الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
The Book on Purification
11. بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهَةِ الاِسْتِنْجَاءِ بِالْيَمِينِ
11. باب: داہنے ہاتھ سے استنجاء کرنے کی کراہت​۔
Chapter: What Has Been Related About It Being Disliked To Use The Right Hand For Istinja.
حدیث نمبر: 15
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن ابي عمر المكي، حدثنا سفيان بن عيينة، عن معمر، عن يحيى بن ابي كثير، عن عبد الله بن ابي قتادة، عن ابيه، ان النبي صلى الله عليه وسلم " نهى ان يمس الرجل ذكره بيمينه ". وفي هذا الباب: عن عائشة , وسلمان , وابي هريرة , وسهل بن حنيف. قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح، وابو قتادة الانصاري اسمه: الحارث بن ربعي، والعمل على هذا عند عامة اهل العلم: كرهوا الاستنجاء باليمين.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى أَنْ يَمَسَّ الرَّجُلُ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ ". وَفِي هَذَا الْبَاب: عَنْ عَائِشَةَ , وَسَلْمَانَ , وَأبِي هُرَيْرَةَ , وَسَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ. قال أبو عيسى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيُّ اسْمُهُ: الْحَارِثُ بْنُ رِبْعِيٍّ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ عَامَّةِ أَهْلِ الْعِلْمِ: كَرِهُوا الِاسْتِنْجَاءَ بِالْيَمِينِ.
ابوقتادہ حارث بن ربعی انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ آدمی اپنے داہنے ہاتھ سے اپنا ذکر (عضو تناسل) چھوئے ۱؎۔ اس باب میں عائشہ، سلمان، ابوہریرہ اور سھل بن حنیف رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے، ان لوگوں نے داہنے ہاتھ سے استنجاء کرنے کو مکروہ جانا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 18 (153) و19 (154) والأشربة 25 (5630) صحیح مسلم/الطہارة 18 (367) سنن ابی داود/ الطہارة 18 (31) سنن النسائی/الطہارة 23 (24، 25) سنن ابن ماجہ/الطہارة 15 (310) (تحفة الأشراف: 12105) مسند احمد (5/296، 300، 310) سنن الدارمی/ الطہارة 13 (700) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ ناپسندیدہ کاموں کے لیے بائیاں ہاتھ استعمال کیا جائے تاکہ دائیں ہاتھ کا احترام و وقار قائم رہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (310)

   صحيح البخاري154حارث بن ربعيإذا بال أحدكم فلا يأخذن ذكره بيمينه لا يستنجي بيمينه لا يتنفس في الإناء
   صحيح مسلم613حارث بن ربعيلا يمسكن أحدكم ذكره بيمينه وهو يبول لا يتمسح من الخلاء بيمينه لا يتنفس في الإناء
   صحيح مسلم614حارث بن ربعيدخل أحدكم الخلاء فلا يمس ذكره بيمينه
   جامع الترمذي15حارث بن ربعينهى أن يمس الرجل ذكره بيمينه
   سنن أبي داود31حارث بن ربعيإذا بال أحدكم فلا يمس ذكره بيمينه إذا أتى الخلاء فلا يتمسح بيمينه إذا شرب فلا يشرب نفسا واحدا
   سنن النسائى الصغرى25حارث بن ربعيدخل أحدكم الخلاء فلا يمس ذكره بيمينه
   سنن النسائى الصغرى24حارث بن ربعيإذا بال أحدكم فلا يأخذ ذكره بيمينه
   سنن ابن ماجه310حارث بن ربعيإذا بال أحدكم فلا يمس ذكره بيمينه لا يستنج بيمينه
   مسندالحميدي432حارث بن ربعيأن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى أن يمس الرجل ذكره بيمينه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 31  
´استنجاء کے وقت عضو تناسل (شرمگاہ) کو داہنے ہاتھ سے چھونا مکروہ ہے`
«. . . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا بَالَ أَحَدُكُمْ، فَلَا يَمَسَّ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ، وَإِذَا أَتَى الْخَلَاءَ، فَلَا يَتَمَسَّحْ بِيَمِينِهِ، وَإِذَا شَرِبَ، فَلَا يَشْرَبْ نَفَسًا وَاحِدًا . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی پیشاب کرے تو اپنے عضو تناسل کو داہنے ہاتھ سے نہ چھوئے، اور جب کوئی بیت الخلاء جائے تو داہنے ہاتھ سے استنجاء نہ کرے، اور جب پانی پیئے تو ایک سانس میں نہ پیئے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 31]
