10. بَابُ كَيْفَ كَانَ صَلاَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَمْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ:
10. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز کی کیا کیفیت تھی؟ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کی نماز میں کتنی رکعتیں پڑھا کرتے تھے؟
(10) Chapter. How was the Salat (Tahajjud prayer) of the Prophet ﷺ and how many Raka, he used to offer at night?
Narrated `Abdullah bin `Umar: A man said, "O Allah's Apostle! How is the prayer of the night?" He said, "Two rak`at followed by two rak`at and so on, and when you apprehend the approaching dawn, offer one rak`a as witr."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 21, Number 238
● صحيح البخاري | 993 | عبد الله بن عمر | صلاة الليل مثنى مثنى إذا أردت أن تنصرف فاركع ركعة توتر لك ما صليت |
● صحيح البخاري | 472 | عبد الله بن عمر | مثنى مثنى إذا خشي الصبح صلى واحدة فأوترت له ما صلى اجعلوا آخر صلاتكم وترا |
● صحيح البخاري | 473 | عبد الله بن عمر | مثنى مثنى إذا خشيت الصبح فأوتر بواحدة توتر لك ما قد صليت |
● صحيح البخاري | 990 | عبد الله بن عمر | صلاة الليل مثنى مثنى إذا خشي أحدكم الصبح صلى ركعة واحدة توتر له ما قد صلى |
● صحيح البخاري | 995 | عبد الله بن عمر | يصلي من الليل مثنى مثنى يوتر بركعة |
● صحيح البخاري | 1137 | عبد الله بن عمر | كيف صلاة الليل قال مثنى مثنى إذا خفت الصبح فأوتر بواحدة |
● صحيح مسلم | 1760 | عبد الله بن عمر | من صلى فليصل مثنى مثنى إن أحس أن يصبح سجد سجدة فأوترت له ما صلى |
● صحيح مسلم | 1763 | عبد الله بن عمر | صلاة الليل مثنى مثنى إذا رأيت أن الصبح يدركك فأوتر بواحدة |
● صحيح مسلم | 1749 | عبد الله بن عمر | مثنى مثنى إذا خشيت الصبح فأوتر بركعة |
● صحيح مسلم | 1748 | عبد الله بن عمر | صلاة الليل مثنى مثنى إذا خشي أحدكم الصبح صلى ركعة واحدة توتر له ما قد صلى |
● صحيح مسلم | 1750 | عبد الله بن عمر | صلاة الليل مثنى مثنى إذا خفت الصبح فأوتر بواحدة |
● صحيح مسلم | 1751 | عبد الله بن عمر | مثنى مثنى إذا خشيت الصبح فصل ركعة واجعل آخر صلاتك وترا |
● صحيح مسلم | 1761 | عبد الله بن عمر | يصلي من الليل مثنى مثنى يوتر بركعة يصلي ركعتين قبل الغداة كأن الأذان بأذنيه |
● جامع الترمذي | 461 | عبد الله بن عمر | يصلي من الليل مثنى مثنى يوتر بركعة يصلي الركعتين والأذان في أذنه |
● جامع الترمذي | 597 | عبد الله بن عمر | صلاة الليل والنهار مثنى مثنى |
● جامع الترمذي | 437 | عبد الله بن عمر | صلاة الليل مثنى مثنى إذا خفت الصبح فأوتر بواحدة اجعل آخر صلاتك وترا |
● سنن أبي داود | 1326 | عبد الله بن عمر | صلاة الليل مثنى مثنى إذا خشي أحدكم الصبح صلى ركعة واحدة توتر له ما قد صلى |
● سنن أبي داود | 1295 | عبد الله بن عمر | صلاة الليل والنهار مثنى مثنى |
● سنن أبي داود | 1421 | عبد الله بن عمر | مثنى مثنى والوتر ركعة من آخر الليل |
