الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
55. بَابُ : الْمَوْقِفِ بِعَرَفَةَ
55. باب: عرفات میں کہاں ٹھہرے؟
حدیث نمبر: 3012
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا القاسم بن عبد الله العمري ، حدثنا محمد بن المنكدر ، عن جابر بن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كل عرفة موقف، وارفعوا عن بطن عرفة، وكل المزدلفة موقف، وارتفعوا عن بطن محسر، وكل منى منحر، إلا ما وراء العقبة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعُمَرِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُّ عَرَفَةَ مَوْقِفٌ، وَارْفِعُوا عَنْ بَطْنِ عَرَفَةَ، وَكُلُّ الْمُزْدَلِفَةِ مَوْقِفٌ، وَارْتَفِعُوا عَنْ بَطْنِ مُحَسِّرٍ، وَكُلُّ مِنًى مَنْحَرٌ، إِلَّا مَا وَرَاءَ الْعَقَبَةِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پورا عرفات جائے وقوف ہے، اور بطن عرفہ سے اٹھ جاؤ یعنی وہاں نہ ٹھہرو، اور پورا (مزدلفہ) ٹھہرنے کی جگہ ہے، اور بطن محسر سے اٹھ جاؤ یعنی وہاں نہ ٹھہرو، اور پورا منٰی منحر (مذبح) ہے، سوائے جمرہ عقبہ کے پیچھے کے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3069، ومصباح الزجاجة: 1052)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/المناسک 65 (1936)، سنن الدارمی/المناسک 50 (1921) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں قاسم بن عبداللہ العمری متروک راوی ہے، اس لئے «إلا ما وراء العقبة» کے لفظ کے ساتھ یہ صحیح نہیں ہے، اصل حدیث کثرت طرق اور شواہد کی وجہ سے صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: 1665 - 692 1 - 1693)

وضاحت:
۱؎: بطن عرفہ سے اٹھ جاؤ: اس لئے کہ وہ میدان عرفات کی حد سے باہر ہے۔ بطن محسر سے اٹھ جاؤ: اس لئے کہ وہاں منیٰ کی حد ختم ہو جاتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله إلا ما وراء العقبة

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
القاسم بن عبد اللّٰه: متروك (تقريب: 5468)
وأصل الحديث صحيح إلا ”ماوراء العقبة“ انظر صحيح مسلم (1218)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 485

   صحيح مسلم2952جابر بن عبد اللهمنى كلها منحر عرفة كلها موقف جمع كلها موقف
   سنن أبي داود1937جابر بن عبد اللهكل عرفة موقف كل منى منحر كل المزدلفة موقف كل فجاج مكة طريق ومنحر
   سنن أبي داود1936جابر بن عبد اللهعرفة كلها موقف قفت ها هنا بجمع جمع كلها موقف نحرت ها هنا منى كلها منحر انحروا في رحالكم
   سنن أبي داود1907جابر بن عبد اللهمنى كلها منحر عرفة كلها موقف مزدلفة كلها موقف
   سنن ابن ماجه3012جابر بن عبد اللهكل عرفة موقف ارفعوا عن بطن عرفة كل المزدلفة موقف ارتفعوا عن بطن محسر كل منى منحر إلا ما وراء العقبة
   سنن ابن ماجه3048جابر بن عبد اللهمنى كلها منحر كل فجاج مكة طريق ومنحر كل عرفة موقف كل المزدلفة موقف
   سنن النسائى الصغرى3018جابر بن عبد اللهعرفة كلها موقف
   سنن النسائى الصغرى3048جابر بن عبد اللهالمزدلفة كلها موقف
   بلوغ المرام609جابر بن عبد الله‏‏‏‏نحرت هاهنا ومنى كلها منحر فانحروا في رحالكم ووقفت هاهنا وعرفة كلها موقف ووقفت ههنا وجمع كلها موقف

