الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيفه همام بن منبه کل احادیث 139 :حدیث نمبر
صحيفه همام بن منبه
متفرق
विभिन्न हदीसें
111. قاتل اور مقتول دونوں پر اللہ تعالیٰ کا ہنسنا
१११. “ अल्लाह तआला का क़ातिल और मक़तूल दोनों पर हंसना ”
حدیث نمبر: 111
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
((حديث مرفوع) (حديث موقوف)) قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يضحك الله لرجلين يقتل احدهما الآخر، كلاهما يدخل الجنة"، قالوا: وكيف يا رسول الله؟ قال:" يقتل هذا فيلج الجنة ثم يتوب الله على الآخر فيهديه إلى الإسلام، ثم يجاهد في سبيل الله فيستشهد"((حديث مرفوع) (حديث موقوف)) قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَضْحَكُ اللَّهُ لِرَجُلَيْنِ يَقْتُلُ أَحَدُهُمَا الآخَرَ، كِلاهُمَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ"، قَالُوا: وَكَيْفَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" يُقْتَلُ هَذَا فَيَلِجُ الْجَنَّةَ ثُمَّ يَتُوبُ اللَّهُ عَلَى الآخَرِ فَيَهْدِيهِ إِلَى الإِسْلامِ، ثُمَّ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيُسْتَشْهَدُ"
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ایسے دو آدمیوں (کی طرف دیکھ کر) مسکرا دیتا ہے۔ جن میں سے ایک دوسرے کا قاتل ہو گا، (اس کے باوجود) وہ دونوں جنت میں داخل ہوں گے، اس پر صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! وہ کیسے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (وہ اس طرح کہ) جو اللہ کی راہ میں لڑا وہ تو شہید ہوا، اور جنت میں داخل ہو گیا۔ پھر اللہ نے دوسرے یعنی قاتل کو توبہ کی توفیق بخشی اور اسلام قبول کرنے کی ہدایت دی، پھر اس نے بھی اللہ کی راہ میں جہاد کیا اور شہید ہو گیا۔
रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “अल्लाह तआला ऐसे दो आदमियों (की तरफ़ देख कर) मुस्कुरा देता है। जिन में से एक दूसरे का क़ातिल होगा, (इस के बावजूद) वह दोनों जन्नत यानि स्वर्ग में जाएंगे”, इस पर सहाबा रज़ी अल्लाह अन्हुम ने कहा की ! ऐ अल्लाह के रसूल ! वह कैसे ? रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “(वह इस तरह कि) जो अल्लाह के लिए लड़ा वह तो शहीद हुआ, और जन्नत यानि स्वर्ग में दाख़िल हो गया। फिर अल्लाह ने दूसरे यानी क़ातिल को तौबा की तौफ़ीक़ दी और इस्लाम स्वीकार करने की हिदायत दी, फिर उस ने भी अल्लाह के लिए जिहाद किया और शहीद हो गया।”

تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب الجهاد، باب الكافر يقتل المسلم، ثم يسلم فيسدد بعد، ويقتل، رقم: 2826 - صحيح مسلم، كتاب الإمارة، باب بيان الرجلين يقتل أحدهما الآخر يدخلان الجنة، رقم: 1890/129، حدثنا محمد بن رافع: حدثنا عبدالرزاق: أخبرنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا أبو هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر أحاديث منها: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:.... - سنن نسائي، كتاب الجهاد، باب اجتماع القاتل والمقتول فى سبيل الله فى الجنة، رقم: 3170 - مسند أحمد: 97/16، رقم: 110/8208 - مصنف عبدالرزاق، باب من يضحك الله تعالىٰ إليه، رقم: 20280 - شرح السنة، كتاب السير والجهاد، باب ثواب الشهادة: 367/10.»

