الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
4. بَابُ : مَا يَجِبُ عَلَى التُّجَّارِ مِنَ التَّوْقِيَةِ فِي مُبَايَعَتِهِمْ
4. باب: خرید و فروخت میں تاجروں کو کس بات سے دور رہنا ضروری ہے۔
Chapter: What Traders Must Avoid In Their Dealings
حدیث نمبر: 4462
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، عن يحيى، قال: حدثنا شعبة، قال: حدثني قتادة، عن ابي الخليل، عن عبد الله بن الحارث، عن حكيم بن حزام، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" البيعان بالخيار، ما لم يفترقا، فإن صدقا وبينا بورك في بيعهما، وإن كذبا، وكتما محق بركة بيعهما".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ، مَا لَمْ يَفْتَرِقَا، فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا بُورِكَ فِي بَيْعِهِمَا، وَإِنْ كَذَبَا، وَكَتَمَا مُحِقَ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا".
حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیچنے اور خریدنے والے دونوں کو جدا ہونے تک (مال کے بیچنے اور نہ بیچنے کے بارے میں) اختیار حاصل ہے، اگر سچ بولیں گے اور (عیب و ہنر کو) صاف صاف بیان کر دیں گے تو ان کی خرید و فروخت میں برکت ہو گی، اور اگر جھوٹ بولیں گے اور عیب کو چھپائیں گے تو ان کی خرید و فروخت کی برکت جاتی رہے گی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 19 (2079)، 22 (2082)، 42 (2108)، 44 (2110)، 46 (2114)، صحیح مسلم/البیوع 1 (1532)، سنن ابی داود/البیوع 53 (3459)، سنن الترمذی/البیوع 26 (1246)، (تحفة الأشراف: 3427)، مسند احمد (3/402، 403، 434)، سنن الدارمی/البیوع 15 (2589)، ویأتي عند المؤلف برقم 4469 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی: تجار کو اپنی خرید و فروخت کے معاملے میں جھوٹ سے بچنا چاہیئے، تبھی تجارت میں برکت ہو گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري2079حكيم بن حزامالبيعان بالخيار ما لم يتفرقا أو قال حتى يتفرقا إن صدقا وبينا بورك لهما في بيعهما إن كتما وكذبا محقت بركة بيعهما
   صحيح البخاري2114حكيم بن حزامالبيعان بالخيار ما لم يتفرقا
   صحيح البخاري2110حكيم بن حزامالبيعان بالخيار ما لم يتفرقا إن صدقا وبينا بورك لهما في بيعهما إن كذبا وكتما محقت بركة بيعهما
   صحيح البخاري2108حكيم بن حزامالبيعان بالخيار ما لم يفترقا
   صحيح البخاري2082حكيم بن حزامالبيعان بالخيار ما لم يتفرقا أو قال حتى يتفرقا إن صدقا وبينا بورك لهما في بيعهما إن كتما وكذبا محقت بركة بيعهما
   صحيح مسلم3858حكيم بن حزامالبيعان بالخيار ما لم يتفرقا إن صدقا وبينا بورك لهما في بيعهما إن كذبا وكتما محق بركة بيعهما
   جامع الترمذي1246حكيم بن حزامالبيعان بالخيار ما لم يتفرقا
   سنن أبي داود3459حكيم بن حزامالبيعان بالخيار ما لم يفترقا إن صدقا وبينا بورك لهما في بيعهما إن كتما وكذبا محقت البركة من بيعهما
   سنن النسائى الصغرى4469حكيم بن حزامالبيعان بالخيار ما لم يفترقا إن بينا وصدقا بورك لهما في بيعهما إن كذبا وكتما محق بركة بيعهما
   سنن النسائى الصغرى4462حكيم بن حزامالبيعان بالخيار ما لم يفترقا إن صدقا وبينا بورك في بيعهما إن كذبا وكتما محق بركة بيعهما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4462  
´خرید و فروخت میں تاجروں کو کس بات سے دور رہنا ضروری ہے۔`
حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیچنے اور خریدنے والے دونوں کو جدا ہونے تک (مال کے بیچنے اور نہ بیچنے کے بارے میں) اختیار حاصل ہے، اگر سچ بولیں گے اور (عیب و ہنر کو) صاف صاف بیان کر دیں گے تو ان کی خرید و فروخت میں برکت ہو گی، اور اگر جھوٹ بولیں گے اور عیب کو چھپائیں گے تو ان کی خرید و فروخت کی برکت جاتی رہے گی ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4462]
اردو حاشہ:
(1) امام نسائی رحمہ اللہ نے جو باب قائم کیا ہے اس کا مقصد یہ ہے کہ تاجروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ خرید و فروخت کرتے وقت شرعی تقاضوں کا لحاظ رکھتے ہوئے اپنے معاملات طے کریں۔ ایک دوسرے سے نہ تو جھوٹ بولیں اور نہ ایک دوسرے کو دھوکا دینے کی کوشش کریں بلکہ سچ کا دامن تھامے رکھیں اور ہر صورت میں سچی بات کریں اور سچ پر پہرہ دیتے رہیں۔ بائع اور مشتری دونوں کی یہ شرعی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ ایک دوسرے کی خیر خواہی کریں۔ بائع پر واجب ہے کہ وہ اپنی مبیع (جو چیز وہ بیچ رہا ہے) کے متعلق درست معلومات دے۔ اگر اس میں کوئی نقص اور عیب وغیرہ ہو تو خریدار کو اس سے مطلع کرے۔ داؤ نہ لگائے۔ ایک مسلمان تاجر کے لیے قطعاً جائز نہیں کہ وہ عیب اور نقص والی یا دو نمبر چیز، بتائے بغیر فروخت کرے۔ یہ حرام ہے۔
