الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے فضائل و مناقب
Chapter: The virtues of the Companions of the Messenger of Allah (saws)
13. بَابُ : فَضْلِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
13. باب: عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔
Chapter: The Virtue of 'Umar (ra)
حدیث نمبر: 105
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ابو عبيد المديني ، حدثنا عبد الملك بن الماجشون ، قال: حدثني الزنجي بن خالد ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم اعز الإسلام بعمر بن الخطاب خاصة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ أَبُو عُبَيْدٍ الْمَدِينِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الْمَاجِشُونِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزَّنْجِيُّ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ أَعِزَّ الْإِسْلَامَ بِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ خَاصَّةً".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! اسلام کو خاص طور سے عمر بن خطاب کے ذریعہ عزت و طاقت عطا فرما۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17244، ومصباح الزجاجة: 42) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس حدیث کی سند میں زنجی بن خالد منکر الحدیث صاحب أوھام راوی ہیں، لیکن حدیث شواہد کی وجہ سے صحیح ہے، حدیث میں «خاصة» کا لفظ متابعت یا شاہد کے نہ ملنے سے ثابت نہیں ہے، ملاحظہ ہو: المشکاة: 6036، وصحیح السیرة النبویة)۔

It was narrated that 'Aishah said: "The Messenger of Allah said: 'O Allah! Strengthen Islam with 'Umar bin Khattab in particular.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله خاصة

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
مسلم بن خالد الزنجي: ضعيف،ضعفه النسائي (الضعفاء: 569) والجمھور وقال البخاري: ”منكر الحديث‘‘ (كتاب الضعفاء بتحقيقي: 352)
وانظر ضعيف سنن أبي داود (3510)
وللحديث شاھد معلول عندالحاكم (3/ 83 ح 4485)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 379

   سنن ابن ماجه105عائشة بنت عبد اللهاللهم أعز الإسلام بعمر بن الخطاب خاصة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث105  
´عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! اسلام کو خاص طور سے عمر بن خطاب کے ذریعہ عزت و طاقت عطا فرما۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 105]
اردو حاشہ:
(1)
یہ روایت سنداً ضعیف ہے، تاہم شواہد کی بنا پر صحیح ہے، لیکن اس روایت میں مذکور لفظ (خاصۃ)
صحیح نہیں ہے، تفصیل کے لیے دیکھیے اسی حدیث کی تحقیق و تخریج۔

(2)
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے کا واقعہ 6 نبوت یعنی ہجرت سے سات سال پہلے کا ہے دیکھیے: (الرحیق المختوم، از مولانا صفی الرحمن مبارکپوری، ص: 145)
جب کہ اس وقت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی عمر تقریبا ایک برس کی ہو گی، اس لیے اگر یہ دعا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے کے متعلق ہے، تو ظاہر ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے براہ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنی، کسی اور صحابی سے یہ حدیث سنی ہو گی۔
لیکن اس بنا پر اس حدیث کو ضعیف نہیں کہا جا سکتا کیونکہ اس صورت میں یہ مراسیل صحابہ میں شمار ہو گی جو محدثین کے نزدیک صحیح ہے۔
لیکن یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ دعا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے کے لیے نہ ہو۔
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا اس زمانے میں فرمائی ہو جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجیت میں آ چکی تھیں اور اس طرح انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست سنی ہو۔
اس صورت میں اس سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی آئندہ زندگی کے کارہائے نمایاں مراد ہوں گے، جن میں روم و ایران جیسی طاقت ور کافر حکومتوں کی شکست، اور اسلامی سلطنت کی حیرت انگیز حد تک توسیع بھی شامل ہے۔

(3)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے لیے دعا کرنا، ان کی فضیلت کی واضح دلیل ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 105   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.