   صحيح البخاري2826عبد الرحمن بن صخريضحك الله إلى رجلين يقتل أحدهما الآخر يدخلان الجنة يقاتل هذا في سبيل الله فيقتل ثم يتوب الله على القاتل فيستشهد
   صحيح مسلم4894عبد الرحمن بن صخريضحك الله لرجلين يقتل أحدهما الآخر كلاهما يدخل الجنة قالوا كيف يا رسول الله قال يقتل هذا فيلج الجنة ثم يتوب الله على الآخر فيهديه إلى الإسلام ثم يجاهد في سبيل الله فيستشهد
   صحيح مسلم4892عبد الرحمن بن صخريضحك الله إلى رجلين يقتل أحدهما الآخر كلاهما يدخل الجنة فقالوا كيف يا رسول الله قال يقاتل هذا في سبيل الله فيستشهد ثم يتوب الله على القاتل فيسلم فيقاتل في سبيل الله فيستشهد
   سنن النسائى الصغرى3167عبد الرحمن بن صخرالله يعجب من رجلين يقتل أحدهما صاحبه وقال مرة أخرى ليضحك من رجلين يقتل أحدهما صاحبه ثم يدخلان الجنة
   سنن النسائى الصغرى3168عبد الرحمن بن صخريضحك الله إلى رجلين يقتل أحدهما الآخر كلاهما يدخل الجنة يقاتل هذا في سبيل الله فيقتل ثم يتوب الله على القاتل فيقاتل فيستشهد
   سنن ابن ماجه191عبد الرحمن بن صخرالله يضحك إلى رجلين يقتل أحدهما الآخر كلاهما دخل الجنة يقاتل هذا في سبيل الله فيستشهد ثم يتوب الله على قاتله فيسلم فيقاتل في سبيل الله فيستشهد
   صحيفة همام بن منبه111عبد الرحمن بن صخريضحك الله لرجلين يقتل أحدهما الآخر كلاهما يدخل الجنة قالوا وكيف يا رسول الله قال يقتل هذا فيلج الجنة ثم يتوب الله على الآخر فيهديه إلى الإسلام ثم يجاهد في سبيل الله فيستشهد
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم7عبد الرحمن بن صخريضحك الله إلى رجلين يقتل احدهما الآخر كلاهما يدخل الجنة، يقاتل
   مسندالحميدي1155عبد الرحمن بن صخريضحك الله من الرجلين يقتل أحدهما الآخر فيدخلان الجنة جميعا، يكون أحدهما كافرا فيقتل صاحبه، ثم يسلم فيستشهد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 7  
´صفات الہٰی کا بیان`
«. . . 348- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: يضحك الله إلى رجلين يقتل أحدهما الآخر كلاهما يدخل الجنة، يقاتل هذا فى سبيل الله فيقتل، ثم يتوب الله على القاتل فيقاتل فيستشهد . . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ دو آدمیوں پر ہنستا ہے (جیسا کہ اس کی شان کے لائق ہے) جن میں سے ایک دوسرے کو قتل کرتا ہے (اور) دونوں جنت میں داخل ہو جاتے ہیں۔ یہ شخص فی سبیل اللہ قتال کرتا ہے تو قتل ہو جاتا ہے پھر اللہ تعالیٰ قاتل کو توبہ (اسلام قبول کرنے) کی توفیق دیتا ہے پھر وہ قتال کرتا ہے تو شہید ہو جاتا ہے۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 7]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 2826، من حديث مالك، ومسلم 1890، من حديث ابي الزناد به ورواه النسائي 6/38، 39 ح3168، من حديث عبدالرحمٰن بن القاسم به]
تفقه:
➊ روایت مذکورہ میں قاتل کافر اور مقتول مسلمان ہے۔ مسلمان میدان جنگ میں کافر کے ہاتھوں شہید ہوا ہے۔ بعد میں اللہ تعالیٰ نے کافر کو مسلمان ہونے کی توفیق بخشی لہٰذا سابق کافر اور حال مسلمان نے اسلام قبول کرنے کے بعد کافروں سے جہاد کیا جس میں اسے بھی شہادت کا رتبہ مل گیا۔ اس لحاظ سے سابقہ قاتل وحال مقتول دونوں جنتی ہیں۔
➋ اللہ تعالیٰ کا ہنسنا اور استہزاء فرمانا اس کی ایک صفت ہے۔ «كما يليق بجلاله عز وجل»، اسے مخلوق سے مشابہت دینا باطل ومردود ہے۔
➌ اہلِ ایمان کو ہر وقت جہاد میں مستعد رہنا چاہئے۔
➍ اللہ تعالیٰ نے مجاہدین و شہداء کے لئے جنت کے دروازے کھول رکھے ہیں۔
➎ سچی توبہ کرنے سے سابقہ تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
➏ ایمان قول وعمل اور دلی یقین کا نام ہے۔
➐ حافظ ابن عبدالبر نے اللہ تعالیٰ کے ہنسنے سے اس کا رحم (اور فضل وکرم) مراد لیا ہے۔ دیکھئے: [التمهيد 18/345]
لیکن ابن الجوزی کے نزدیک اس عقیدے کے ساتھ اسے بیان کرنا چاہئے کہ یہ اللہ کی صفت ہے اور مخلوق سے مشابہ نہیں ہے۔ دیکھئے: [فتح الباري 6/40 ح2822] اور یہی راجح ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 348   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث191  
´جہمیہ کا انکار صفات باری تعالیٰ۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ان دو افراد کے حال پر ہنستا ہے جن میں سے ایک دوسرے کو قتل کرتا ہے، اور دونوں جنت میں داخل ہوتے ہیں، ایک اللہ تعالیٰ کی راہ میں قتال کرتا ہے اور شہید کر دیا جاتا ہے، پھر اس کے قاتل کو اللہ تعالیٰ توبہ کی توفیق دیتا ہے، اور وہ اسلام قبول کر لیتا ہے، پھر اللہ کی راہ میں لڑائی کرتا ہے اور شہید کر دیا جاتا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 191]
اردو حاشہ:
(1)
اس سے اللہ کی صفت ضحك (ہنسنا)
کا ثبوت ملتا ہے لیکن اللہ کی صفات پر ایمان رکھنے کے باوجود انہیں مخلوق کی صفات سے تشبیہ دینا جائز نہیں۔

(2)
اللہ کا ہنسنا اس کی رضا مندی اور خوشنودی کا اظہار ہے اور رضا (خوشنودی)
بھی اللہ کی ایک صفت ہے۔

(3)
انسانوں کے انجام کا علم اللہ تعالیٰ کو ہے، بڑے سے بڑے مجرم کے بارے میں یہ امید کی جا سکتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے ہدایت سے نواز دے، اس لیے جب تک کسی شخص کی موت کفر پر نہیں ہوتی اس کے بارے میں یہ نہیں کہنا چاہیے کہ اسے ہدایت نصیب نہیں ہو گی، لہذا اسے تبلیغ کرتے رہنا چاہیے۔

(4)
اسلام قبول کرنے کی وجہ سے پہلے گناہ معاف ہو جاتے ہیں، اس لیے دوسرے آدمی کو ایک مومن کے قتل کے باوجود جہنم کی سزا نہیں ملی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 191   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.