَ كَثِيرُهُ فَقَلِيلُهُ حَرَامٌ» جو چیز زیادہ استعمال کرنے سے نشہ دے اس کا تھوڑا حصہ بھی حرام ہے۔ [سنن الترمذي: 1865، وسنده حسن، وقال الترمذي: ”حسن غريب“ وصححه ابن الجارود: 860] ➌ بعض الناس کا یہ قول ہے کہ «إنّ ما يتخذ من الحنطة ولشعير و العسل والذرة حلال۔۔۔۔ ولا يحد شاربه۔۔۔ وإن سكر منه» گندم، جو، شہد اور مکئی کی شراب حلال ہے اور اس کے پنے والے پر حد نہیں لگے گی اگرچہ اس سے نشہ ہو جائے۔ دیکھئے: [الهدايه للمرغيناني 496/4 كتاب الاشربه] ● یہ قول حدیث کے خلاف ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے فرمایا: «مَا أُبَالِي شَرِبْتُ الْخَمْرَ، أَوْ عَبَدْتُ هَذِهِ السَّارِيَةَ مِنْ دُونِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ» اگر میں خمر (نشہ آور شراب) پیوں تو پھر مجھے کوئی پرواہ نہیں کہ میں اللہ کے علاوہ اس ستون کی عبادت کروں۔ [سنن النسائي 314/8 ح 5666 وسنده صحيح] یعنی شراب پینا شرک جیسا گناہ ہے۔ «أَعاذنا الله منه»
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 20
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1866
´جس چیز کی زیادہ مقدار نشہ پیدا کر دے اس کی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے۔` ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نشہ آور چیز حرام ہے، جس چیز کا ایک فرق (سولہ رطل) کی مقدار بھر نشہ پیدا کر دے تو اس کی مٹھی بھر مقدار بھی حرام ہے ۱؎، ان میں (یعنی محمد بن بشار اور عبداللہ بن معاویہ جمحی) میں سے ایک نے اپنی روایت میں کہا: یعنی اس کا ایک گھونٹ بھی حرام ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1866]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اس حدیث میں فرق (سولہ رطل) اور مٹھی بھر کا مفہوم بھی کثیر و قلیل ہی ہے، یعنی جس چیز کی کثیر مقدار نشہ آور ہوتو اس کی قلیل مقدار بھی حرام ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1866
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3687
´نشہ لانے والی چیزوں سے ممانعت کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور جو چیز فرق ۱؎ بھر نشہ لاتی ہے اس کا ایک چلو بھی حرام ہے۔“[سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3687]
فوائد ومسائل: فائدہ: بلکہ اس سے بھی قلیل مقدار خواہ قطر ہ ہی کیوں نہ ہو حرام ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3687