● سنن النسائى الصغرى | 1668 | عبد الله بن عمر | مثنى مثنى إذا خشيت الصبح فواحدة |
● سنن النسائى الصغرى | 1669 | عبد الله بن عمر | صلاة الليل مثنى مثنى إذا خفت الصبح فأوتر بواحدة |
● سنن النسائى الصغرى | 1670 | عبد الله بن عمر | مثنى مثنى إذا خفت الصبح فأوتر بركعة |
● سنن النسائى الصغرى | 1671 | عبد الله بن عمر | مثنى مثنى إن خشي أحدكم الصبح فليوتر بواحدة |
● سنن النسائى الصغرى | 1672 | عبد الله بن عمر | صلاة الليل مثنى مثنى إذا خفت الصبح فأوتر بواحدة |
● سنن النسائى الصغرى | 1673 | عبد الله بن عمر | صلاة الليل مثنى مثنى إذا خفت الصبح فأوتر بواحدة |
● سنن النسائى الصغرى | 1674 | عبد الله بن عمر | صلاة الليل مثنى مثنى إذا خشيت الصبح فأوتر بواحدة |
● سنن النسائى الصغرى | 1675 | عبد الله بن عمر | صلاة الليل مثنى مثنى إذا خفت الصبح فأوتر بواحدة |
● سنن النسائى الصغرى | 1692 | عبد الله بن عمر | مثنى مثنى الوتر ركعة من آخر الليل |
● سنن النسائى الصغرى | 1693 | عبد الله بن عمر | صلاة الليل مثنى مثنى إذا أردت أن تنصرف فاركع بواحدة توتر لك ما قد صليت |
● سنن النسائى الصغرى | 1696 | عبد الله بن عمر | صلاة الليل ركعتين ركعتين إذا خفتم الصبح فأوتروا بواحدة |
● سنن النسائى الصغرى | 1695 | عبد الله بن عمر | صلاة الليل مثنى مثنى إذا خشي أحدكم الصبح صلى ركعة واحدة توتر له ما قد صلى |
● سنن النسائى الصغرى | 1694 | عبد الله بن عمر | صلاة الليل مثنى مثنى الوتر ركعة واحدة |
● سنن النسائى الصغرى | 1667 | عبد الله بن عمر | صلاة الليل والنهار مثنى مثنى |
● سنن ابن ماجه | 1175 | عبد الله بن عمر | صلاة الليل مثنى مثنى الوتر ركعة قبل الصبح |
● سنن ابن ماجه | 1174 | عبد الله بن عمر | يصلي من الليل مثنى مثنى يوتر بركعة |
● سنن ابن ماجه | 1320 | عبد الله بن عمر | يصلي مثنى مثنى إذا خاف الصبح أوتر بركعه |
● سنن ابن ماجه | 1322 | عبد الله بن عمر | صلاة الليل والنهار مثنى مثنى |
● سنن ابن ماجه | 1318 | عبد الله بن عمر | يصلي من الليل مثنى مثنى |
● سنن ابن ماجه | 1319 | عبد الله بن عمر | صلاة الليل مثنى مثنى |
● موطا امام مالك رواية ابن القاسم | 163 | عبد الله بن عمر | صلاة الليل مثنى مثنى، فإذا خشي احدكم الصبح صلى ركعة واحدة توتر له ما قد صلى |
● بلوغ المرام | 291 | عبد الله بن عمر | صلاة الليل مثنى فإذا خشي أحدكم الصبح صلى ركعة واحدة توتر ما قد صلى |
● المعجم الصغير للطبراني | 175 | عبد الله بن عمر | صلاة الليل مثنى مثنى ، فإذا خشيت الصبح فأوتر بواحدة |
● المعجم الصغير للطبراني | 182 | عبد الله بن عمر | صلاة الليل والنهار مثنى مثنى |
● المعجم الصغير للطبراني | 213 | عبد الله بن عمر | عن صلاة الليل ، فقال : مثنى مثنى ، فإذا خشي أحدكم الصبح فليوتر بواحدة |
● المعجم الصغير للطبراني | 221 | عبد الله بن عمر | صلاة الليل مثنى مثنى ، فإذا خشيت الصبح فأوتر بواحدة |
● مسندالحميدي | 641 | عبد الله بن عمر | صلاة الليل مثنى مثنى، فإذا خشيت الصبح فأوتر بواحدة |
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1174
