الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
62. باب فَضْلِ خَدِيجَةَ رضى الله عنها
62. باب: ام المؤمنین خدیجہ رضی الله عنہا کی فضیلت کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3876
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسين بن حريث، حدثنا الفضل بن موسى، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت: " ما حسدت احدا ما حسدت خديجة، وما تزوجني رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا بعد ما ماتت، وذلك ان رسول الله صلى الله عليه وسلمبشرها ببيت في الجنة من قصب لا صخب فيه ولا نصب ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، من قصب قال: إنما يعني به قصب اللؤلؤ.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " مَا حَسَدْتُ أَحَدًا مَا حَسَدْتُ خَدِيجَةَ، وَمَا تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا بَعْدَ مَا مَاتَتْ، وَذَلِكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَبَشَّرَهَا بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ مِنْ قَصَبٍ لَا صَخَبَ فِيهِ وَلَا نَصَبَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، مِنْ قَصَبٍ قَالَ: إِنَّمَا يَعْنِي بِهِ قَصَبَ اللُّؤْلُؤِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے کسی پر اتنا رشک نہیں کیا جتنا ام المؤمنین خدیجہ رضی الله عنہا پر کیا، حالانکہ مجھ سے تو آپ نے نکاح اس وقت کیا تھا جب وہ انتقال کر چکی تھیں، اور اس رشک کی وجہ یہ تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جنت میں موتی کے ایک ایسے گھر کی بشارت دی تھی جس میں نہ شور و شغف ہو اور نہ تکلیف و ایذا کی کوئی بات۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- «من قصبٍ» سے مراد موتی کے بانس ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (تحفة الأشراف: 17142) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (3875)

   صحيح البخاري6004عائشة بنت عبد اللهأمره ربه أن يبشرها ببيت في الجنة من قصب يذبح الشاة ثم يهدي في خلتها منها
   صحيح البخاري3817عائشة بنت عبد اللهيبشرها ببيت في الجنة من قصب
   صحيح البخاري5229عائشة بنت عبد اللهيبشرها ببيت لها في الجنة من قصب
   صحيح مسلم6276عائشة بنت عبد اللهبشر رسول الله خديجة بنت خويلد ببيت في الجنة
   جامع الترمذي3876عائشة بنت عبد اللهبشرها ببيت في الجنة من قصب لا صخب فيه ولا نصب
   سنن ابن ماجه1997عائشة بنت عبد اللهأمره ربه أن يبشرها ببيت في الجنة من قصب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1997  
´غیرت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے جتنی غیرت خدیجہ رضی اللہ عنہا پر کی اتنی کسی عورت پر نہیں کی کیونکہ میں دیکھتی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر ان کا ذکر کیا کرتے تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رب نے آپ کو حکم دیا کہ انہیں جنت میں موتیوں کے ایک مکان کی بشارت دے دیں، یعنی سونے کے مکان کی، یہ تشریح ابن ماجہ نے کی ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1997]
اردو حاشہ:
فوائدومسائل:

(1)
  اس حدیث میں غیرت کا لفظ استعمال ہوا ہے۔
اس سے مراد رشک ہے جو ایک عورت کو اپنی سوکنوں سے ہوتا ہے۔
عورتوں میں یہ جذبہ فطری ہے اورخاوند سے ان کی محبت کو ظاہر کرتا ہے، اس لیے اسے برداشت کرنا چاہیےجب تک اس کی وجہ سے کوئی غلط کام سرزد نہ ہو۔

(2)
  اس حدیث میں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی افضلیت اور بلند مقام کا اظہار ہے۔

(3)
  اللہ کےنبیﷺ نے عشرہ مبشرہ صحابہ کے علاوہ بھی بعض حضرات کو جنت کی خوش خبری دی تھی۔
صحابۂ کرام میں ان حضرات کا مقام بھی بہت بلند ہے۔

(4)
  قصب ایسی لمبی چیز کو کہتے ہیں جو اندر سے کھوکھلی ہو، جیسے بانس وغیرہ اس سے مراد موتی کا محل بھی ہوسکتا ہےجیسے کہ بعض مومنوں کو ایک ایک موتی سے بنے ہوئے بڑے بڑے محل ملیں گے۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت ابوموسیٰ اشعری سے روایت کی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
جنت میں کھوکھلے موتی کا ایک خیمہ ہوگا جس کی چوڑائی ساٹھ میل ہوگی۔
اس کے ہر کونے میں مومن کے گھروالےہوں گے (حوریں اوربیویاں)
جو دوسروں کو نہیں دیکھیں گے۔ (ایک طرف کی حوریں دوسری طرف کی حوروں سے اوجھل ہوں گی۔
)
(صحیح البخاري، التفسیر، سورۃ الرحمان، باب ﴿حور مقصورات فى الخيام﴾ ، حدیث: 4879۔)

(5)
  امام ابن ماجہ رحمۃ اللہ علیہ  کے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ وہ کھوکھلا موتی سونے کا بنا ہوگا جو اندر سے ایک وسیع محل کی شان کا حامل ہوگا اور وہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے لیے مخصوص ہوگا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1997   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.