حدثني محمد، اخبرنا عبد الله، عن معمر، عن الزهري، قال: اخبرني سالم بن عبد الله، عن ابيه رضي الله عنهم، ان النبي صلى الله عليه وسلم لما مر بالحجر، قال:" لا تدخلوا مساكن الذين ظلموا انفسهم إلا ان تكونوا باكين، ان يصيبكم ما اصابهم ثم تقنع بردائه وهو على الرحل".حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا مَرَّ بِالْحِجْرِ، قَالَ:" لَا تَدْخُلُوا مَسَاكِنَ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ إِلَّا أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ، أَنْ يُصِيبَكُمْ مَا أَصَابَهُمْ ثُمَّ تَقَنَّعَ بِرِدَائِهِ وَهُوَ عَلَى الرَّحْلِ".
ہم سے محمد نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی ‘ انہیں معمر نے ‘ ان سے زہری نے بیان کیا ‘ کہا مجھ کو سالم بن عبداللہ نے خبر دی اور انہیں ان کے والد (عبداللہ رضی اللہ عنہ) نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مقام حجر سے گزرے تو فرمایا ”ان لوگوں کی بستی میں جنہوں نے ظلم کیا تھا نہ داخل ہو ‘ لیکن اس صورت میں کہ تم روتے ہوئے ہو۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ تم پر وہی عذاب آ جائے جو ان پر آیا تھا۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر چہرہ مبارک پر ڈال لی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت کجاوے پر تشریف رکھتے تھے۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: When the Prophet passed by (a place called) Al Hijr, he said, "Do not enter the house of those who were unjust to themselves, unless (you enter) weeping, lest you should suffer the same punishment as was inflicted upon them." After that he covered his face with his sheet cloth while he was on the camel-saddle.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 563
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3380
3380. سالم بن عبد اللہ اپنے باپ حضرت عبد اللہ بن عمر ؓسے روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ جب مقام حجر سے گزرے تو فرمایا: ”جن لوگوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے ان کی رہائش گاہوں میں مت جاؤ، مگر روتے ہوئے وہاں سے گزرجاؤ، مبادا تم اسی عذاب سے دوچار ہو جاؤجو ان پر آیا تھا۔“ پھر آپ نے سواری پر بیٹھے بیٹھے اپنی چادر سے چہرے کو ڈھانپ لیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3380]
حدیث حاشیہ: اللہ کے عذاب سے کس قدر ڈرنا چایئے اور خدا اوررسو ل اللہ ﷺ کی کھلم کھلا مخالفت کرنے والوں سے کتنا بچنا چاہئے‘ یہ مذکورہ حدیثوں سے ظاہر ہے کہ ان لوگوں کی بستی کا پانی بھی نہ لینے دیا اور اس پانی سے جو آٹا گوندھ لیا تھا‘ اسے بھی جانوروں کے آگے ڈال دینے کا حکم آپ نے فرمایا۔ اللھم احفظنا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3380