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3012  
´عرفات میں کہاں ٹھہرے؟`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پورا عرفات جائے وقوف ہے، اور بطن عرفہ سے اٹھ جاؤ یعنی وہاں نہ ٹھہرو، اور پورا (مزدلفہ) ٹھہرنے کی جگہ ہے، اور بطن محسر سے اٹھ جاؤ یعنی وہاں نہ ٹھہرو، اور پورا منٰی منحر (مذبح) ہے، سوائے جمرہ عقبہ کے پیچھے کے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3012]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قراردیا ہے۔
اور مزید لکھا ہے کہ (الا ماوراء العقبة)
جملے کے علاوہ باقی روایت کی اصل صحیح مسلم (1218)
اور سنن ابی داؤد (1907، 1936، 1937)
میں ہے۔
لہٰذا مذکورہ روایت (الا ماورآء العقبة)
جملے کے علاوہ قابل عمل اور حجت ہے۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (صحيح أبي داؤد (مفصل)
للألباني رقم: 1665، 1692، 1693، وضعيف سنن ابن ماجة للألباني رقم: 65 وسنن ابن ماجة بتحقيق الدكتور بشار عواد رقم: 3012)


(2)
وادی عرنہ عرفات کے قریب ہے عرفات میں شامل نہیں۔
نو ذوالحجہ کو وہاں نہیں ٹھہرنا چاہیے۔
ورنہ وقوف عرفات کا فرض ادا نہیں ہوگا، اور حج فوت ہوجائے گا۔

(3)
حج کی ادائیگی کے لیے عرفات میں ٹھہرنا ضروری ہے۔
اگرچہ تھوڑی دیر ہی ٹھہرا جائے۔

(4)
سنت یہ ہے کہ ظہر اور عصر کی نمازیں ظہر کے وقت جمع اور قصر کرکے ادا کریں اور پھر عرفات میں دعا اور ذکر الہی میں مشغول رہیں حتی کہ سورج غروب ہوجائے۔

(5)
نو ذوالحجہ کو سورج غروب ہونے کے بعد عرفات سے مزدلفہ کی طرف روانہ ہونا چاہیے۔
اور مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں جمع کرکے ادا کرنی چاہییں۔

(4)
وادی محسر وہ وادی ہے جہاں ابرہہ کی فوجیں تباہ ہوئی تھیں اس لیے مزدلفہ میں ٹھہرتے وقت احتیاط کرنی چاہیے۔
کہ غلطی سے وادی محسر میں رات نہ گزاریں۔

(6)
قربانی منی میں کرنی چاہیے۔ (صحيح البخاري، الحج، باب النحر في منحر النبي ﷺ بمني، حديث: 1711)
البتہ اگر کوئی شخص مکہ میں (حدود حرم کے اندر)
قربانی کرلے تو بھی جائز ہے۔ (سنن أبي داؤد، المناسك،   باب الصلاة بجمع، حديث: 1937 وسنن ابن ماجة، المناسك، باب الذبح، حديث: 3048)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3012   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1937  
´مزدلفہ میں نماز پڑھنے کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پورا عرفات جائے وقوف ہے پورا منیٰ جائے نحر ہے اور پورا مزدلفہ جائے وقوف ہے مکہ کے تمام راستے چلنے کی جگہیں ہیں اور ہر جگہ نحر درست ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1937]
1937. اردو حاشیہ: عرفات مزدلفہ اور منیٰ میں رسول اللہﷺ کے مقام ہائے وقوف معروف ہیں۔اگر بغیر کسی اذدھام واذیت دینے کے ان مقامات پر وقوف کا موقع مل جائے تو شرف ہے ورنہ ثواب سبھی جگہ برابر ہے۔اسی طرح مکے میں داخلے کے لئے کداء والی جانب افضل ہے ورنہ کہیں سے بھی آیا جاسکتا ہے۔اسی طرح قربانی کے لئے منیٰ افضل ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1937   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.