الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
119. بَابُ : ذِكْرِ أَوَّلِ مَنْ يُكْسَى
119. باب: (قیامت کے دن) جسے سب سے پہلے کپڑا پہنایا جائے گا۔
Chapter: The First One To Be Clothed
حدیث نمبر: 2089
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمود بن غيلان، قال: اخبرنا وكيع، ووهب بن جرير , وابو داود , عن شعبة، عن المغيرة بن النعمان، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم بالموعظة , فقال:" يا ايها الناس , إنكم محشورون إلى الله عز وجل عراة قال ابو داود: حفاة غرلا، وقال وكيع، ووهب: عراة غرلا كما بدانا اول خلق نعيده سورة الانبياء آية 104 , قال: اول من يكسى يوم القيامة إبراهيم عليه السلام وإنه سيؤتى قال: ابو داود: يجاء، وقال وهب، ووكيع سيؤتى برجال من امتي فيؤخذ بهم ذات الشمال , فاقول: رب اصحابي، فيقال: إنك لا تدري ما احدثوا بعدك , فاقول: كما قال العبد الصالح وكنت عليهم شهيدا ما دمت فيهم فلما توفيتني إلى قوله وإن تغفر لهم سورة المائدة آية 117 - 118 الآية , فيقال: إن هؤلاء لم يزالوا مدبرين , قال ابو داود: مرتدين على اعقابهم منذ فارقتهم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، وَوَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ , وَأَبُو دَاوُدَ , عَنْ شُعْبَةَ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَوْعِظَةِ , فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ , إِنَّكُمْ مَحْشُورُونَ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عُرَاةً قَالَ أَبُو دَاوُدَ: حُفَاةً غُرْلًا، وَقَالَ وَكِيعٌ، وَوَهْبٌ: عُرَاةً غُرْلًا كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ سورة الأنبياء آية 104 , قَالَ: أَوَّلُ مَنْ يُكْسَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام وَإِنَّهُ سَيُؤْتَى قَالَ: أَبُو دَاوُدَ: يُجَاءُ، وَقَالَ وَهْبٌ، وَوَكِيعٌ سَيُؤْتَى بِرِجَالٍ مِنْ أُمَّتِي فَيُؤْخَذُ بِهِمْ ذَاتَ الشِّمَالِ , فَأَقُولُ: رَبِّ أَصْحَابِي، فَيُقَالُ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ , فَأَقُولُ: كَمَا قَالَ الْعَبْدُ الصَّالِحُ وَكُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دُمْتُ فِيهِمْ فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي إِلَى قَوْلِهِ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ سورة المائدة آية 117 - 118 الْآيَةَ , فَيُقَالُ: إِنَّ هَؤُلَاءِ لَمْ يَزَالُوا مُدْبِرِينَ , قَالَ أَبُو دَاوُدَ: مُرْتَدِّينَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ مُنْذُ فَارَقْتَهُمْ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نصیحت کرنے کھڑے ہوئے تو فرمایا: لوگو! تم اللہ تعالیٰ کے پاس ننگے جسم جمع کئے جاؤ گے، (ابوداؤد کی روایت میں ہے ننگے پاؤں اور غیر مختون جمع کئے جاؤ گے، اور وکیع اور وہب کی روایت میں ہے: ننگے جسم اور بلا ختنہ) جیسے ہم نے پہلی دفعہ پیدا کیا تھا ویسے ہی دوبارہ پیدا کریں گے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے پہلے جسے قیامت کے دن کپڑا پہنایا جائے گا ابراہیم علیہ السلام ہوں گے، اور عنقریب میری امت کے کچھ لوگ لائے جائیں گے (ابوداؤد کی روایت میں «یجائ» ہے اور وہب اور وکیع کی روایت میں «سیؤتی» ہے) اور وہ پکڑ کر بائیں جانب لے جائے جائیں گے، میں عرض کروں گا: اے میرے رب! یہ میرے اصحاب (امتی) ہیں، کہا جائے