حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، حدثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" اتاكم اهل اليمن اضعف قلوبا وارق افئدة، الفقه يمان، والحكمة يمانية".حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَتَاكُمْ أَهْلُ الْيَمَنِ أَضْعَفُ قُلُوبًا وَأَرَقُّ أَفْئِدَةً، الْفِقْهُ يَمَانٍ، وَالْحِكْمَةُ يَمَانِيَةٌ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے یہاں اہل یمن آئے ہیں جو نرم دل رقیق القلب ہیں، دین کی سمجھ یمن والوں میں ہے اور حکمت بھی یمن کی ہے۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "The people of Yemen have come to you, and they are more soft hearted and gentle hearted people. The capacity for understanding religion is Yemenite and Wisdom is Yemenite."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 673
الإيمان يمان الكفر من قبل المشرق السكينة لأهل الغنم الفخر والرياء في الفدادين أهل الخيل وأهل الوبر يأتي المسيح إذا جاء دبر أحد صرفت الملائكة وجهه قبل الشام وهنالك يهلك
أتاكم أهل اليمن هم ألين قلوبا، وأرق أفئدة الإيمان يمان، والحكمة يمانية، والجفاء والقسوة وغلظ القلوب في الفدادين أهل الوبر، عند أصول أذناب الإبل من ربيعة، ومضر
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3935
´یمن کی فضیلت کا بیان` ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے پاس اہل یمن آئے وہ نرم دل اور رقیق القلب ہیں، ایمان یمنی ہے اور حکمت بھی یمنی ہے“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3935]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: بقول بعض آپ ﷺ نے ایمان و حکمت کو جو یمنی فرمایا تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ایمان و حکمت دونوں مکہ سے نکلے ہیں اور مکہ تہامہ سے ہے اور تہامہ سر زمین یمن میں داخل ہے، اور بقول بعض یہاں ظاہری معنی ہی مراد لینے میں کوئی حرج نہیں، یعنی یہاں خاص یمن جو معروف ہے کہ وہ لوگ مراد ہیں جو اس وقت یمن سے آئے تھے، نہ کہ ہر زمانہ کے اہل یمن مراد ہیں، نیز یہ معنی بھی بیان کیا گیا ہے کہ یمن والوں سے بہت آسانی سے ایمان قبول کر لیا، جبکہ دیگرعلاقوں کے لوگوں پر بہت زیادہ محنت کرنی پڑتی تھی، اس لیے اہل یمن (اس وقت کے اہل یمن) کی تعریف کی، واللہ اعلم۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3935
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4390
4390. حضرت ابوہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”تمہارے ہاں اہل یمن آئے ہیں جو نرم دل اور رقیق القلب ہیں۔ دین کی سمجھ یمن والوں میں ہے اور حکمت بھی یمن کی ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:4390]
حدیث حاشیہ: اس حدیث میں یمن والوں کی بڑی فضیلت نکلتی ہے۔ علم حدیث کا جیسے یمن میں رواج ہے ویسا دوسرے ملکوں میں نہیں ہے اور یمن میں تقلید شخصی کا تعصب نہیں ہے، دل کا پر دہ نرم اور باریک ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ حق بات کو جلدقبول کر لیتے ہیں جو ایمان کی علامت ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4390
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4390
4390. حضرت ابوہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”تمہارے ہاں اہل یمن آئے ہیں جو نرم دل اور رقیق القلب ہیں۔ دین کی سمجھ یمن والوں میں ہے اور حکمت بھی یمن کی ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:4390]
حدیث حاشیہ: 1۔ فؤاد دل کے پردے کو کہتے ہیں، اگر پردہ باریک اور نرم ہوگا تو باہر کی نصیحت دل کے اندر جلدی اثر کرے گی۔ اور جب دل کی جھلی سخت ہو گی تو باہر کی نصیحت کا دل میں پہنچنا مشکل ہو گا۔ اس سے معلوم ہوا کہ امر حق اہل یمن کے دلوں میں جلدی اثر کرتا ہے اور وہ حق بات کو جلدی قبول کر لیتے ہیں۔ 2۔ امام بخاری ؒ نے قطعی طور پر اہل یمن کے اشعری لوگوں کے متعلق مذکورہ احادیث بیان کی ہیں۔ حضرت ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مدینہ طیبہ میں تھے کہ آپ نے اللہ اکبر کہا اور ﴿إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ﴾ کی تلاوت کی، پھر فرمایا: "تمھارے پاس یمن والے آئے ہیں جن کے دل شفاف اور صاف ستھرے ہیں اطاعت گزاری کا جذبہ ان میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے۔ ایمان تو اہل یمن کا ہے سمجھ داری بھی اہل یمن کی لاجواب ہے اور ان کی دانائی اور حکمت کے کیا کہنے۔ " ایک دوسری روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "عنقریب تمھارے پاس اہل یمن آنے والے ہیں گویا وہ فائدہ پہنچانے کے اعتبار سے ابر رحمت (رحمت کا بادل) ہیں روئے زمین پر وہ سب سے بہتر ہیں۔ '' (مسند أحمد: 84/4 والسلسلة الصحیحة للألباني، حدیث: 3437)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4390