الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: لباس کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Dress
4. بَابُ : لُبْسِ الصُّوفِ
4. باب: اونی کپڑا پہننے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3565
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن سعيد , حدثنا موسى بن الفضل , عن شعبة , عن هشام بن زيد , عن انس بن مالك , قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" يسم غنما في آذانها , ورايته متزرا بكساء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ الْفَضْلِ , عَنْ شُعْبَةَ , عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَسِمُ غَنَمًا فِي آذَانِهَا , وَرَأَيْتُهُ مُتَّزِرًا بِكِسَاءٍ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بکریوں کے کانوں میں داغتے دیکھا، اور میں نے آپ کو چادر کا تہبند پہنے دیکھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الذبائح 35 (5542)، صحیح مسلم/اللباس 30 (2119)، سنن ابی داود/الجہاد 57 (2563)، (تحفة الأشراف: 1632)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/169، 171، 254، 259) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ابن ماجہ کی روایت میں ان کے شیخ سوید بن سعید ضعیف ہے، اس لئے آخری ٹکڑا «ورأيته متزرا بكساء» تک ضعیف ہے دوسرے کسی طریق میں یہ ٹکڑا نہیں ہے، ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: 2309)

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري5542أنس بن مالكيسم شاة حسبته قال في آذانها
   صحيح مسلم5556أنس بن مالكيسم غنما قال أحسبه قال في آذانها
   صحيح مسلم5555أنس بن مالكيسم غنما
   سنن أبي داود2563أنس بن مالكيسم غنما أحسبه قال في آذانها
   سنن ابن ماجه3565أنس بن مالكيسم غنما في آذانها ورأيته متزرا بكساء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3565  
´اونی کپڑا پہننے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بکریوں کے کانوں میں داغتے دیکھا، اور میں نے آپ کو چادر کا تہبند پہنے دیکھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3565]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جانوروں کو ایسی علامت لگانا جائز ہے جس سے ہو دوسروں کے جانوروں سے پہچانے جا سکیں۔

(2)
اس مقصد کے لئے جانوروں کے چہروں پر داغ نہیں دینا چاہیے کسی اور جگہ نشان لگایا جا سکتا ہے۔

(3)
  کساء سے مراد بالوں سے بنی ہوئی چادر ہے۔
اس سے معلوم ہوا کہ اونی لباس پہننا جائز ہے۔ (نواب وحید الزمان خاں رحمہ اللہ)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3565   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2563  
´جانوروں پر نشان لگانے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے بھائی کی پیدائش پر اس کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آیا تاکہ آپ اس کی تحنیک (گھٹی) ۱؎ فرما دیں، تو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جانوروں کے ایک باڑہ میں بکریوں کو نشان (داغ) لگا رہے تھے۔ ہشام کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ انس رضی اللہ عنہ نے کہا: ان کے کانوں پر داغ لگا رہے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2563]
فوائد ومسائل:
پہچان کے لئے جانوروں کو نشان لگانا جائز ہے۔
اس مقصد کے لئے لوہا گرم کر کے ان کے جسم کو داغا جاتا تھا۔
لیکن اس پر داغ لگانا اور اسے مارنا جائز نہیں، البتہ کان پر جائز ہے۔
اس سے معلوم ہوا کہ کان چہرے کا حصہ نہیں ہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2563   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.