الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
202. بَابُ : رَفْعِ الْيَدَيْنِ فِي الدُّعَاءِ بِعَرَفَةَ
202. باب: عرفات میں دعا میں دونوں ہاتھ اٹھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3015
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا ابو معاوية، قال: حدثنا هشام، عن ابيه، عن عائشة، قالت:" كانت قريش تقف بالمزدلفة ويسمون الحمس وسائر العرب تقف بعرفة فامر الله تبارك وتعالى نبيه صلى الله عليه وسلم ان يقف بعرفة ثم يدفع منها، فانزل الله عز وجل: ثم افيضوا من حيث افاض الناس سورة البقرة آية 199".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَتْ قُرَيْشٌ تَقِفُ بِالْمُزْدَلِفَةِ وَيُسَمَّوْنَ الْحُمْسَ وَسَائِرُ الْعَرَبِ تَقِفُ بِعَرَفَةَ فَأَمَرَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقِفَ بِعَرَفَةَ ثُمَّ يَدْفَعُ مِنْهَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ سورة البقرة آية 199".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ قریش مزدلفہ میں ٹھہرتے تھے، اور اپنا نام حمس رکھتے تھے، باقی تمام عرب کے لوگ عرفات میں، تو اللہ تبارک و تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ وہ عرفات میں ٹھہریں، پھر وہاں سے لوٹیں، اور اللہ تعالیٰ نے آیت کریمہ: «ثم أفيضوا من حيث أفاض الناس» جہاں سے لوگ لوٹتے ہیں وہیں سے تم بھی لوٹو نازل فرمائی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 91 (1665)، تفسیرالبقرة 35 (4520)، صحیح مسلم/الحج 21 (1219)، سنن ابی داود/الحج 58 (1910)، (تحفة الأشراف: 17195)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج 53 (884) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: حمس احمس کی جمع ہے چونکہ وہ اپنے دینی معاملات میں جو شیلے اور سخت تھے اس لیے اپنے آپ کو حمس کہتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري4520عائشة بنت عبد اللهقريش ومن دان دينها يقفون بالمزدلفة وكانوا يسمون الحمس وكان سائر العرب يقفون بعرفات فلما جاء الإسلام أمر الله نبيه أن يأتي عرفات ثم يقف بها ثم يفيض منها فذلك قوله ثم أفيضوا من حيث أفاض الناس
   صحيح البخاري1665عائشة بنت عبد اللههذه الآية نزلت في الحمس ثم أفيضوا من حيث أفاض الناس قال كانوا يفيضون من جمع فدفعوا إلى عرفات
   صحيح مسلم2954عائشة بنت عبد اللهقريش ومن دان دينها يقفون بالمزدلفة وكانوا يسمون الحمس وكان سائر العرب يقفون بعرفة فلما جاء الإسلام أمر الله نبيه أن يأتي عرفات فيقف بها ثم يفيض منها فذلك قوله ثم أفيضوا من حيث أفاض الناس
   سنن أبي داود1910عائشة بنت عبد اللهأمر الله نبيه أن يأتي عرفات فيقف بها ثم يفيض منها فذلك قوله ثم أفيضوا من حيث أفاض الناس
   سنن النسائى الصغرى3015عائشة بنت عبد اللهيقف بعرفة ثم يدفع منها فأنزل الله ثم أفيضوا من حيث أفاض الناس

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3015  
´عرفات میں دعا میں دونوں ہاتھ اٹھانے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ قریش مزدلفہ میں ٹھہرتے تھے، اور اپنا نام حمس رکھتے تھے، باقی تمام عرب کے لوگ عرفات میں، تو اللہ تبارک و تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ وہ عرفات میں ٹھہریں، پھر وہاں سے لوٹیں، اور اللہ تعالیٰ نے آیت کریمہ: «ثم أفيضوا من حيث أفاض الناس» جہاں سے لوگ لوٹتے ہیں وہیں سے تم بھی لوٹو نازل فرمائی۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3015]
اردو حاشہ:
قریش اپنے آپ کو باقی عرب سے ممتاز سمجھتے تھے کیونکہ وہ کعبے کے متولی تھے۔ کعبہ کو حمساء بھی کہا جاتا تھا، اس لیے وہ اپنے آپ کو اس مناسبت سے حمس کہتے تھے، یعنی ہم کعبہ والے ہیں، لہٰذا ہم حج کے دوران میں حرم سے باہر نہیں جائیں گے۔ عرفات حرم سے باہر واقع ہے اور مزدلفہ حرم کے اندر، اس لیے وہ مزدلفہ ہی میں ٹھہر جاتے تھے۔ باقی حاجی عرفات جاتے اور وہاں سے وقوف کے بعد واپس لوٹتے۔ اسلام آیا تو اس نے مساوات کا حکم دیا کہ حج میں سب برابر ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3015   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1910  
´عرفات میں وقوف (ٹھہرنے) کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ قریش اور ان کے ہم مذہب لوگ مزدلفہ میں ہی ٹھہرتے تھے اور لوگ انہیں حمس یعنی بہادر و شجاع کہتے تھے جب کہ سارے عرب کے لوگ عرفات میں ٹھہرتے تھے، تو جب اسلام آیا تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو عرفات آنے اور وہاں ٹھہرنے پھر وہاں سے مزدلفہ لوٹنے کا حکم دیا اور یہی حکم اس آیت میں ہے: «‏‏‏‏ثم أفيضوا من حيث أفاض الناس» (سورۃ البقرہ: ۱۹۹) تم لوگ وہاں سے لوٹو جہاں سے سبھی لوگ لوٹتے ہیں - یعنی عرفات سے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1910]
1910. اردو حاشیہ: (الحمس۔احمس)کی جمع ہے۔معنی ہیں شجاع اور بہادر اور جاہلیت میں یہ قریش کنانہ اور ان کے متبعین کالقب تھا۔اس معنی میں کہ یہ اپنے دین میں بہت سخت تھے یا ممکن ہے۔(الحمساء) کی نسبت سے یہ لقب اختیار کیا ہو جو کہ کعبہ کا ایک نام ہے۔(تعلیق الشیخ محی الدین عبد الحمید نیز دیکھئے۔حدیث 190
➎ فائدہ۔28-22)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1910   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.