الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
62. بَابُ : إِشْعَارِ الْهَدْىِ
62. باب: ہدی کا اشعار کرنا۔
Chapter: Marking The Hadi
حدیث نمبر: 2772
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا محمد بن ثور، عن معمر، عن الزهري، عن عروة، عن المسور بن مخرمة، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم. ح وانبانا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، قال: حدثنا عبد الله بن المبارك، قال: حدثنا معمر، عن الزهري، عن عروة، عن المسور بن مخرمة، ومروان بن الحكم، قال:" خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم زمن الحديبية في بضع عشرة مائة من اصحابه، حتى إذا كانوا بذي الحليفة، قلد الهدي، واشعر، واحرم بالعمرة" , مختصر.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَوْرٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وَأَنْبَأَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، وَمَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ، قَالَ:" خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ فِي بِضْعَ عَشْرَةَ مِائَةً مِنْ أَصْحَابِهِ، حَتَّى إِذَا كَانُوا بِذِي الْحُلَيْفَةِ، قَلَّدَ الْهَدْيَ، وَأَشْعَرَ، وَأَحْرَمَ بِالْعُمْرَةِ" , مُخْتَصَرٌ.
مسور بن مخرمہ اور مروان بن حکم دونوں کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلح حدیبیہ کے سال ایک ہزار سے زیادہ صحابہ کے ساتھ (عمرہ کے لیے) نکلے، یہاں تک کہ جب ذوالحلیفہ پہنچے تو آپ نے ہدی کے جانور کو قلادۃ پہنایا اور اس کا اشعار ۱؎ کیا اور عمرے کا احرام باندھا، یہ حدیث بڑی حدیث سے مختصر کی ہوئی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 106 (1694)، المغازي 35 (4157، 4158)، سنن ابی داود/الحج 15 (1754)، (تحفة الأشراف: 11250)، مسند احمد (4/323، 327، 328) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: تقلید اور اشعار کی تفسیر کے لیے دیکھئیے حدیث رقم ۲۶۸۳ کا حاشیہ نمبر ۲۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

   صحيح البخاري4158مسور بن مخرمةخرج النبي عام الحديبية في بضع عشرة مائة من أصحابه فلما كان بذي الحليفة قلد الهدي وأشعر وأحرم منها
   صحيح البخاري1695مسور بن مخرمةخرج النبي زمن الحديبية من المدينة في بضع عشرة مائة من أصحابه حتى إذا كانوا بذي الحليفة قلد النبي الهدي أشعر وأحرم بالعمرة
   سنن أبي داود1754مسور بن مخرمةقلد الهدي وأشعره وأحرم
   سنن النسائى الصغرى2772مسور بن مخرمةقلد الهدي وأشعر وأحرم بالعمرة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2772  
´ہدی کا اشعار کرنا۔`
مسور بن مخرمہ اور مروان بن حکم دونوں کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلح حدیبیہ کے سال ایک ہزار سے زیادہ صحابہ کے ساتھ (عمرہ کے لیے) نکلے، یہاں تک کہ جب ذوالحلیفہ پہنچے تو آپ نے ہدی کے جانور کو قلادۃ پہنایا اور اس کا اشعار ۱؎ کیا اور عمرے کا احرام باندھا، یہ حدیث بڑی حدیث سے مختصر کی ہوئی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2772]
اردو حاشہ:
(1) ایک ہزار اور چند سو دیگر روایات کی تصریح کے مطابق ان کی تعداد 1400 تھی، بعض حضرات نے 1500 بھی کہی ہے۔ پہلی بات زیادہ معتبر ہے۔
(2) قلادے ڈالے قلادہ ان جانوروں کو پہنایا جاتا تھا جنھیں حرم میں ذبح ہونے کے لیے بھیجا جاتا تھا تاکہ یہ نشانی بن جائے اور کوئی شخض ان کی توہین نہ کرے یا ان پر زیادتی نہ کرے۔ قلادہ ایک سادہ سا ہار ہوتا تھا۔ کسی رسی میں جوتے کا ٹکڑا، درخت کا چھلکا یا ایسی ہی کوئی سادہ چیز ڈال کر جانور کے گلے میں ڈال دیتے تھے۔ کوئی فخریہ نشانی نہیں ہوتی تھی، لہٰذا یہ سادگی قائم رہنی چاہیے۔
(3) اشعار کیا یہ بھی قربانی کے اونٹوں کی نشانی ہوتی تھی۔ اونٹوں کے علاوہ دوسرے جانوروں کو نہیں کیا جاتا تھا۔ اشعار یہ ہے کہ اونٹ کی کوہان کی دائیں جانب نیزے یا برچھے کے ساتھ ہلکا سا زخم کیا جاتا تھا اور نکلنے والے خون کو وہیں مل دیا جاتا تھا۔ اس سے پتہ چل جاتا تھا کہ یہ قربانی کا اونٹ ہے۔ اگر گم ہو جائے تو دوسرے لوگ خود ہی حاجیوں کو پہنچا دیں۔ کوئی چور وغیرہ اسے نہ چرائے اور اگر بالفرض اسے راستے میں ذبح کرنا پڑے تو صرف فقیر ہی اسے کھائیں، وغیرہ۔ یہ کام قلادہ سے بھی چل سکتا تھا مگر چونکہ قلادہ گلے سے اتر سکتا ہے، ٹوٹ سکتا ہے وغیرہ، لہٰذا ایسا نشان لگایا گیا جو زائل نہ ہو سکے۔
(4) اشعار سنت ہے۔ رسول اللہﷺ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام بلا کھٹکے کرتے رہے۔ حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ وہ پہلے شخص ہیں جنھوں نے اشعار کو بدعت کہا۔ ان کے بقول یہ مثلہ ہے اور جانور کو بلا وجہ تکلیف دینا ہے، لہٰذا نہیں کرنا چاہیے، مگر حیرانی ہے کہ اس بات کا علم رسول اللہﷺ کو ہوا نہ خلفائے راشدین کو اور نہ دیگر صحابہ کرام و تابعین عظام کو جبکہ یہ بدیہی باتیں ہیں۔ امام صاحب کی طرف سے ایک وجہ یہ بھی بیان کی جاتی ہے کے آپﷺ کے دور میں کفار جانوروں کو لوٹ لیا کرتے تھے اور جب تک انھیں اشعار نہ کیا جاتا، وہ انھیں قربانی کے جانور نہیں سمجھتے تھے اور لوٹنے سے باز نہیں آتے تھے، لہٰذا آپ نے مجبوراً ایسا کیا۔ یہ بات صرف عمرۂ حدیبیہ کی حد تک چل سکتی ہے۔ حجۃ الوداع میں تو پورا علاقہ اسلامی حکومت کے ماتحت آچکا تھا، پھر بعد میں خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کے دور میں تو حکومت عرب سے باہر نکل کر عجم کے وسیع علاقوں تک محیط ہو چکی تھی۔ اس وقت اشعار کس کے ڈر سے ہوگا؟ بہرحال امام صاحب کا قول درست نہیں۔ اسی وجہ سے ان کے شاگردان رشید بھی اس مسئلے میں ان کے ساتھ متفق نہیں۔
(5) اشعار چونکہ کوہان پر کیا جاتا ہے اور یہ چربی والی جگہ ہے، لہٰذا یہ زخم اونٹ کو محسوس نہیں ہوتا۔ جلدی ٹھیک ہو جاتا ہے۔ زیادہ خون بھی نہیں بہتا۔ اونٹ جیسے عظیم الجثہ جانور کے لیے یہ زخم نہ ہونے کے برابر ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2772   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.