ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابوبردہ بن عبداللہ بن ابی بردہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابوبردہ بن ابی موسیٰ نے بیان کیا ‘ اور ان سے ان کے باپ ابوموسیٰ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اگر کوئی مانگنے والا آتا یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کوئی حاجت پیش کی جاتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام سے فرماتے کہ تم سفارش کرو کہ اس کا ثواب پاؤ گے اور اللہ پاک اپنے نبی کی زبان سے جو فیصلہ چاہے گا وہ دے گا۔
Narrated Abu Burda bin Abu Musa: that his father said, "Whenever a beggar came to Allah's Apostle or he was asked for something, he used to say (to his companions), "Help and recommend him and you will receive the reward for it; and Allah will bring about what He will through His Prophet's tongue."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 24, Number 512
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2672
´بھلائی کا راستہ بتانے والا بھلائی کرنے والے کی طرح ہے۔` ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شفاعت (سفارش) کرو تاکہ اجر پاؤ، اللہ اپنے نبی کی زبان سے نکلی ہوئی جس بات (جس سفارش) کو بھی چاہتا ہے پورا کر دیتا ہے“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب العلم/حدیث: 2672]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یعنی اگرکوئی رسول اللہ ﷺ سے اپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے چیز مانگتا ہے اور تم سمجھتے ہوکہ حقیقت میں یہ شخص ضرورت مند ہے تو تم اس کے حق میں سفارش کے طورپر دوکلمہ خیر کہہ دو، تو تمہیں بھی اس کلمہ خیر کہہ دینے کا ثواب ملے گا، لیکن یہ بات یاد رہے کہ اس میں جس سفارش کی ترغیب دی گئی ہے، وہ ایسے امور کے لیے ہے جو حلال اور مباح ہیں، حرام یا شرعی حد کو ساقط کرنے کے لیے سفارش کی اجازت نہیں ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2672
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1432
1432. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا:رسول اللہ ﷺ کے پاس جب کوئی سائل آتا یا آپ سے کوئی حاجت طلب کی جاتی تو فرماتے:”تم سفارش کردیا کرو، اس سے تمھیں ثواب ملے گا اور اللہ تعالیٰ اپنے نبی کریم ﷺ کی زبان پر جو چاہتا ہے فیصلہ کردیتا ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:1432]
حدیث حاشیہ: معلوم ہوا کہ حاجت مندوں کی حاجت اور غرض پوری کردینا یا ان کے لیے سعی اور سفارش کردینا بڑا ثواب ہے۔ اسی لیے آنحضرت ﷺ صحابہ کرام کو سفارش کرنے کی رغبت دلاتے اور فرماتے کہ اگرچہ یہ ضروری نہیں ہے کہ تمہاری سفارش ضرور قبول ہوجائے۔ ہوگا وہی جو اللہ کو منظور ہے۔ مگر تم کو سفارش کا ثواب ضرور مل جائے گا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1432
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1432
1432. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا:رسول اللہ ﷺ کے پاس جب کوئی سائل آتا یا آپ سے کوئی حاجت طلب کی جاتی تو فرماتے:”تم سفارش کردیا کرو، اس سے تمھیں ثواب ملے گا اور اللہ تعالیٰ اپنے نبی کریم ﷺ کی زبان پر جو چاہتا ہے فیصلہ کردیتا ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:1432]
حدیث حاشیہ: (1) اس سے معلوم ہوا کہ ضرورت مند لوگوں کی حاجت پوری کرنے یا ان کے لیے کوشش و سفارش کرنے میں بہت ثواب ہے۔ رسول اللہ ﷺ اپنے صحابہ کرام ؓ کو سفارش کرنے کی رغبت دلاتے تاکہ انہیں ثواب میں شریک کیا جائے، اگرچہ سفارش کا قبول کرنا ضروری نہیں ہوتا، کیونکہ ہوتا وہی ہے جو اللہ کا فیصلہ ہوتا ہے، تاہم سفارش کرنے سے ثواب ضرور مل جاتا ہے۔ (2) ابن بطال نے کہا ہے کہ سفارش کرنے سے مطلق طور پر ثواب مل جاتا ہے، اگرچہ ضرورت مند کی ضرورت پوری نہ ہو، لہذا اچھے کام کی سفارش کرنے سے مفت میں ثواب مل جاتا ہے۔ (فتح الباريـ378/3)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1432