´ایک رکعت وتر پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات میں دو دو رکعت پڑھتے تھے، اور ایک رکعت وتر پڑھتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1174]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
تہجد کی نمازدو دو رکعت کرکے ادا کی جاتی ہے۔
(2)
تہجد کے بعد ایک وتر پڑھ لینا کافی ہے۔
لیکن ایک سلام سے تین یا پانچ رکعت بھی پڑھی جا سکتی ہیں۔
(3)
ایک وترپڑھنے کی بابت رسول للہ ﷺ نے فرمایا۔
مَنْ اَحَبَّ اَن يُّوْتَرَ بِوَاحِدَةٍ فَلْيَفْعَلْ (سنن ابی داؤد، الوتر، باب کم الوتر، حدیث: 1422)
”جوکوئی ایک رکعت وتر پڑھنا چاہے۔
تو ایک رکعت (وتر)
پڑھے“ اس سے بلا نفل بھی ایک رکعت وتر پڑھنے کا جواز ملتا ہے۔
اگرچہ آپﷺکے عمل سے یہی بات ثابت ہوتی ہے۔
کہ نوافل کی ادایئگی کے بعد ہی آپﷺنے ایک رکعت وتر پر اکتفا کیا ہے۔
آپﷺ کے اس عمل کو قوی حدیث کے مخالف نہیں سمجھنا چایے۔
کیونکہ جیسے آپﷺ کا عمل امت کےلئے قابل اتباع ہے۔
ویسے آپ ﷺ کا قول اور تقریر بھی قابل عمل ہیں۔
صرف ایک رکعت وتر کی موافقت حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عمل سے بھی ہوتی ہے۔
ان کے بارے میں مروی ہے۔
کہ وہ نمازعشاء مسجد نبوی میں ادا کرنے کے بعد صرف ایک رکعت وتر ہی پڑھا کرتے تھے۔
۔
دیکھئے: (الموسوعة الحدیثیة مسند أحمد: 64/3 ومصنف عبد الرزاق، 22، 21/3 وابن ابی شیبة: 292/2)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1174
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 437
´رات کی (نفل) نماز دو دو رکعت ہے۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نفلی نماز دو دو رکعت ہے، جب تمہیں نماز فجر کا وقت ہو جانے کا ڈر ہو تو ایک رکعت پڑھ کر اسے وتر بنا لو، اور اپنی آخری نماز وتر رکھو۔“ [سنن ترمذي/أبواب السهو/حدیث: 437]
اردو حاشہ:
1؎:
رات کی نماز کا دو رکعت ہونا اس کے منافی نہیں کہ دن کی نفل نماز بھی دو دو رکعت ہو،
جبکہ ایک حدیث میں ”رات اور دن کی نماز دودو رکعت“ بھی آیا ہے،
در اصل سوال کے جواب میں کہ ”رات کی نماز کتنی کتنی پڑھی جائے“ ”آپ ﷺ نے فرمایا کہ رات کی نماز دو دو رکعت ہے“ نیز یہ بھی مروی ہے کہ آپ خود رات میں کبھی پانچ رکعتیں ایک سلام سے پڑھتے تھے،
اصل بات یہ ہے کہ نفل نماز عام طورسے دو دو رکعت پڑھنی افضل ہے خاص طور پر رات کی۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 437
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1295
´دن کی نماز کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات اور دن کی نماز دو دو رکعت ہے۔“ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1295]
1295۔ اردو حاشیہ:
مستحب اور افضل یہ ہے کہ نوافل دن کے ہوں یا رات کے دو رکعت کر کے پڑھے جائیں، ایک سلام سے چار رکعت بھی جائز ہیں جیسے کہ سنن ابي داود گزشتہ حدیث [1270] میں گزرا ہے۔ امام نسائی رحمہ اللہ نے اس حدیث میں ”دن“ کے ذکر کو وہم قرار دیا ہے۔ جب کہ دوسرے علماء نے اسے ثقہ راوی کی زیادت قرار دیا ہے جو کہ مقبول ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: [التعليقات السلفية: 1/198]