فوائد و مسائل:
➊ جب استنجاء جیسی اہم ضرورت کے وقت دائیں ہاتھ سے شرم گاہ کو چھونا یا اسے پکڑنا منع ہے تو عام حالات میں اور زیادہ بچنا چاہیے۔ عورتیں بھی اسی حکم کی پابند ہیں۔
➋ کوئی چیز پینے کا شرعی ادب یہ ہے کہ اسے تین سانس میں پیا جائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 31   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 24  
´قضائے حاجت کے وقت داہنے ہاتھ سے ذکر (عضو تناسل) چھونے کی ممانعت۔`
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی پیشاب کرے تو داہنے ہاتھ سے اپنا ذکر (عضو تناسل) نہ پکڑے ۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 24]
24۔ اردو حاشیہ:
➊ اس حدیث میں، اگرچہ پیشاب کی حالت کا ذکر ہے، مگر براز کی حالت کا حکم بھی بدرجۂ اولیٰ یہی ہے جیسا کہ حدیث میں آتا ہے: «أو ان نستنجي بالیمین» اور اس سے بھی (ہمیں منع فرمایا) کہ ہم دائیں ہاتھ سے استنجا کریں۔ [صحیح مسلم، الطھارۃ، حدیث: 262]
اور استنجے سے مراد خاص طور پر ازالۃ نجو (براز) ہے۔
➋ بائیں ہاتھ کو نجاست سے بچانا ضروری ہے کیونکہ کھانا وغیرہ اصلاً اس سے کھایا جاتا ہے، اگرچہ بالتبع بایاں ہاتھ بھی ساتھ لگایا جا سکتا ہے، بعض اوقات کھاتے وقت بائیں ہاتھ سے مدد لینا ضروری ہوتا ہے۔
➌ اگرچہ گندگی والا ہاتھ دھونے سے پاک ہو جاتا ہے، مگر یہ ذوق سلیم کے خلاف ہے کہ کھانے والے ہاتھ کو گندگی سے آلودہ کیا جائے حتیٰ کہ لیٹرین اور وضو کا لوٹا تک الگ رکھا جاتا ہے، حالانکہ عقلاً کوئی فرق نہیں۔ گویا کہ یہ مسئلہ عقلی سے بڑھ کر فطری اور ذوقی ہے اور شریعت ذوق سلیم کا بھی بہت لحاظ رکھتی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 24   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث310  
´داہنے ہاتھ سے شرمگاہ چھونے یا استنجاء کرنے کی کراہت کا بیان۔`
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی پیشاب کرے تو اپنی شرمگاہ اپنے داہنے ہاتھ سے نہ چھوئے، اور نہ اپنے داہنے ہاتھ سے استنجاء کرے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 310]
اردو حاشہ:
(1)
اسلامی تہذیب کی یہ خوبی ہے کہ اس میں طہارت ونظافت کو خاص اہمیت دی گئی ہے۔
اس ضمن میں استنجاء کے آداب کی تعلیم بھی دی گئی ہے۔
اس حدیث میں یہ ادب بیان ہوا ہے کہ اعضائے مخصوصہ کو چھونے کی ضرورت پیش آئے تو دایاں ہاتھ استعمال نہ کیا جائے۔
اسی طرح استنجاء کرتے وقت بھی دایاں ہاتھ نجاست سے دور رہنا چاہیے۔

(2)
دائیں اور بائیں ہاتھ میں امتیاز بھی اسلامی تہذیب کے آداب میں سے ہے۔
دایاں ہاتھ ان کاموں کے لیے ہے۔
جو شرعاً عرفاً یا طبعاً پسندیدہ ہوں اور بایاں ہاتھ ان کاموں کے لیے ہے جو عرفاً یا طبعاً ناپسندیدہ ہوں۔
استنجاء کرنا انسانی ضرورت ہےورنہ طبیعت مقام نجاست کو چھونا پسند نہیں کرتی۔
یہی وجہ ہے کہ اس کے لیے بایاں ہاتھ مقرر کیا گیا ہے۔
پسندیدہ معاملات میں نبیﷺ دایاں ہاتھ استعمال کرتے اور دائیں جانب کو ترجیح دیتے تھے۔
حضرت عائشہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اپنے تمام کاموں مثلاً:
وضو کرنے، کنگھی کرنے اور جوتے پہننے میں دائیں طرف سے شروع کرنے کو پسند کرتے تھے۔ (صحيح البخاري، الوضوء، باب التيمن في الوضوء والغسل، حديث: 168، وصحیح مسلم، الطھارہ، باب التیمن فی الطھور وغیرہ حدیث: 268)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 310   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 15  
´داہنے ہاتھ سے استنجاء کرنے کی کراہت​۔`
ابوقتادہ حارث بن ربعی انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ آدمی اپنے داہنے ہاتھ سے اپنا ذکر (عضو تناسل) چھوئے ۱؎۔ اس باب میں عائشہ، سلمان، ابوہریرہ اور سھل بن حنیف رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 15]
اردو حاشہ:
1؎:
اس سے معلوم ہوا کہ نا پسندیدہ کاموں کے لیے بایاں ہاتھ استعمال کیا جائے تاکہ دائیں ہاتھ کا احترام و وقار قائم رہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 15   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.