الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
Chapters on Manners
62. باب مَا جَاءَ فِي يَا بُنَىَّ
62. باب: کسی کو پیار و شفقت سے ”میرے بیٹے“ کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2831
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الملك بن ابي الشوارب، حدثنا ابو عوانة، حدثنا ابو عثمان شيخ له، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال له: " يا بني "، وفي الباب، عن المغيرة، وعمر بن ابي سلمة، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه، وقد روي من غير هذا الوجه عن انس، وابو عثمان هذا شيخ ثقة، وهو الجعد بن عثمان ويقال ابن دينار وهو بصري، وقد روى عنه يونس بن عبيد، وشعبة، وغير واحد من الائمة.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ شَيْخٌ لَهُ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ: " يَا بُنَيَّ "، وَفِي الْبَابِ، عَنْ الْمُغِيرَةِ، وَعُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ أَنَسٍ، وَأَبُو عُثْمَانَ هَذَا شَيْخٌ ثِقَةٌ، وَهُوَ الْجَعْدُ بْنُ عُثْمَانَ وَيُقَالُ ابْنُ دِينَارٍ وَهُوَ بَصْرِيٌّ، وَقَدْ رَوَى عَنْهُ يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، وَشُعْبَةُ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الْأَئِمَّةِ.
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے «يا بني» اے میرے بیٹے کہہ کر پکارا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے،
۲- اس سند کے علاوہ کچھ دیگر سندوں سے بھی انس سے روایت ہے،
۳- ابوعثمان یہ ثقہ شیخ ہیں اور ان کا نام جعد بن عثمان ہے، اور انہیں ابن دینار بھی کہا جاتا ہے اور یہ بصرہ کے رہنے والے ہیں۔ ان سے یونس بن عبید اور کئی ائمہ حدیث نے روایت کی ہے،
۴- اس باب میں مغیرہ اور عمر بن ابی سلمہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الآداب 6 (2151)، سنن ابی داود/ الأدب 73 (4964) (تحفة الأشراف: 514)، و مسند احمد (3/285) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے ثابت ہوا کہ اپنے بیٹے کے علاوہ بھی کسی بچے کو اے میرے بیٹے! کہا جا سکتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح مسلم5623أنس بن مالكعن أنس بن مالك قال قال لي رسول الله يا بني
   جامع الترمذي2831أنس بن مالكعن أنس أن النبي قال له يا بني
   سنن أبي داود4964أنس بن مالكعن أنس بن مالك أن النبي قال له يا بني

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2831  
´کسی کو پیار و شفقت سے میرے بیٹے کہنے کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے «يا بني» اے میرے بیٹے کہہ کر پکارا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2831]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے ثابت ہوا کہ اپنے بیٹے کے علاوہ بھی کسی بچے کو اے میرے بیٹے! کہا جا سکتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2831   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4964  
´دوسرے کے بیٹے کو اے میرے بیٹے کہنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: اے میرے بیٹے!۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4964]
فوائد ومسائل:
کسی اور کے بچے کو پیار سے بیٹے یا میرے بیٹے کہ کر پکارلینے میں کوئی حرج نہیں۔
سورۃ احزاب میں جو حکم ہے کہ انہیں ان کے باپوں سے پُکارو۔
یہ لے پالک بچوں کے متعلق ہے کہ ان کے اصل نسب کی شہرت ختم نہ کرو۔
ورنہ پیار سے اور مجازََا اس طرح کہنا جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4964   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.