الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
105. بَابُ : مِنْ أَيْنَ يَدْخُلُ مَكَّةَ
105. باب: مکہ میں کدھر سے داخل ہوا جائے۔
Chapter: From Where He Entered Makkah
حدیث نمبر: 2868
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا عبيد الله، قال: حدثني نافع، عن ابن عمر،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل مكة من الثنية العليا التي بالبطحاء، وخرج من الثنية السفلى".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ مِنْ الثَّنِيَّةِ الْعُلْيَا الَّتِي بِالْبَطْحَاءِ، وَخَرَجَ مِنْ الثَّنِيَّةِ السُّفْلَى".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں ثنیہ علیا سے داخل ہوئے جو کہ بطحاء میں ہے، اور ثنیہ سفلی سے واپس نکلے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 40 (1576)، 41 (1577)، صحیح مسلم/الحج 37 (1257)، سنن ابی داود/الحج 45 (1866)، (تحفة الأشراف: 8140)، سنن ابن ماجہ/الحج26 (2940)، مسند احمد (2/14، 19)، سنن الدارمی/المناسک 81 (1969) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري1576عبد الله بن عمردخل مكة من كداء من الثنية العليا التي بالبطحاء وخرج من الثنية السفلى
   صحيح البخاري1533عبد الله بن عمريخرج من طريق الشجرة ويدخل من طريق المعرس كان إذا خرج إلى مكة يصلي في مسجد الشجرة إذا رجع صلى بذي الحليفة ببطن الوادي وبات حتى يصبح
   صحيح البخاري1575عبد الله بن عمريدخل من الثنية العليا ويخرج من الثنية السفلى
   صحيح مسلم3040عبد الله بن عمريخرج من طريق الشجرة ويدخل من طريق المعرس إذا دخل مكة دخل من الثنية العليا ويخرج من الثنية السفلى
   سنن أبي داود1867عبد الله بن عمريخرج من طريق الشجرة ويدخل من طريق المعرس
   سنن أبي داود1866عبد الله بن عمريدخل مكة من الثنية العليا
   سنن ابن ماجه2940عبد الله بن عمريدخل مكة من الثنية العليا وإذا خرج خرج من الثنية السفلى
   سنن النسائى الصغرى2868عبد الله بن عمردخل مكة من الثنية العليا التي بالبطحاء وخرج من الثنية السفلى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2868  
´مکہ میں کدھر سے داخل ہوا جائے۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں ثنیہ علیا سے داخل ہوئے جو کہ بطحاء میں ہے، اور ثنیہ سفلی سے واپس نکلے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2868]
اردو حاشہ:
(1) کسی خاص مقام سے داخل ہونا یا نکلنا ضروری نہیں لیکن جہاں سے رسول اللہﷺ داخل ہوئے یا نکلے، وہاں سے دخول وخروج صاحب فضیلت عمل ہے۔ اونچی گھاٹی مکہ مکرمہ کے قبرستان کے قریب تقریباً شمالی جانب ہے۔ اسے کداء بھی کہتے ہیں۔ چونکہ مدینہ منورہ اسی جانب ہے، لہٰذا اسی مقام سے داخل ہونا مناسب تھا۔ اور اس کے مقابل نیچی گھاٹی ہے، اسے کدیٰ بھی کہتے ہیں۔ آج کل اونچی گھاٹی والے علاقے کو معلاۃ کہتے ہیں۔ معلاۃ اونچا علاقہ ہے، نیچی گھاٹی معلاۃ اور مسفلہ کے بیچ میں ہے۔ حاجی یا معتمر کسی طرف سے بھی داخل یا چارک ہو سکتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2868   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2940  
´مکہ میں داخل ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں «ثنية العليا» بلند گھاٹی سے داخل ہوتے، اور جب نکلتے تو «ثنية السفلى» نشیبی گھاٹی سے نکلتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2940]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ثنيه پہاڑوں کے درمیان گھاٹی یا راستے کو کہتے ہیں۔

(2)
ثنيه عليا (اوپر والی گھاٹی)
سے مراد وہ بلند گھاٹی ہے جو مکہ کی شمالی سمت جنت المعلی کی طرف ہے۔
اس کا نام كداء اورحجون ہے۔

(3)
ثنيه سفلى (نیچےوالی گھاٹی)
سے مراد وہ پہاڑی راستہ ہے جو جبل قعیقعان کی طرف ہے۔
اسے كدی بھی کہتے ہیں۔ (فتح الباري، الحج، باب: 41)
 یہ باب بنی شیبہ کی طرف ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2940   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1867  
´مکہ میں داخل ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شجرہ (جو ذی الحلیفہ میں تھا) کے راستے سے (مدینہ سے) نکلتے تھے اور معرس (مدینہ سے چھ میل پر ایک موضع ہے) کے راستہ سے (مدینہ میں) داخل ہوتے تھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1867]
1867. اردو حاشیہ: اس حدیث کی باب سے مطابقت یوں ہے۔کہ امام مسلم رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس حدیث اوراوپر والی حدیث کو عبدا للہ بن نمیر سے اسی سند سے بیان کرتے ہوئے ایک ہی روایت بنایا ہے۔جبکہ امام ابو دائود رحمۃ اللہ علیہ یا انکے شیخ عثمان نے اس کو قطع کرکے دوروایتیں بنا دیا ہے۔(بذل المجہود]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1867   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.