صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
66. بَابُ حَمْلِ النِّسَاءِ الْقِرَبَ إِلَى النَّاسِ فِي الْغَزْوِ:
66. باب: جہاد میں عورتوں کا مردوں کے پاس مشکیزہ اٹھا کر لے جانا۔
(66) Chapter. The carrying of water-skins by the women to the people (and giving them water to drink) during holy battles.
حدیث نمبر: 2881
Save to word مکررات اعراب English
حدثنا عبدان، اخبرنا عبد الله، اخبرنا يونس، عن ابن شهاب، قال ثعلبة بن ابي مالك: إن عمر بن الخطاب رضي الله عنه" قسم مروطا بين نساء من نساء المدينة فبقي مرط جيد، فقال له: بعض من عنده يا امير المؤمنين اعط هذا ابنة رسول الله صلى الله عليه وسلم التي عندك يريدون ام كلثوم بنت علي، فقال عمر: ام سليط احق، وام سليط من نساء الانصار، ممن بايع رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال عمر: فإنها كانت تزفر لنا القرب يوم احد"، قال ابو عبد الله: تزفر تخيط.حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ ثَعْلَبَةُ بْنُ أَبِي مَالِكٍ: إِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ" قَسَمَ مُرُوطًا بَيْنَ نِسَاءٍ مِنْ نِسَاءِ الْمَدِينَةِ فَبَقِيَ مِرْطٌ جَيِّدٌ، فَقَالَ لَهُ: بَعْضُ مَنْ عِنْدَهُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَعْطِ هَذَا ابْنَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي عِنْدَكَ يُرِيدُونَ أُمَّ كُلْثُومٍ بِنْتَ عَلِيٍّ، فَقَالَ عُمَرُ: أُمُّ سَلِيطٍ أَحَقُّ، وَأُمُّ سَلِيطٍ مِنْ نِسَاءِ الْأَنْصَارِ، مِمَّنْ بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ عُمَرُ: فَإِنَّهَا كَانَتْ تَزْفِرُ لَنَا الْقِرَبَ يَوْمَ أُحُدٍ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: تَزْفِرُ تَخِيطُ.
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو یونس نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، ان سے ثعلبہ بن ابی مالک نے کہا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مدینہ کی خواتین میں کچھ چادریں تقسیم کیں۔ ایک نئی چادر بچ گئی تو بعض حضرات نے جو آپ کے پاس ہی تھے کہا یا امیرالمؤمنین! یہ چادر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی کو دے دیجئیے، جو آپ کے گھر میں ہیں۔ ان کی مراد (آپ کی بیوی) ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہ سے تھی لیکن عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ ام سلیط اس کی زیادہ مستحق ہیں۔ یہ ام سلیط رضی اللہ عنہا ان انصاری خواتین میں سے تھیں جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ آپ احد کی لڑائی کے موقع پر ہمارے لیے مشکیزے (پانی کے) اٹھا کر لاتی تھیں۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا (حدیث میں) لفظ «تزفر» کا معنی یہ ہے کہ سیتی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Tha`laba bin Abi Malik: `Umar bin Al-Khattab distributed some garments amongst the women of Medina. One good garment remained, and one of those present with him said, "O chief of the believers! Give this garment to your wife, the (grand) daughter of Allah's Apostle." They meant Um Kulthum, the daughter of `Ali. `Umar said, Um Salit has more right (to have it)." Um Salit was amongst those Ansari women who had given the pledge of allegiance to Allah's Apostle.' `Umar said, "She (i.e. Um Salit) used to carry the water skins for us on the day of Uhud."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 132


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
   صحيح البخاري4071عمر بن الخطاببقي مرط جيد قال عمر أم سليط أحق به إنها كانت تزفر لنا القرب يوم أحد
   صحيح البخاري2881عمر بن الخطاببقي مرط جيد قال عمر أم سليط أحق إنها كانت تزفر لنا القرب يوم أحد

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 2881 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2881  
حدیث حاشیہ:
تزفر کا معنی سینے سے کرنا صحیح نہیں ہے‘ صحیح معنی یہ ہے کہ اٹھا کر لاتی تھی۔
قسطلانی نے کہا امام بخاریؒ نے یہ معنی ابو صالح کاتب لیث کی تقلید سے نقل کردیا۔
حضرت عمرؓ کا عدل و انصاف یہاں سے معلوم کرنا چاہئے۔
یہ چادر آپ اپنی بیوی ام کلثوم ؓ کو دے دیتے مگر صرف اس خیال سے نہ دی کہ وہ ان کی بیوی تھیں اور غیر کو جس کا حق زیادہ تھا مقدم کیا۔
انصاف کا تقاضا بھی یہی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2881   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2881  
حدیث حاشیہ:

اُم کلثوم سیدہ فاطمہ ؓ کی بیٹی تھیں رسول اللہ ؓ کی حیات طیبہ میں پیدا ہوئیں۔
حضرت علی ؓنے حضرت عمر فاروق ؓ کی درخواست پر ان سے نکاح کردیا تھا لیکن شیعہ حضرات اسے تسلیم نہیں کرتے۔
بلکہ اسے غصب سے تعبیر کرتے ہیں۔

اس حدیث سے حضرت عمر ؓ کی مردم شناسی اور انصاف پسندی کا پتہ چلتا ہے کہ انھوں نے ایک بہترین نئی چادر اپنی بیوی اُم کلثوم ؓ کو دینے کی بجائے۔
حضرت اُم سلیط ؓ کو ان کی خدمات کے صلے میں عطا کی۔

حافظ ابن حجر ؒنے لکھا ہے عربی لغت میں (تَزفِرُ)
کا لفظ سینے کے معنی میں استعمال نہیں ہوتا بلکہ اس کے معنی اٹھانا ہے۔
(فتح الباري: 98/6)
ہمارے رجحان کے مطابق اس کے صحیح معنی یہ ہیں کہ وہ مشکیزے اٹھا کر لاتی تھیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2881   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4071  
4071. حضرت ثعلبہ بن مالک سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے مدینہ طیبہ کی خواتین میں چادریں تقسیم کرائیں۔ ایک عمدہ قسم کی نفیس چادر بچ گئی تو ایک صاحب نے جو وہیں موجود تھے عرض کی: اے امیر المومنین! یہ چادر رسول اللہ ﷺ کی بیٹی (نواسی) کو دے دیں جو آپ کے نکاح میں ہیں۔ اس کا اشارہ حضرت ام کلثوم بنت علی ؓ کی طرف تھا لیکن حضرت عمر ؓ نے فرمایا: حضرت ام سلیط ؓا اس چادر کی ان سے زیادہ حق دار ہیں۔ ان کا تعلق قبیلہ انصار سے تھا اور انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے بیعت بھی کی تھی۔ حضرت عمر ؓ نے (یہ بھی) فرمایا: غزوہ اُحد میں وہ ہمارے لیے پانی کی مشکیں بھر بھر کر لاتی تھیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4071]
حدیث حاشیہ:
ان کے اسی مبارک عمل کو ان کے لیے وجہ فضیلت قرار دیا گیا اور چادر ان ہی کو دی گئی۔
حضرت عمر ؓ نے جس نظر بصیرت کا یہاں ثبوت دیا اس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔
رضي اللہ عنه وأرضاہ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4071   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4071  
4071. حضرت ثعلبہ بن مالک سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے مدینہ طیبہ کی خواتین میں چادریں تقسیم کرائیں۔ ایک عمدہ قسم کی نفیس چادر بچ گئی تو ایک صاحب نے جو وہیں موجود تھے عرض کی: اے امیر المومنین! یہ چادر رسول اللہ ﷺ کی بیٹی (نواسی) کو دے دیں جو آپ کے نکاح میں ہیں۔ اس کا اشارہ حضرت ام کلثوم بنت علی ؓ کی طرف تھا لیکن حضرت عمر ؓ نے فرمایا: حضرت ام سلیط ؓا اس چادر کی ان سے زیادہ حق دار ہیں۔ ان کا تعلق قبیلہ انصار سے تھا اور انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے بیعت بھی کی تھی۔ حضرت عمر ؓ نے (یہ بھی) فرمایا: غزوہ اُحد میں وہ ہمارے لیے پانی کی مشکیں بھر بھر کر لاتی تھیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4071]
حدیث حاشیہ:

حضرت عمر ؓ نے جس حسن بصیرت کا ثبوت دیا ہے اس کی جتنی تعریف بھی تعریف کی جائے کم ہے۔
غزوہ اُحد میں ام سلیط ؓ کی شرکت کو وجہ فضیلت قراردیا گیا اور اسی بنیاد پر اس خاتونِ اسلام کو چادر دی گئی۔
اس جنگ میں حضرت عائشہ ؓ اور حضرت ام سلیم ؓ نے بھی وہی خدمات سرانجام دی تھیں جو ام سلیط کی فضیلت کا باعث تھا۔
(صحیح البخاری، الجھاد والسیر، حدیث: 2881)

واضح رہے کہ حضرت علی ؓ نے خود حضرت ام کلثوم ؓ کا نکاح حضرت عمر ؓ سے کیا تھا تاکہ اس جانب سے بھی حضرت عمر ؓ کا تعلق رسول اللہ ﷺ سے قائم ہوجائے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4071   



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.