گا: آپ نہیں جانتے جو آپ کے بعد انہوں نے شریعت میں نئی چیزیں ایجاد کر ڈالی ہیں، تو میں وہی کہوں گا جو نیکوکار بندے (عیسیٰ علیہ السلام) نے کہا تھا کہ جب تک میں ان کے درمیان موجود تھا ان پر گواہ تھا جب تو نے مجھے وفات دے دی (تو تو ہی ان کا نگہبان تھا) اب اگر تو انہیں سزا دے تو یہ تیرے بندے ہیں، اور اگر انہیں بخش دے تو تو زبردست حکمت والا ہے، تو کہا جائے گا: یہ لوگ برابر پیٹھ پھیرنے والے رہے، (اور ابوداؤد کی روایت میں ہے: جب سے تم ان سے جدا ہوئے یہ اپنے ایڑیوں کے بل پلٹنے والے رہے)۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2084 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   صحيح البخاري4625عبد الله بن عباسإنكم محشورون إلى الله حفاة عراة غرلا ثم قال كما بدأنا أول خلق نعيده وعدا علينا إنا كنا فاعلين
   صحيح البخاري6524عبد الله بن عباسإنكم ملاقو الله حفاة عراة مشاة غرلا
   صحيح البخاري6525عبد الله بن عباسإنكم ملاقو الله حفاة عراة غرلا
   صحيح البخاري3349عبد الله بن عباسإنكم محشورون حفاة عراة غرلا ثم قرأ كما بدأنا أول خلق نعيده وعدا علينا إنا كنا فاعلين
   صحيح البخاري4626عبد الله بن عباسإنكم محشورون وإن ناسا يؤخذ بهم ذات الشمال فأقول كما قال العبد الصالح وكنت عليهم شهيدا ما دمت فيهم إلى قوله العزيز الحكيم
   صحيح البخاري6526عبد الله بن عباسإنكم محشورون حفاة عراة غرلا كما بدأنا أول خلق نعيده
   صحيح البخاري3447عبد الله بن عباستحشرون حفاة عراة غرلا ثم قرأ كما بدأنا أول خلق نعيده وعدا علينا إنا كنا فاعلين
   صحيح البخاري4740عبد الله بن عباسإنكم محشورون إلى الله حفاة عراة غرلا كما بدأنا أول خلق نعيده وعدا علينا إنا كنا فاعلين
   صحيح مسلم7201عبد الله بن عباستحشرون إلى الله حفاة عراة غرلا كما بدأنا أول خلق نعيده وعدا علينا إنا كنا فاعلين
   صحيح مسلم7200عبد الله بن عباسإنكم ملاقو الله مشاة حفاة عراة غرلا
   جامع الترمذي3167عبد الله بن عباسإنكم محشورون إلى الله عراة غرلا ثم قرأ كما بدأنا أول خلق نعيده وعدا علينا
   جامع الترمذي2423عبد الله بن عباسيحشر الناس يوم القيامة حفاة عراة غرلا كما خلقوا
   جامع الترمذي3332عبد الله بن عباستحشرون حفاة عراة غرلا أيبصر أو يرى بعضنا عورة بعض قال يا فلانة لكل امرئ منهم يومئذ شأن يغنيه
   سنن النسائى الصغرى2083عبد الله بن عباسإنكم ملاقو الله حفاة عراة غرلا
   سنن النسائى الصغرى2084عبد الله بن عباسيحشر الناس يوم القيامة عراة غرلا أول الخلائق يكسى إبراهيم ثم قرأ كما بدأنا أول خلق نعيده
   سنن النسائى الصغرى2089عبد الله بن عباسإنكم محشورون إلى الله عراة كما بدأنا أول خلق نعيده
   المعجم الصغير للطبراني759عبد الله بن عباس أن الناس يحشرون ثلاثة أفواج : فوجا طاعمين كاسين ، وفوجا يمشون ويسعون ، وفوجا تسحبهم الملائكة وتحشرهم النار من ورائهم ، قال : قد عرفنا هؤلاء وهؤلاء ، فما بال الذين يمشون ويسعون ؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم : تنزل الآفة على الظهر فلا يبقى ظهر حتى إن أحدكم ليعطي أحدكم الحديقة المتخذة له بشارف ذات القتب فلا يجدها
   مسندالحميدي489عبد الله بن عباسإنكم ملاقوا الله مشاة حفاة عراة غرلا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2089  
