حدثنا مسلم، حدثنا شعبة، حدثنا عبد الرحمن بن الاصبهاني، عن ذكوان، عن ابي سعيد رضي الله عنه،" ان النساء قلن للنبي صلى الله عليه وسلم: اجعل لنا يوما، فوعظهن , وقال: ايما امراة مات لها ثلاثة من الولد كانوا حجابا من النار , قالت امراة: واثنان، قال: واثنان".حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَصْبَهَانِيِّ، عَنْ ذَكْوَانَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ النِّسَاءَ قُلْنَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اجْعَلْ لَنَا يَوْمًا، فَوَعَظَهُنَّ , وَقَالَ: أَيُّمَا امْرَأَةٍ مَاتَ لَهَا ثَلَاثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ كَانُوا حِجَابًا مِنَ النَّارِ , قَالَتِ امْرَأَةٌ: وَاثْنَانِ، قَالَ: وَاثْنَانِ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے، ان سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ اصبہانی نے، ان سے ذکوان نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ عورتوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ ہمیں بھی نصیحت کرنے کے لیے آپ ایک دن خاص فرما دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (ان کی درخواست منظور فرماتے ہوئے ایک خاص دن میں) ان کو وعظ فرمایا اور بتلایا کہ جس عورت کے تین بچے مر جائیں تو وہ اس کے لیے جہنم سے پناہ بن جاتے ہیں۔ اس پر ایک عورت نے پوچھا: یا رسول اللہ! اگر کسی کے دو ہی بچے مریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو بچوں پر بھی۔
Narrated Abu Sa`id: The women requested the Prophet, "Please fix a day for us." So the Prophet preached to them and said, "A woman whose three children died would be screened from the Hell Fire by them," Hearing that, a woman asked, "If two died?" The Prophet replied, "Even two (would screen her from the (Hell) Fire. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 341
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 101
´معصوم بچوں کی موت ماں کے لیے بخشش کا سبب` «. . . فَكَانَ فِيمَا قَالَ لَهُنَّ" مَا مِنْكُنَّ امْرَأَةٌ تُقَدِّمُ ثَلَاثَةً مِنْ وَلَدِهَا إِلَّا كَانَ لَهَا حِجَابًا مِنَ النَّارِ . . .» ”. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تھا اس میں یہ بات بھی تھی کہ جو کوئی عورت تم میں سے (اپنے) تین (لڑکے) آگے بھیج دے گی تو وہ اس کے لیے دوزخ سے پناہ بن جائیں گے . . .“[صحيح البخاري/كِتَاب الْعِلْمِ: 101]
تشریح: یعنی دو معصوم بچوں کی موت ماں کے لیے بخشش کا سبب بن جائے گی۔ پہلی مرتبہ تین بچے فرمایا، پھر دو اور ایک اور حدیث میں ایک بچے کے انتقال پر بھی یہ بشارت آئی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو ایک مقررہ دن میں یہ وعظ فرمایا۔ اسی لیے حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کے قائم کردہ باب اور حدیث میں مطابقت پیدا ہوئی۔ دو بچوں کے بارے میں سوال کرنے والی عورت کا نام ام سلیم تھا۔ کچے بچے کے لیے بھی یہی بشارت ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 101