الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
The Book of Purification and its Sunnah
77. بَابُ : مَا جَاءَ فِي بَوْلِ الصَّبِيِّ الَّذِي لَمْ يَطْعَمْ
77. باب: کھانا نہ کھانے والے بچے کے پیشاب کا حکم۔
حدیث نمبر: 523
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، حدثنا هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت:" اتي النبي صلى الله عليه وسلم بصبي، فبال عليه فاتبعه الماء ولم يغسله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَبِيٍّ، فَبَالَ عَلَيْهِ فَأَتْبَعَهُ الْمَاءَ وَلَمْ يَغْسِلْهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک بچہ لایا گیا، اس نے آپ کے اوپر پیشاب کر دیا، آپ نے اس پر صرف پانی بہا لیا، اور اسے دھویا نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17284، ومصباح الزجاجة: 219)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوضوء 95 (222)، العقیقة 1 (5468)، الأدب 21 (6002)، الدعوات 30 (6355)، صحیح مسلم/الطہارة 31 (286)، سنن النسائی/الطہارة 189 (304)، موطا امام مالک/الطہارة 30 (109)، مسند احمد (6/52، 210، 212) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that 'Aishah said: "A baby boy was brought to the Prophet who then urinated on him. He sprinkled over it with water and did not wash it."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   صحيح البخاري6002عائشة بنت عبد اللهبال عليه فدعا بماء فأتبعه
   صحيح البخاري222عائشة بنت عبد اللهدعا بماء فأتبعه إياه
   صحيح مسلم662عائشة بنت عبد اللهبال عليه فدعا بماء فأتبعه بوله ولم يغسله
   صحيح مسلم663عائشة بنت عبد اللهبال في حجره فدعا بماء فصبه عليه
   سنن النسائى الصغرى304عائشة بنت عبد اللهدعا بماء فأتبعه إياه
   سنن ابن ماجه523عائشة بنت عبد اللهبال عليه فأتبعه الماء ولم يغسله
   مسندالحميدي164عائشة بنت عبد اللهكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يؤتى بالصبيان فيدعو لهم، فأتي بصبي فبال عليه فأتبع بوله الماء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح البخاري 222  
«والنجاسات هي غائط الإنسان وبوله إلا الذكر الرضيع»
اور نجاستیں یہ ہیں: مطلق طور پر انسان کا پیشاب اور پاخانہ۔ مگر دودھ پیتے بچے کا پیشاب (نجس نہیں)۔
جیسا کہ دلائل حسب ذیل ہیں:
➊ حضرت ابوالسمح رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«يُغْسَلُ مِنْ بَوْلِ الْجَارِيَةِ، وَيُرَشُّ مِنْ بَوْلِ الْغُلَامِ»
لڑکے کے پیشاب سے آلودہ کپڑا دھویا جائے گا اور لڑکی کے پیشاب سے آلودہ کپڑے پر پانی کے چھینٹے مارے جائیں گے۔ [أبو داود 376] ۱؎
➋ اس معنی میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بھی مرفوع روایت مروی ہے: «بول الغلام الرضيع ينضح و بون الجارية يغسله» [أبو داود 378] ۲؎
➌ حضرت ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ وہ اپنے چھوٹے بچے کو لے کر، جو کہ ابھی کھانا نہیں کھاتا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، اس بچے نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے پر پیشاب کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا اور «وفنضحه ولم يغسله» اس کپڑے پر پانی کے چھینٹے مارے اور اسے دھویا نہیں۔ [بخاري 223] ۳؎
➍ حضرت ام فضل رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث میں ہے کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں پیشاب کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دھویا نہیں (بلکہ چھینٹے مارنے پر ہی اکتفاء کیا)۔ [أبوداود 375] ۴؎