´(قیامت کے دن) جسے سب سے پہلے کپڑا پہنایا جائے گا۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نصیحت کرنے کھڑے ہوئے تو فرمایا: لوگو! تم اللہ تعالیٰ کے پاس ننگے جسم جمع کئے جاؤ گے، (ابوداؤد کی روایت میں ہے ننگے پاؤں اور غیر مختون جمع کئے جاؤ گے، اور وکیع اور وہب کی روایت میں ہے: ننگے جسم اور بلا ختنہ) جیسے ہم نے پہلی دفعہ پیدا کیا تھا ویسے ہی دوبارہ پیدا کریں گے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے پہلے جسے قیامت کے دن کپڑا پہنایا جائے گا ابراہیم ع۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 2089]
اردو حاشہ:
(1) اس روایت کی کچھ باتوں کی تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔ (دیکھیے، حدیث: 2084)
(2) بائیں طرف یعنی انھیں جہنم کی طرف لے جایا جائے گا۔ جہنمیوں کو اصحاب الشمال کہا گیا ہے۔
(3) اسی وقت مرتد ہوگئے تھے فتنہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے فوراً بعد شروع ہوگیا تھا اور اب تک جاری ہے۔ کوئی نہ کوئی بدنصیب مرتد ہوتا ہی رہتا ہے۔ أعاذنا اللہ منه۔ ممکن ہے صرف وہ لوگ مراد ہوں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے فوراً بعد مرتد ہوگئے تھے اور جن سے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ برسر پیکار ہوئے۔ اور ممکن ہے اسلام سے ارتداد کے بجائے سنن سے ارتداد مقصود ہو، یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بدعتی ہوگئے تھے اور اصل اسلامی تعلیمات سے انحراف کرکے اسی بدعتی انحراف پر قائم رہے۔ أعاذنا اللہ من البدع و الخرافات۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2089   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2423  
´حشر و نشر کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن لوگوں کا حشر اس حال میں ہو گا کہ وہ ننگے بدن، ننگے پیر اور ختنہ کے بغیر ہوں گے، پھر آپ نے اس آیت کریمہ کی تلاوت کی: «كما بدأنا أول خلق نعيده وعدا علينا إنا كنا فاعلين» جیسے کہ ہم نے اول دفعہ پیدائش کی تھی اسی طرح دوبارہ کریں گے، یہ ہمارے ذمے وعدہ ہے، اور ہم اسے ضرور کر کے ہی رہیں گے (الانبیاء: ۱۰۴)، انسانوں میں سب سے پہلے ابراہیم علیہ السلام کو کپڑا پہنایا جائے گا، اور میری امت کے بعض لوگ دائیں اور بائیں طرف لے جائے جائیں گے تو میں کہوں گا: میرے رب! یہ تو م۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع/حدیث: 2423]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
جیسے کہ ہم نے اول دفعہ پیدائش کی تھی اسی طرح دوبارہ کریں گے،
یہ ہمارے ذمے وعدہ ہے،
اور ہم اسے ضرور کرکے ہی رہیں گے۔
(الانبیاء: 104)
2؎:
ابراہیم علیہ السلام کے کپڑے اللہ کے راستے میں سب سے پہلے اتارے گئے تھے،
اور انہیں آگ میں ڈالا گیا تھا،
اس لیے قیامت کے دن سب سے پہلے انہیں لباس پہنایا جائے گا،
اس حدیث سے معلوم ہواکہ اگر انسان کا ایمان وعمل درست نہ ہوتووہ عذاب سے نہیں بچ سکتا اگرچہ وہ دینی اعتبار سے کسی عظیم ہستی کی صحبت میں ر ہا ہو،
کسی دوسری ہستی پر مغرور ہوکر عمل میں سستی کرنا اس سے بڑھ کر جہالت اور کیا ہوسکتی ہے،
بڑے بڑے مشائخ کے صحبت یافتہ اکثر و بیشتر اس مہلک مرض میں گرفتارہیں،
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہواکہ دین میں نئی باتیں ایجاد کرنا اور اس پر عامل ہونا عظیم خسارے کا باعث ہے۔

3؎:
اگر تو انہیں عذاب دے تو یقینا یہ تیرے بندے ہیں اور اگر انہیں تو بخش دے تو یقینا تو غالب اور حکمت والا ہے۔
(المائدہ: 118)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2423   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.