حدثنا حجاج بن منهال، حدثنا شعبة , قال: حدثني سليمان الشيباني , قال: سمعت الشعبي , قال:" اخبرني من مر مع النبي صلى الله عليه وسلم على قبر منبوذ فامهم وصلوا خلفه"، قلت: من حدثك هذا يا ابا عمرو؟ قال: ابن عباس رضي الله عنهما.حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ الشَّيْبَانِيُّ , قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ , قَالَ:" أَخْبَرَنِي مَنْ مَرَّ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَبْرٍ مَنْبُوذٍ فَأَمَّهُمْ وَصَلَّوْا خَلْفَهُ"، قُلْتُ: مَنْ حَدَّثَكَ هَذَا يَا أَبَا عَمْرٍو؟ قَالَ: ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا.
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے سلیمان شیبانی نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے شعبی سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ مجھے اس صحابی نے خبر دی جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک الگ تھلگ قبر سے گزرے تھے۔ قبر پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم امام بنے اور صحابہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی۔ شیبانی نے کہا کہ میں نے شعبی سے پوچھا کہ ابوعمرو! یہ آپ سے کس صحابی نے بیان کیا تھا تو انہوں نے بتلایا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے۔
Narrated Sulaiman Ash-Shaibani: I heard Ash-Shu`bi saying, "I was told by a man who had passed with the Prophet (p.b.u.h) by a grave that was separate from the other graves that he (the Prophet ) led them in the prayer and they prayed behind him." I said, "O Abu `Amr! Who narrated that to you?" He replied, "Ibn `Abbas."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 420
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1037
´قبر پر نماز جنازہ پڑھنے کا بیان۔` شعبی کا بیان ہے کہ مجھے ایک ایسے شخص نے خبر دی ہے جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے ایک قبر الگ تھلگ دیکھی تو اپنے پیچھے صحابہ کی صف بندی کی اور اس کی نماز جنازہ پڑھائی۔ شعبی سے پوچھا گیا کہ آپ کو یہ خبر کس نے دی۔ تو انہوں نے کہا: ابن عباس رضی الله عنہما نے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 1037]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یہ لوگ باب کی حدیث کاجواب یہ دیتے ہیں کہ یہ نبی اکرمﷺ کے لیے خاص تھا کیونکہ مسلم کی روایت میں ہے (إن هذه القبور مملوؤة مظالم على أهلها وأن الله ينورها لهم بصلاة عليهم) ان لوگوں کا کہنا ہے کہ نبی اکرم ﷺ کی صلاۃ قبرکو منورکرنے کے لیے تھی اوریہ دوسروں کی صلاۃ میں نہیں پائی جاتی ہے لہٰذا قبرپر صلاۃِجنازہ پڑھنا مشروع نہیں جمہوراس کا جواب یہ دیتے ہیں کہ جن لوگوں نے آپ کے ساتھ قبرپر صلاۃِجنازہ پڑھی آپ نے انھیں منع نہیں کیا ہے کیونکہ یہ جائزہے اور اگریہ آپ ہی کے لیے خاص ہوتادوسروں کے لیے جائزنہ ہوتا توآپ انھیں ضرور منع فرما دیتے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1037