➎ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک بچہ لایا گیا، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاب کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر اس پر پھینک دیا «ولم يغسله» اور اسے دھویا نہیں۔ [بخاري 222] ۵؎

اس مسئلہ میں علماء نے تین مذاہب اختیار کیے ہیں۔
(علی رضی اللہ عنہ، احمد رحمہ اللہ، اسحاق رحمہ اللہ، زہری رحمہ اللہ) ان کا موقف حدیث کے ظاہری مفہوم کے مطابق ہی ہے۔ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا، امام ثوری، امام نخعی، امام داؤد، امام عطاء، امام ابن وہب، امام حسن اور امام مالک رحمہم اللہ اجمعین سے ایک روایت میں یہی مذہب منقول ہے۔ [شرح زرقاني على مؤطا 129/1] ۶؎
(اوزاعی رحمہ اللہ) لڑکا اور لڑکی دونوں کے پیشاب میں صرف چھینٹے مارنا ہی کافی ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ اور امام شافعی رحمہ اللہ سے بھی اسی طرح کی ایک روایت منقول ہے۔ [المجموع 548/2] ۷؎
(حنفیہ، مالکیہ) دونوں کے پیشاب کو دھونا ضروری ہے۔ [الدر المختار 293/1] ۸؎
(راجح) پہلا موقف راجح ہے۔
تیسرے مذہب والوں نے ان احادیث سے استدلال کیا ہے جن میں بالعموم پیشاب کے نجس ہونے کا ذکر ہے۔ حالانکہ مطلق کو مقید پر محمول کرنا واجب ہے۔ اور اسی طرح عام کو خاص پر محمول کرنا بھی واجب ہے۔علاوہ ازیں لڑکی کے پیشاب پر (لڑکے کے پیشاب کو) قیاس کرنا بھی فاسد ہے کیونکہ یہ واضح نص کے خلاف ہے، نیز گزشتہ صریح احادیث آخری دونوں مذاہب کو رد کرتی ہیں۔ [فتح الباري 390/1] ۹؎
(ابن حزم رحمہ اللہ) اپنے قول میں منفرد ہیں کہ مذکر خواہ کوئی بھی ہو (یعنی اگرچہ جوان بھی ہو) اس کے پیشاب پر صرف چھینٹے ہی مارے جائیں گے۔ (حالانکہ حدیث میں صرف دودھ پینے والے بچے کا ہی ذکر ہے)۔ [نيل الأوطار 95/1] ۱۰؎
------------------
۱؎ [صحيح: صحيح أبو داود 362، كتاب الطهارة: باب بول الصبي يصيب الثو ب، أبو داود 376، نسائي 158/1 ابن ماجة 566، ابن خزيمة 283، بيهقي 415/2، دارقطني 130/1، حاكم 166/1]
۲؎ [صحيح: صحيح أبو داود 364، كتاب الطهارة: باب بول الصبي يصيب الثوب، أبو داود 378، ترمذي 610، ابن ماجة 020، أحمد 76/1، شرح معاني الآثار 92/1، دارقطني 129/1، حاكم 160/1، بيهقي 415/2، ابن خزيمة 284، ابن حبان 247]
۳؎ [بخاري 223، كتاب الوضوء: باب بول الصبيان، مسلم 287، أحمد 355/6، أبوداود 374، ترمذي 71، نسائي 157/1 ابن ماجة 524، حميدي 343، ابن الجارود 139، ابوعوانة 202/1، ابن خزيمة 144/1، شرح معاني الآثار 92/1، بيهقي 414/2، شرح السنة 284/1]
۴؎ [صحيح: صحيح أبوداود 361، كتاب الطهارة: باب بول الصبي يصيب الثو ب، أبوداود 375، ابن ماجة 522، شرح معاني الآثار 92/1، حاكم 166/1، بيهقي 414/2 ابن خزيمة 282، شرح السنة 385/1، طبراني كبير 5/3]
۵؎ [مسلم 286، كتاب الطهارة: باب حكم بول الطفل الرضيع و كيفية غسله، بخاري 222، ابن ماجة 523، احمد 52/6]
۶؎ [شرح زرقاني على مؤطا 129/1، الكافي 91/1، قوانين الأحكام الشرعية ص/ 47، مغني المحتاج 84/1، كشاف القناع 217/1، المهذب 49/1]
۷؎ [المجموع 548/2، مغني المحتاج 84/1، شرح زرقاني على مؤطا 129/1]
۸؎ [روضة الطالبين 141/1، شرح المهذب 409/2، بداية المجتهد 77/1، فتح القدير 140/1، الدر المختار 293/1]
۹؎ [نيل الأوطار 96/1، تلخيص الحبير 37/1، فتح الباري 390/1، عون المعبود 33/2، فقو الأثر 62/1، الفقه الإسلامي وأدلته 311/1، سبل السلام 69/1]
۱۰؎ [نيل الأوطار 95/1، الروضة الندية 76/1]
------------------

   فقہ الحدیث، جلد اول، حدیث\صفحہ نمبر: 143   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.