(2) حدیث مبارکہ سے یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے کہ برکت تب ہو گی جب تجارت سچ پر مبنی ہو گی، اس لیے ضروری ہے کہ حصول برکت کے لیے تاجر لوگ سچ بول کر ہی اپنی تجارت کو فروغ دیں۔ تجارت میں جھوٹ بولنے اور سودے کا عیب چھپانے سے نہ صرف برکت حاصل نہیں ہوتی بلکہ الٹا نقصان ہوتا ہے۔ اور اس کے علاوہ ضمیر کی خلش الگ بے چین کرتی رہتی ہے۔ أعاذنا اللہ منه۔
(3) اس حدیث سے یہ مسئلہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ دنیوی فوائد کا حقیقی اور بھرپور حصول بھی عمل صالح سے ہوتا ہے جبکہ گناہوں کی نحوست اور دنیا و آخرت، دونوں کی خیر و برکت تباہ و برباد ہو جاتی ہے، اس لیے اس زریں قانون فطرت کو ہمیشہ مدنظر رکھ کر اپنے تمام معاملات ترتیب دینے چاہئیں۔
(4) اختیار رہتا ہے اسے خیار مجلس کہا جاتا ہے، یعنی جب تک فریقین سودے والی جگہ میں بیٹھے ہیں، وہ چاہیں تو ان میں سے کوئی بھی سودا واپس کرنے کا مطالبہ کر سکتا ہے۔ فریق ثانی کے لیے اسے ماننا لازم ہو گا، البتہ اگر مجلس بدل جائے تو پھر دونوں کی رضامندی ہی سے سودا واپس ہو سکتا ہے۔ احناف و موالک خیار مجلس کے قائل نہیں کہ خیار مجلس کی کوئی حد نہیں، نیز یہ اختیار اصول کے خلاف ہے کیونکہ طے شدہ سودے کو ایک فریق ختم نہیں کر سکتا۔ اس حدیث کی وہ تاویل کرتے ہیں کہ یہاں جدا ہونے سے مراد سودے کی بات چیت کا طے ہونا ہے، حالانکہ یہ بات بیان کرنے کی تو ضرورت ہی نہیں۔ یہ تو بدیہی بات ہے، نیز اس حدیث کو روایت کرنے والے صحابہ نے اسے ظاہری معنیٰ پر ہی محمول کیا ہے۔ بعض دیگر احادیث میں صراحت ہے کہ واپسی کے ڈر سے کوئی جگہ نہ بدلے۔ گویا یہ معنیٰ قطعی ہے کہ جب تک مجلس نہ بدلے، اختیار قائم رہتا ہے۔ باقی رہی اصول کی بات تو اصول بھی احادیث ہی سے ثابت ہوتے ہیں، نیز حدیث بھی تو اصول شرع میں سے ایک بنیادی اصل ہے، لہٰذا اصول کا نام لے کر کسی صحیح اور صریح حدیث کو رد نہیں کیا جا سکتا۔
(5) وضاحت سے بیان کریں یعنی اپنی اپنی چیز کے عیوب و نقائص وغیرہ۔
(6) برکت اٹھ جائے گی یعنی مال حرام ہو جائے گا اور کثیر ہونے کے باوجود ضروریات پوری نہیں کرے گا اور ضائع ہوتا رہے گا۔ پریشانی الگ ہو گی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4462   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1246  
´بیچنے والا اور خریدار دونوں کو جب تک وہ جدا نہ ہوں بیع کو باقی رکھنے یا فسخ کرنے کا اختیار ہے۔`
حکیم بن حزام رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بائع (بیچنے والا) اور مشتری (خریدار) جب تک جدا نہ ہوں ۱؎ دونوں کو بیع کے باقی رکھنے اور فسخ کر دینے کا اختیار ہے، اگر وہ دونوں سچ کہیں اور سامان خوبی اور خرابی واضح کر دیں تو ان کی بیع میں برکت دی جائے گی اور اگر ان دونوں نے عیب کو چھپایا اور جھوٹی باتیں کہیں تو ان کی بیع کی برکت ختم کر دی جائے گی۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1246]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
جدانہ ہوں سے مراد مجلس سے ادھراُدھرچلے جانا ہے،
خود راوی حدیث ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بھی یہی تفسیرمروی ہے،
بعض نے بات چیت ختم کردینا مراد لیا ہے جوظاہرکے خلاف ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1246   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3459  
´بیچنے اور خریدنے والے کے اختیار کا بیان۔`
حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بائع اور مشتری جب تک جدا نہ ہوں دونوں کو بیع کے باقی رکھنے اور فسخ کر دینے کا اختیار ہے، پھر اگر دونوں سچ کہیں اور خوبی و خرابی دونوں بیان کر دیں تو دونوں کے اس خرید و فروخت میں برکت ہو گی اور اگر ان دونوں نے عیوب کو چھپایا، اور جھوٹی باتیں کہیں تو ان دونوں کی بیع سے برکت ختم کر دی جائے گی۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے سعید بن ابی عروبہ اور حماد نے روایت کیا ہے، لیکن ہمام کی روایت میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بائع و مشتری کو اختیار ہے جب تک کہ دو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3459]
فوائد ومسائل:
فائدہ۔
خلاصہ ان روایات کا یہ ہے۔
کہ خریدار اور مالک ایک دوسرے سے جب تک جدا نہ ہوجایئں۔
مالک اور خریدار کو دونوں کو سودا فسخ کرنے کا اختیار رہتا ہے۔
جدائی سے مراد صرف گفتگو کا اختتام نہیں ہے۔
بلکہ جسمانی طور پر جدائی ہے۔
تاہم اختیار کی مہلت طے ہوجائے۔
تو اور بات ہے۔
پھر اس مہلت تک اختیار باقی رہتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3459   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.