اس لیے سنن و نوافل، چاہے دن کے ہوں یا رات کے، دو دو کر کے پڑھناراجح ہے، گو بیک سلام، چار رکعات بھی جائز ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1295
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1137
1137. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے نماز شب کے متعلق دریافت کیا کہ وہ کیسے ادا کی جائے؟ آپ نے فرمایا: ”نمازِ شب دو دو رکعتیں ہے، جب صبح ہونے کا اندیشہ ہو تو ایک وتر پڑھ لو۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1137]
حدیث حاشیہ:
رات کی نماز کی کیفیت بتلائی کہ وہ دو دو رکعت پڑھی جائے۔
اس طرح آخر میں ایک رکعت وتر پڑھ کر اسے طاق بنا لیا جائے۔
اسی بنا پر رات کی نماز کو جس کا نام غیر رمضان میں تہجد ہے اور رمضان میں تراویح، گیارہ رکعت پڑھنا مسنون ہے جس میں آٹھ رکعتیں دو دو رکعت کے سلام سے پڑھی جائیں گی، پھرآخر میں تین رکعات وتر ہوں گے یا دس رکعات ادا کر کے آخر میں ایک رکعت وتر پڑھ لیا جائے اور اگر فجر قریب ہو تو پھر جس قدر بھی رکعتیں پڑھی جا چکی ہیں، ان پر اکتفاکرتے ہوئے ایک رکعت وتر پڑھ کر ان کو طاق بنا لیا جائے۔
اس حدیث سے صاف ایک رکعت وتر ثابت ہے۔
مگر حنفی حضرات ایک رکعت وتر کا انکار کرتے ہیں۔
اس حدیث کے ذیل علامہ قسطلانی فرماتے ہیں:
وھو حجة للشافعیة علی جواز الإیتار برکعة واحدة قال النووي وھو مذھب الجمھور وقال أبو حنیفة لا یصح بواحدة ولا تکون الرکعة الواحدة صلوة قط والأحادیث الصحیحة ترد علیه۔
یعنی اس حدیث سے ایک رکعت وتر کا صحیح ہونا ثابت ہو رہاہے اورجمہور کا یہی مذہب ہے۔
اما م ابو حنیفہ رحمہ اللہ اس کا انکار کرتے ہیں اور کہتے کہ ایک رکعت کوئی نماز نہیں ہی ہے حالانکہ احادیث صحیحہ ان کے اس خیال کی تردید کررہی ہیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1137
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1137
1137. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے نماز شب کے متعلق دریافت کیا کہ وہ کیسے ادا کی جائے؟ آپ نے فرمایا: ”نمازِ شب دو دو رکعتیں ہے، جب صبح ہونے کا اندیشہ ہو تو ایک وتر پڑھ لو۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1137]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں نماز شب پڑھنے کا طریقہ بتایا گیا ہے۔
اسے دو دو رکعت کر کے پڑھا جائے اور آخر میں ایک وتر ادا کیا جائے۔
امت کے حق میں یہی افضل ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے سائل کے جواب میں یہ ہدایت جاری فرمائی ہے، البتہ آپ نے نماز شب کو فصل اور وصل دونوں طریقوں سے ادا فرمایا ہے۔
حضرت عائشہ ؓ سے مروی ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نماز شب چار رکعت پڑھتے۔
اس کے خوبصورت اور طویل ہونے کے متعلق کچھ نہ پوچھو۔
پھر چار پڑھتے جو بہت خوبصورت اور لمبی ہوتیں۔
اس کے بعد تین رکعت پڑھتے۔
(صحیح البخاري، التھجد، حدیث: 1147)
واللہ أعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1137